پشاور(آن لائن)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ نیب کو علم ہونا چاہیے کہ خیبرپختونخوا میں ایک سال کے دوران 8ارب غبن 53ارب کے بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے، نیب کی خاموشی اس بات پر مہر ثبت کررہی ہے کہ احتساب کے نام پر بننے والا ادارہ پاکستان تحریک انصاف کیلئے سیاسی گراونڈ بنارہی ہے،یہی وجہ ہے کہ پنجاب اور سندھ میں نیب الزام پر بھی گرفتاریاں کررہی ہے
جبکہ خیبرپختونخوا میں چئیرمین نیب سمیت تمام محتسبوں نے پی ٹی آئی کی کرپشن پر چھپ کا روزہ رکھا ہے۔صوابی چھوٹا لاہور میں دس روزہ تنظیمی دورے کے پانچویں روز مختلف اجتماعات اور کارنر میٹنگز سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا کہ سب کا احتساب کرنے والے چئیرمین نیب اور اْس کے ادارے کو خبر ہونی چاہیے کہ خیبرپختونخوا کے مالی سال 2016-17کے پیش کردہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ صوبے کے مختلف محکموں میں 8ارب غبن اور 53ارب روپے کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں،اس کے باجود بھی احتساب کے دعویدار چئیرمین نیب سمیت اْس کے ادارے نے خیبرپختونخوا کی معیشت کا بیڑا غرق کرنے والوں کے کرپشن پر چھپ کا روزہ رکھا ہے۔ایمل ولی خان نے کہا کہ ماضی میں اے این پی پر کرپشن کے الزامات لگانے والوں کی اپنی حکومت کا آج یہ حال ہے کہ ایک سال کا آڈٹ رپورٹ آتا ہے تو اْس میں اربوں کے غبن اور بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوتا ہے،انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی قائدین سمیت اْن ورکرز کیلئے بھی آج ڈوب مرنے کا مقام ہے جو دوسرے سیاسی جماعتوں پر کرپشن کے الزامات لگاتے تھے جبکہ اپنے لیڈرز اْن کو صاف اور شفاف نظر آتے تھے۔ایمل ولی خان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے صوبائی حکومت نے نہ صرف صوبے کو کرپشن کے دلدل میں دھکیل دیا ہے بلکہ آج وفاق میں صوبے کا کوئی والی وارث بھی نہیں ہے،یہی وجہ ہے کہ گزشتہ تین سالوں سے مرکزی حکومت نے خیبرپختونخوا کو بجلی بقایاجات کی مد میں ایک پائی بھی نہیں دی،
مرکزی حکومت 500ارب روپے تک صوبے کا مقروض ہے،اسی طرح خیبرپختونخوا کے دیگر وسائل پر بھی غیر پختون قوتوں نے قبضہ کررکھا ہے لیکن اس کے باوجود پی ٹی آئی ورکرز کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ مرکز میں جتنے بھی وزراء بیٹھے ہیں وہ سب کے سب پختون ہیں،اگر یہ واقعی پختونوں کی حکومت ہوتی تو آج صوبے کی یہ حالت نہ ہوتی کہ ایک طرف صوبہ بھر میں کرپشن کا بازار گرم ہے تو دوسری طرف وفاقی حکومت کی سربراہی میں صوبے کا حق بھی ہضم کیا جارہا ہے۔ایمل ولی خان نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وفاق کا رویہ یہی رہا تو بہت جلد اے این پی خیبر پختونخوا میں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے خلاف طبل جنگ بجا سکتی ہے لیکن حکومت کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر ایک بار اے این پی صوبائی حقوق کے حصول کیلئے نکلی تو حکمران کالاباغ ڈیم کے خلاف ہونے والا اے این پی کا تاریخی احتجاج بھول جائینگے۔