لاہور(این این آئی)صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ نئے پاکستان میں کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں اور حسان نیازی ضرو ر قانون کے شکنجے میں آئیں گے، حسان نیازی خود واضح کر چکے ہیں کہ ان کا تحریک انصاف سے کوئی لینا دینا نہیں، ہسپتالوں کی سکیورٹی کے حوالے سے بل اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اورایک سے ڈیڑھ ماہ میں اسے منظور کرا کے اس پر عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا،
جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے لئے وفاق، صوبے اور سینیٹ میں مطلوبہ اکثریت نہیں ہے لیکن حکومت کے انقلابی اقدامات سے جنوبی پنجاب میں اب کوئی تخت لاہورکا طعنہ نہیں دیتا، جب نواز شریف کی عدالت میں رپورٹ جمع ہونا ہوتی ہے تو ان کی صحت کی صورتحال یکدم مختلف ہو جاتی ہے اور پھر اس کے بعد کے ایف سی میں برگر اور موج میلہ ہورہاہوتاہے۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے وژن کے تحت ہنر مند نوجوان پروگرام متعارف کرایا گیا ہے جس میں ڈیڑ ھ ارب روپے رکھے گئے ہیں او راس کے ذریعے ایک لاکھ نوجوان مستفید ہوں گے۔ اس کے تحت ٹیوٹا کے تحت 56پروگرام متعارف کرائے جائیں گے، پہلے ٹیوٹا میں 10لاکھ نوجوانوں کی انرولمنٹ ہوتی تھی لیکن اب یہ تعداد 20لاکھ ہوگی۔ بیرون ممالک سفارتخانوں اوراوورسیز کمیشن میں خصوصی ڈیسک قائم کئے جائیں گے جن کے ذریعے چار سالوں میں 10ملین لوگو ں کو پاکستان او ربیرون ممالک روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ اس پروگرام کے تحت سی پیک او ردوسرے منصوبوں میں بھی روزگارکے مواقع ملیں گے۔ ابھی یہ پروگرام لانچ ہواہے تو (ن) لیگ نے اس پر تنقید شروع کردی ہے۔ پہلے کہتے تھے کہ سردار عثمان بزدار کام نہیں کرتے اور اب اگر ہم نے ان کے اقدامات سامنے لانا شروع کئے ہیں تو ان سے یہ ہضم نہیں ہو رہااو ران کے پیٹ میں مروڑ اٹھتے ہیں۔
نواز شریف نے مرکز میں جو پروگرام شروع کیا تھااپنی صاحبزادی کو 100ارب کے پروگرام پر بٹھا دیا تھاحالانکہ وہ اس سے متعلقہ کوئی تجربہ نہیں رکھتی تھیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اپنے کسی بیٹے،بھائی، رشتہ دار یا یوتھ کے کسی شخص کو اس کا انچارج نہیں بنایا اور ہمار اپروگرام اقربا پروری سے پاک ہے اور 16سے 30سال کی عمر کے درمیان لاکھوں نوجوان بلاتفریق اس سے استفادہ کر سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی سی واقعہ کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے امن و امان کی کابینہ کمیٹی کے اجلاسوں کی صدارت کی
او راس میں جن چیزوں کی نشاندہی کی گئی ان پر فوری پیشرفت کی گئی اور عوام نے حکومت کی کارکردگی دیکھ لی ہے۔ اس واقعہ میں 54ملزمان کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 47جوڈیشل جبکہ 7جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔ ہم نے 48گھنٹوں میں ایمر جنسی سمیت دیگر شعبوں کی بحالی کو ممکن بنایا اور پی آئی سی میں اس وقت مکمل علاج معالجہ بحال ہے۔ واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کو حکومت کی جانب سے 10،10لاکھ روپے کی امداد کے چیک فراہم کئے گئے ہیں جو ماضی میں دئیے گئے چیکوں کی طرح باؤنس نہیں بلکہ کیش ہوں گے۔ 23ڈاکٹرز اور دوسرے افراد کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصان
کے ازالے کی مد میں 50ہزار سے 150لاکھ روپے تک ادائیگی کی گئی ہے۔ حکومت نے ہسپتالوں، ڈاکٹرز، نرسز، پیرا میڈیکس کی سکیورٹی کیلئے بل لانے کا فیصلہ کیا ہے جسے بہت جلد اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا اور اور ایک سے ڈیڑھ ماہ میں اسے منظور کر اکے اس پر عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے حسان نیازی کی گرفتاری نہ ہونے کے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے بعد میں جبکہ حفیظ اللہ نیازی کے بیٹے پہلے ہیں جو مسلم لیگ (ن) کے چیف سپورٹر اورایک ٹی وی پر بطور سینئر تجزیہ نگار عمران خان کی ذاتی اور سیاسی زندگی پر مثبت او رانتہا درجے کی منفی تنقید کرتے ہیں۔
حسان نیازی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر واضح کہا ہے کہ ان کا تحریک انصاف سے کوئی لینا دینا نہیں۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز سے ان کی نشاند ہی ہوئی او ران کی گرفتاری کے لئے بھرپور کارروائی کی جارہی ہے۔ ماضی میں وزیر اعلیٰ کے داماد علی عمران کا ایک بیکری کا وقعہ ہوا تھا جس میں کیک تاخیر سے دینے پر بیکری کی اس برانچ اور عملے کا حلیہ بیگاڑ دیا گیا تھالیکن اس وقت اس طرح کی کوئی سرگرمی نہیں کی گئی تھی،نئے پاکستان میں سب کو قانون کی سر گرمی نظر آئی ہے اور حسان نیازی ہرحال میں گرفتار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری وکلاء اور ڈاکٹرز سے درخواست ہے کہ آپ اپنے الفاظ کے چناؤ میں احتیاط برتیں۔ سارے معاملے کے بعد ڈاکٹرز، وکلاء او رعدلیہ کو آن بورڈ لیا گیا ہے اور بزدار حکومت نے بہترین طریقے سے معاملات کو سلجھایاہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی سی اور سروسز ہسپتال جیل روڈ کے اوپر واقعہ ہیں اور پولیس نے شیلنگ جیل روڈ پرکی او ربد قسمتی سے اس دن ہواؤں کا رخ بھی ہسپتالوں کی طرف تھا۔ مجھے جب تشدد کا نشانہ بنایا گیا تو اس کے بعد میں سب سے پہلے پولیس کے پاس پہنچا اور شیلنگ کو بند کرایا کیونکہ ایسا نہ ہوتا تو خدانخواستہ آنسو گیس سے 10سے 15ہلاکتوں کا خدشہ تھا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایم کیو ایم کے مطالبے بارے سوال وفاق سے متعلقہ ہے او رجہاں تک جنوبی پنجاب صوبے کی بات ہے تو قوم کو پتہ ہے کہ ہماری مجبوریاں کیا ہیں۔ حکومت کے پاس وفاق، پنجاب اور سینیٹ میں مطلوبہ تعداد نہیں ہے لیکن ہم نے پھر بھی انقلابی اقدامات کئے ہیں اورتاریخ میں پہلی بارجنوبی پنجاب کیلئے35فیصد بجٹ رکھا گیا ہے اور یہ شرط ہے کہ یہ بجٹ صرف جنوبی پنجاب میں خرچ ہوگا جبکہ ماضی میں بجٹ تو رکھا جاتا تھا لیکن پتہ چلتا تھا کہ صرف 5فیصد خرچ ہوا جبکہ باقی لاہور، گوجرانوالہ اور راولپنڈی ڈویژن میں لگا دیا گیا اب جنوبی پنجاب میں کوئی بھی تخت لاہو رکا طعنہ نہیں دیتا۔