اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار معیدپیرزادہ نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس ایشوکو پہلے کبھی نہیں اٹھایا گیا۔ جنرل (ر) کیانی کی مدمت ملازمت کی توسیع کے وقت بھی سپریم کورٹ ایک ادارے کے طور پر موجود تھا۔
سومو ٹو کازمانہ تھا مگر ایسا کوئی سوموٹو نہیں لیا گیااور نہ ہی کسی نے اس کی پٹیشن دائر کی۔ معید پیرزادہ نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کور ٹ کو چاہئے کہ معاملے کو حکومت کو واپس بھیجے اور پارلیمنٹ چھ ماہ کے اندر اس پر قوانین بنائے۔ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ میں ایک سے دو دن پہلے اس طرح کے معاملات پر احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔دنیا بھر میں کسی بھی جگہ پر چیف ایگزیکٹو نمبر کو سلیکٹ کرنا لازم نہیں،پاکستان میں بھی پانچ نام بھیجے جاتے ہیں۔معید پیرزادہ نے مزید کہا کہ لاکھوں لوگوں کے ووٹ سے آنیوالے چیف ایگزیکٹوکے پاس سپہ سالار کی سلیکشن کا مینڈیٹ ہے ۔عدالت کے پاس بھی کوئی مستقل حل نہیں ہے ۔ کمزوری نکلی ہے اس کا حل یہی ہے کہ سپریم کورٹ ایشو کو حکومت کو واپس بھیجے تاکہ اس کا حل نکالا جا سکے۔پاکستان کے کسی بھی قانون کو مائیکروسکوپ کے نیچے لایا گیا توبہت سی کمزوریاں نظرآئینگی۔سینئر صحانی نے کہا کہ عدلیہ کا اختیار ہے کہ وہ کبھی بھی سوموٹو لے سکتا ہے، مدت ملازمت سے دو دن پہلے اس معاملے کو اٹھانا پریشانی کا باعث ہے۔