سیاست میں زلزلہ، یہ زلزلہ کس کے محل کو زمین بوس کرے گا ؟ تہلکہ خیز انکشاف کر دیاگیا

26  ‬‮نومبر‬‮  2019

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگار مظہر برلاس اپنےکالم ’’آصف زرداری اور بودی شاہ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔آصف زرداری نے تو اس وقت ’’پاکستان کھپے‘‘ کا نعرہ بلند کیا جب ہر طرف آگ لگی ہوئی تھی۔ آصف زرداری نے تو عدالتوں پر حملے نہیں کئے۔ یہ کام بھی تمہارے چہیتے ہی نے کیا، تمہارا چہیتا ہی یہ کہتا رہا کہ ججوں میں بغض بھرا ہوا ہے، وڈیو اسیکنڈل بھی وہی لائے،

بریف کیسوں کا کام بھی انہوں نے کیا، ٹیلی فون پر فیصلوں سے متعلق ہدایات بھی انہوں نے دیں۔ پیپلز پارٹی تو چپ رہی، اس نے عدالتی قتل بھی برداشت کیا۔ ججوں کی تحریک میں بھی پیپلز پارٹی کے لوگ شہید ہوئے، ڈاکٹر اسرار شاہ کی ٹانگیں اڑ گئیں، نرگس فیض ملک موت کے منہ سے واپس آئی، اب ان لوگوں نے عورت کی ہمدردی کہاں سے نکالی لی ہے جب محترمہ بینظیر بھٹو شہید پر ظلم ہوتا تھا تو یہ ہمدردی کہاں تھی؟ پچھلی صدی میں جب شہلا رضا، شرمیلا فاروقی اور شگفتہ جمعانی کو قید و بند کا سامنا تھا تو یہ ہمدردی کہاں سو گئی تھی اور آج جب فریال تالپور قید کاٹ رہی ہیں تو یہ ہمدردی کیوں چپ ہے۔ کیا یہ ہمدردی صرف چہیتے کی بیٹی پر جاگتی ہے، آخر یہ ہمدردی حاکم زرداری کی بیٹی پر کیوں خاموش رہتی ہے، بھٹو کی بیٹیوں پر کیوں نہیں بولتی؟ پیپلز پارٹی ہمیشہ انصاف کے دروازوں پر رُلتی رہی مگر بھاگی نہیں، اب تو طاقتوروں نے تمہارے لاڈلے دوست کو بھی بتادیا ہے کہ ان کا اصل چہیتا ایک ہی ہے، اس چہیتے کا انتخاب طاقتوروں نے 1980میں کیا تھا، اس سے محبت اور ہمدردی ابھی تک چل رہی ہے، رہا لاڈلا تو اس سے کوئی محبت نہیں، اس سے محبت وقتی تھی، اب اسے سایہ ملنا بند ہو گیا ہے، اسی لئے تو لاڈلے کی فرسٹریشن بڑھ رہی ہے، اس کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔ عثمان بزدار سے محبت اسے بھنور میں لے آئی ہے۔ اس کے آس پاس گرداب ہی گرداب ہیں کیونکہ اس نے اپنے گرد ایسی شخصیات جمع کیں جن کے چال چلن کے سرٹیفکیٹ مشکوک ہیں، دریا کی موجوں میں شکوک پیدا ہو چکے ہیں اور اگر کبھی راستے میں شکوک کے ڈیرے لگ جائیں تو پھر جناتی کام تیز ہو جاتے ہیں، حالات ہچکولے کھا رہے ہیں، ہر طرف بھونچال کا سماں ہے۔ سیاست میں زلزلہ ہے، پتا نہیں یہ زلزلہ کس کس کے محل کو زمیں بوس کرتا ہے، بہرکیف چہیتا لندن جا چکا ہے، گیم چینجر اُس کے ساتھ ہے، لاڈلا گرداب میں جبکہ آصف زرداری جیل میں انصاف کا منتظر ہے، اس کی بہن ہمدردی کی نگاہیں تلاش رہی ہے حالانکہ وہ خود جیل میں قیدی خواتین کے لئے ہمدردی کی علامت بن چکی ہے مگر ہمدردی ہر ایک کے لئے کہاں ہوتی ہے‘‘۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…