کراچی(این این آئی)سمندر پر تحقیق کرنے والے قومی ادارے این آئی او کے سربراہ ڈاکٹر آصف انعام نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر یہی سمندری مداخلت انڈس ڈیلٹا اور کوسٹ لائن پر جاری رہتی ہے توسال2060تک 3 ساحلی شہر کراچی،ٹھٹھہ اوربدین سمندر برد ہوجائیں گے۔رپورٹ کے مطابق منگروو کا بھی خاتمہ تیزی سے ہورہا ہے اور یہ سب طوفان اور سیلاب جیسی قدرتی آفات کا سبب بنتا ہے۔
تاہم اب ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت فوری طور پر ساحلی پٹیوں کو سمندری مداخلت سے ہونے والے مزید نقصان سے بچنے کیلئے اقدامات کرے اور منگروو لگائے جائیں اور ساتھ ہی درختوں کی تعداد میں بھی تیزی سے اضافہ کیا جائے تاکہ ان قدرتی آفات سے ملک کو بچایا جاسکے۔فشر فوک فورم کے سربراہ محمد علی شاہ نے این آئی او کی رپورٹ کو خطرے کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رپورٹ ویک اپ کال ہے۔انہوں نے ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب تک 22لاکھ ایکٹر سے زائد زرعی زمین سمندر برد ہوچکی ہے ۔واضح رہے کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے 2015میں اس وقت کے وزیراعظم کو خط ارسال کیا تھا ۔ خط میں کہا گیا تھا کہ سمندری مداخلت کے باعث ساحلی شہر ٹھٹھہ ، بدین آئندہ 30سالوں میں سمندر برد ہوجائیں گے۔خط میں مزید کہا گیاکہ اگر اس معاملے کو حل کرنے کیلئے فوری اقدامات نہیں کیے گئے تو 2060تک کراچی بھی سمندر برد ہوجائیگا۔لیکن حسب روایت اس چونکا دینے والی رپورٹ کے باوجود صاحب اقتدار طبقے کی جانب سے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے تھے۔حتی کہ خط میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ وزارت پانی و توانائی، بحریہ ، سمندر پر تحقیق کا ادارہ اوشنوگرافی سمیت دیگر قومی ادارے فوری اس حوالے سے اپنی تحقیق کا آغاز کریں تاکہ اس صورتحال پر قابو میں لایا جاسکے۔ماہرین ساحلی علاقوں میں اس قیامت خیز تبدیلی کی وجہ کو موسمیاتی تبدیلی ، درجہ حرارت اور غیر منظم اور بے ہنگم شہری تعمیرات ہیں ۔