ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

 ہزارہ موٹروے میں پتھر اور سریہ کی جگہ مٹی کے استعمال کا انکشاف،مبینہ کرپشن کیخلاف تحقیقات،بڑا حکم جاری

datetime 29  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) سینٹ کی ذیلی کمیٹی  برائے مواصلات نے ہزارہ موٹروے میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن، بدعنوانی، ناقص مٹیریل کے استعمال اور ڈیزائن میں تبدیلی کرنے پر اعلیٰ پیمانے پر انکوائری کرنے کی ہدایت کی ہے، سیکرٹری مواصلات نے کمیٹی اجلاس میں تسلیم کیا ہے کہ ہزارہ موٹروے کی تعمیر میں ناقص مٹیریل استعمال ہوا ہے اور مبینہ کرپشن کا بھی اقرار کیا ہے اور محکمانہ انکوائری کرانے کی متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے۔

سینٹ کی سب کمیٹی کااجلاس کنوینئر سینیٹر فدا محمد خان کی صدارت میں ہوا جس میں سینیٹر یوسف بادینی اور سینیٹر عتیق شیخ کے علاوہ وزارت مواصلات کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ہے سینٹ  کمیٹی نے اعلیٰ حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ گزشتہ دو سالوں میں سامنے آنے والے آڈٹ اعتراضات اور پراجیکٹ منیجرز کیخلاف انکوائری اور کنسلٹنٹ کیخلاف ہونے والی تحقیقات کی مفصل رپورٹ فراہم کریں۔ کمیٹی اجلاس میں سیکرٹری مواصلات نے انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما امیر مقام کی ملکیتی کنٹریکٹ کمپنی امیر مقام اینڈ کمپنی کو کرپشن کی وجہ سے بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے اس کمپنی نے پوری بشام روڈ کی تعمیر کی لاگت ستر کروڑ سے اڑھائی ارب تک لے گئے اور ایف آئی اے نے اس کمپنی کیخلاف تحقیقات مکمل کر لی ہیں اور مقدمہ عدالت میں ہے اس کرپشن سکینڈل میں اس منصوبہ کے پراجیکٹ منیجر اور دیگر اعلیٰ افسران کیخلاف تحقیقات جاری ہیں سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ ٹال ٹیکس نہیں دیتے ہیں ہم نے ٹیکس وصول کرانے کی کوشش کی جو ناکام ہو گئی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک سال میں سڑکوں کی مرمت کے 495ٹھیکے دیئے گئے۔ نواز شریف کے پہلے دور حکومت میں چار ارب 58 کروڑ روپے کے ٹھیکے دیئے گئے تھے۔ سینیٹرز نے اس مرحلہ پر افسران پر شدید تنقید کی۔ سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ ملک بھر میں وزن،  کانٹے کی تعداد 161 ہے تاہم ملک میں ایکسل لوڈ قانون نافذ نہیں ہو سکا

اور ماضی کی حکومتوں نے اس پر عملدرآمد نہیں کرایا اور حکومتیں اس قانون کو موثر نہیں بنا سکیں۔ سیکرٹری نے کہا کہ ہم معزز ممبران سے کوئی چیز چھپانا نہیں چاہتے تاہم افسران کی عزت نفس کا بھی خیال رکھا جائے۔ سیکرٹری نے کہا کہ لاہور سے راولپنڈی این فائیو سے تمام اخراجات وصول کر چکے ہیں تاہم ابھی تک ٹال ٹیکس ختم نہیں کیا ہے کمیٹی نے ایف ڈبلیو او اور مورے کمپنی کے اشتراک اور ان کو دیئے گئے کنٹریکٹ کی بھی تمام تفصیلات طلب کر لی ہیں۔

کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ ہزارہ موٹروے کا افتتاح ہوتے ہی  پلیں (برج) بیٹھ گئے ہیں کیونکہ ان میں ناقص مٹیریل استعمال ہوا تھا سیکرٹری نے بتایا کہ اس روڈ پر مٹی زیادہ استعمال ہوئی حالانکہ مٹی کی جگہ پتھر اور سیمنٹ استعمال ہونا تھا جس وجہ سے موٹروے اور پلوں پر گڑھے پڑ چکے ہیں جس پر کمیٹی نے اس منصوبہ میں مبینہ اربوں کی کرپشن کیخلاف  تحقیقات کا حکم دے دیا ہے سیکرٹری نے کہا کہ گڈز ٹرانسپورٹ کو انڈسٹری کا درجہ دیاجائے اور اعلیٰ کوالٹی کی گاڑیاں منگوائی جائیں۔ کمیٹی ممبران نے ایم ٹو پر ٹال ٹیکس میں ہوشربا اضافہ پر شدید احتجاج کیا اور مورے کمپنی کی آمدن اور اخراجات بارے مکمل تفصیلات طلب کر لیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…