اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کاڑڈیالوجی پر وکلاء کے حملے پر سینئر تجزیہ کاروں کی جانب سے وکلاء کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ لاہور پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر وکلا ء کے حملے سے پتہ چلتا ہے کہ دہشت گردی ابھی ختم نہیں ہوئی۔ آج پتہ چلا کچھ دہشت گرد کالا کوٹ بھی پہنتے ہیں۔سینئر صحافی عاصمہ شیرازی نے ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ حیرانگی ہے کہ پنجاب حکومت
حالات کو کنٹرول کرنے میں بالکل نام نظر آرہی ہے۔وکلاء کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اینکر پرسن ماریہ میمن نے کہاکہ تعلیم بھی وکلاء کا کچھ نہیں بگاڑ سکی۔سینئر صحافی عمران یعقوب نے کہا کہ وکلاء نے اپنے کالے کرتوں سے اپنا ہی منہ کالا کر لیا۔سینئر صحافی محمد مالک نے کشیدہ صورتحال ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وکلا ء کے حملے کے وقت ایک خاتون تب جاں بحق ہو گئی جب ڈاکٹر اپنی جان بچا کر بھاگا،جو انتہائی افسوس ناک ہے۔