اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی سمیع ابراہیم نے وزیراعظم عمران خان اور قمر باجوہ کے دورہ چین اور چینی صدر کیساتھ ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ مجھے انتہائی باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کا دورہ چین پہلے سے پلان تھا ، لیکن چینی صدر نے پرائم منسٹر آفس فون کر کے وزیراعظم پاکستان عمران خان سے کہا وہ بھی ان دنوں چین میں ہوں ۔
ہم یہ چاہتے ہیں کہ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ بھی یہاں پر ہوں اور وزیراعظم عمران خان بھی یہاں موجود ہوں کیونکہ اس کے فوراً بعد چینی صدر شی جن پنگ نے بھارت کا دورہ کرنا ہے اور چائنہ یہ نہیں چاہتا کہ دنیا کے یہ پیغام جائے کہ وہ پاکستان کو بائی پاس کر کے سیدھ بھارت چلا گیا ہے ۔ یہ دورہ چینی صدر کی مرضی سے طے کیا گیا ۔ چینی صدر ، چینی وزیراعظم ، وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف قمر باجوہ سمیت چینی فوجی قیادت ودیگر اعلیٰ عہدیدار ملاقات میں شریک تھے ۔ صحافی کا کہنا تھا کہ چینی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے یہ کہا کہ ہم یہ سمجھتے ہیں جو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی ہے وہ بھارت نے نہ صرف پاکستان پر حملہ کیا بلکہ ہم اسے کشمیر پر بھی حملہ سمجھتے ہیں ۔ اس میں دو وجوہات شامل ہیں ، ایک اس میں لداخ کا علاقہ بھی شامل ہے دوسرا پاکستان ہے اسے بھارت نے زخمی کیا ہے ، ہم بھی سمجھتے ہیں کہ یہ چین پر بھی حملہ ہوا ہے ۔ چینی صدر نے مزید کہا کہ ہم آپ سے اس لیے ملاقات کرنا چاہتے تھے ہم اس تاثر کو زائل کرنا چاہتے ہیں کیونکہ بھارت اور چین کا آپس میں ٹریڈ کا بہت بڑا تعلق ہے جو کہ تقریباً 100بلین ڈالر کی بنتا ہے ، اس پر چینی صدر نے کہا ہم یہ تاثر دنیا کو نہیں دینا چاہتے کہ جس طرح چین اور پاکستان کے آپس میں تعلقات ہیں
اسی طرح بھارت کیساتھ بھی چین کے اچھے تعلقات ہیں ، ہم اس موقعے پر دنیا کو کوئی منفی تاثر نہیں دینا چاہتےچین پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت اوپر کے لیول پر دیکھتا ہے ۔ شی جن پنگ نے عمران خان سے کہا کہ آپ کی جو خودمختاری ا ور سلامتی ہے چین اس کو اپنی خودمختاری اور سلامتی سمجھتا ہے ۔ اگر کسی نے بھی آپ پر کوئی حملہ کیا یا بھارت کی طرف سے کوئی فوجی کاروائی ہوئی تو
چائنہ آپ کیساتھ کھڑا ہے یہاں جو چینی فوج کے سربراہان بیٹھے ہیں میں ان سے کہتا ہوں کہ آپ کو جتنا سازو سامان جو اسلحہ آپ کو چاہیےجس طرح کی بھی امداد چاہیے چائنہ بالکل فوری طور پر پاکستان کو وہ امداد دے گا ۔ آپ ایک کمیٹی بنا لیں آپ اپنی ضروریات بتائیں ہم آپ کو سب کچھ دینے کیلئے تیار ہیں۔ اس پر وزیراعظم عمران خان نے چینی صدر سے کہا کہ ہم آپ کے بے حد مشکور ہیں آپ نے
جو ڈیفنس کی بات کی ہے تو اس پر میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں اس میں کوئی شک نہیں پاکستان میں بہت سارے اقتصادی برابلمز ہیں ،پاکستان کے حالات بہت خراب ہیں ۔ جس اسلحے کی آپ بات کر رہے ہیں ، یہ بہت قیمتی ہیں لیکن میں آپ کو یہاں پر یہ بتانا چاہتا ہوں پاکستانی ایک بڑی غیور قوم ہے جو آپ دیں گے اس کا پائی پائی آپ کو واپس لوٹایا جائے گا ۔ وزیراعظم عمران خان کی بات پر چینی صدر نے کہا کہ
ہم پاکستان کی دوستی کو بہت ویلیوکر تے ہیں ،ہمیں نہیں پتہ کہ پاکستان اس بات کو کس طرح سے دیکھتا ہے لیکنآج سےپینتالیس ، پچاس سال پہلے چائنہ جب آزاد ہوا تھا تو اس کے حالات بہت خراب تھے اور پاکستان کے اقتصادی حالات بہت اچھے تھے اس وقت پاکستان نے چین کی مدد کی تھی ہم اس مدد کیلئے بہت مشکور ہیں تو اس لیے اس وقت آپ کو جس اسلحے کی ضرورت ہے آپ کو جن چیزوں کی ضرورت ہےاس کیلئے نہ ہم آپ سے کسی پیسے کا تقاضہ کرتے ہیں اور نہ آپ یہ کہیں کہ ہم آپ کو پیسے دیں گے کیونکہ آپ کی آزادی اور آپ کیساتھ ہمارا تعلق بہت اہم ہے ۔