اسلام آباد (آن لائن) سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے مواصلات نے ہزارہ موٹروے میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن، بدعنوانی، ناقص مٹیریل کے استعمال اور ڈیزائن میں تبدیلی کرنے پر اعلیٰ پیمانے پر انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے، سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی اجلاس میں تسلیم کیا ہے کہ ہزارہ موٹروے کی تعمیر میں ناقص مٹیریل استعمال ہوا ہے اور مبینہ کرپشن کا بھی اقرار کیا ہے اور محکمانہ انکوائری کرانے کی متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے۔
سینٹ کی سب کمیٹی کااجلاس کنوینئر سینیٹر فدا محمد خان کی صدارت میں ہوا جس میں سینیٹر یوسف بادینی اور سینیٹر عتیق شیخ کے علاوہ وزارت مواصلات کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ہے سینٹ کمیٹی نے اعلیٰ حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ گزشتہ دو سالوں میں سامنے آنے والے آڈٹ اعتراضات اور پراجیکٹ منیجرز کیخلاف انکوائری اور کنسلٹنٹ کیخلاف ہونے والی تحقیقات کی مفصل رپورٹ فراہم کریں۔ کمیٹی اجلاس میں سیکرٹری مواصلات نے انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما امیر مقام کی ملکیتی کنٹریکٹ کمپنی امیر مقام اینڈ کمپنی کو کرپشن کی وجہ سے بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے اس کمپنی نے پوری بشام روڈ کی تعمیر کی لاگت ستر کروڑ سے اڑھائی ارب تک لے گئے اور ایف آئی اے نے اس کمپنی کیخلاف تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور مقدمہ عدالت میں ہے اس کرپشن سکینڈل میں اس منصوبہ کے پراجیکٹ منیجر اور دیگر اعلیٰ افسران کیخلاف تحقیقات جاری ہیں سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ ٹال ٹیکس نہیں دیتے ہیں ہم نے ٹیکس وصول کرانے کی کوشش کی جو ناکام ہو گئی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک سال میں سڑکوں کی مرمت کے 495ٹھیکے دیئے گئے۔ نواز شریف کے پہلے دور حکومت میں چار ارب 58 کروڑ روپے کے ٹھیکے دیئے گئے تھے۔ سینیٹرز نے اس مرحلہ پر افسران پر شدید تنقید کی۔ سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ ملک بھر میں وزن، کانٹے کی تعداد 161 ہے تاہم ملک میں ایکسل لوڈ قانون نافذ نہیں ہو سکا
اور ماضی کی حکومتوں نے اس پر عملدرآمد نہیں کرایا اور حکومتیں اس قانون کو موثر نہیں بنا سکیں۔ سیکرٹری نے کہا کہ ہم معزز ممبران سے کوئی چیز چھپانا نہیں چاہتے تاہم افسران کی عزت نفس کا بھی خیال رکھا جائے۔ سیکرٹری نے کہا کہ لاہور سے راولپنڈی این فائیو سے تمام اخراجات وصول کر چکے ہیں تاہم ابھی تک ٹال ٹیکس ختم نہیں کیا ہے کمیٹی نے ایف ڈبلیو او اور مورے کمپنی کے اشتراک اور ان کو دیئے گئے کنٹریکٹ کی بھی تمام تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ ہزارہ موٹروے کا افتتاح ہوتے ہی پلیں (برج) بیٹھ گئے ہیں کیونکہ ان میں ناقص مٹیریل استعمال ہوا تھا سیکرٹری نے بتایا کہ اس روڈ پر مٹی زیادہ استعمال ہوئی حالانکہ مٹی کی جگہ پتھر اور سیمنٹ استعمال ہونا تھا جس وجہ سے موٹروے اور پلوں پر گڑھے پڑ چکے ہیں جس پر کمیٹی نے اس منصوبہ میں مبینہ اربوں کی کرپشن کیخلاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے سیکرٹری نے کہا کہ گڈز ٹرانسپورٹ کو انڈسٹری کا درجہ دیاجائے اور اعلیٰ کوالٹی کی گاڑیاں منگوائی جائیں۔ کمیٹی ممبران نے ایم ٹو پر ٹال ٹیکس میں ہوشربا اضافہ پر شدید احتجاج کیا اور مورے کمپنی کی آمدن اور اخراجات بارے مکمل تفصیلات طلب کر لیں۔