مولانا فضل الرحمان کالانگ مارچ موجودہ صورتحال میں ملک دشمنی کے مترادف،علماء کرام نے انتباہ کردیا

13  اکتوبر‬‮  2019

لاہور (آن لائن)جماعت اہل سنت کی سالانہ عزت رسولؐ کانفرنس عزت رسول?، امت مسلمہ اور وطن عزیز کے دفاع کے عزم اور رقعت آمیز دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی ہے۔ مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان کی آٹھویں سالانہ انٹرنیشنل عزت رسول کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ میں اندرون وبیرون ملک سے آنیوالے مشائخ عظام، 100سے زائد خانقاہوں کے مشائخ، دینی مدارس کے سربرہان اور مفتیان کرام نے کہا ہے کہ عزت رسولؐ کیلئے خون میں گرمی اور جذبے جواں ہیں،

اپنے آقاؐکی حرمت کیلئے جان و مال کی قربانی سعادت سمجھتے ہیں، ہر سطح اور لحاظ سے عزت رسول? کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ ناموس رسول? پر جان قربان کرنے کیلئے تیار ہیں۔ قانون ناموس رسالت? میں تبدیلی نامنظور، لیکن اس قانون کے غلط استعمال کیخلاف ہیں۔ عرب ممالک میں یہودیوں کا اثرورسوخ بڑھ گیا۔ امت مسلمہ انفرادی مسائل کو چھوڑ کر امہ کے مسائل پر متحد ہوجائے۔پاکستان سمیت تمام مسلمان ممالک قادیانیوں کو قلیدی عہدوں سے ہٹائیں۔اقوام عالم اسلام فوبیا سے باہرنکلے۔مولانا فضل الرحمن کا لانگ مارچ موجودہ صورتحال میں ملک دشمنی کے مترادف ہے لیکن مسئلہ کشمیر پر حکومت پاکستان عملی اقدامات کرے، سیاسی و مذہبی جماعتوں کا متفقہ اعلامیہ اقوام عالم کے سامنے رکھاجائے۔ مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر خارجہ پالیسی ازسرنو ترتیب دیکر وفود دنیا بھرمیں روانہ کیے جائیں۔ افواج پاکستان امہ مسلمہ کا فخر، پاکستانی عوام بالخصوص علماء  و مشائخ کے شانہ بشانہ جہاد کشمیر کیلئے تیار ہیں۔ ٹیکسز کی بھرمار اورمعاشی صورتحال سے تاجر پریشان اور عام? الناس کیلئے دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوچکا ہے۔ دینی مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے حق میں ہیں لیکن دینی مدارس کا مالی بوجھ بھی حکومت اٹھائے۔ مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان کے زیراہتمام آٹھویں سالانہ انٹرنیشنل عزت رسول کانفرنس ناصر باغ میں منعقد ہوئی جس میں صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امور پیر سید سعید الحسن شاہ گیلانی، دیوان احمد مسعود چشتی،پیر سید حبیب عرفانی، پیر نصر المحمود تونسوی، پیر نجم مہاروی،

پیر ظفر اقبال عابد،علامہ عبدالقادر برطانیہ،شیخ لطیف البرز نجی بغداد عراق،پیر شجاع الحق ہاشمی خضدار،پیر ارشد حسین گردیزی نے خصوصی شرکت کی جبکہ سید شاہد رشید، مفتی فدا حسین رضوی، مفتی محمد جان نعیمی، علامہ قاضی عبدالغفار قادری،سیداحسان گیلانی علامہ سفیر علوی،مفتی ضیاء  المصطفی منور،خواجہ اسرارالحق نظامی، علامہ اطہر طاہر، مفتی شفیق چشتی،حکیم سرور حسین زاہد اورپی ٹی آئی رہنما زبیر نیازی اور پاکستان سمیت دنیا بھر سے 100سے زائد خانقاہوں کے مشائخ،500سے زائد دینی مدارس کے سربراہان اور مفتیان کرام نے شرکت کی۔

پیر عبدالخالق القادری امیر مرکزی جماعت اہل سنت پاکستان کے زیر صدارت ہونیوالی کانفرنس سے عالمی مبلغ اسلام پیر سید محمد عرفان مشہدی نے خصوصی خطاب کیاجبکہ نظامت کے فرائض سید احسان گیلانی اور قاضی عبدالغفار قادری نے انجام دئیے۔پیر سید محمد عرفان مشہدی کا اپنے خصوصی خطاب میں کہناتھا کہ پاکستان ہمارے آباؤ اجداد نے بنایا تھا، پاکستان کی حفاظت ہمارے ذمے ہے۔ قیام پاکستان میں بنیادی کردار سواد اعظم کے اکابر مشائخ اور علماء  نے ادا کیا اور پاکستان کو حقیقی اسلامی ریاست بنانے کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ آج ہم پھر عہد کرتے ہیں کہ

اپنے پیارے ملک کو حقیقی معنوں میں نظام مصطفی کا گہوارہ بنائیں گے۔ اور فتنہ پرداز عناصر اوربیرونی ایجنٹوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ اگر مظلوم کشمیریوں کوحق خود ارادیت نہ دیاگیا انڈیا روس کی طرح ٹکڑوں میں بٹ جائے گا۔ مشائخ اورعلماء  کشمیر اور فلسطین کی آزادی اور جہاں جہاں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں ان کے حق میں آوازاٹھاتے رہیں گے۔ کشمیر میں مسلمان دو ماہ سے زائد گھروں میں قید ہیں، نریندر مودی اپنی سفاکیت ظاہر کررہا ہے، حکومت عملی اقدامات اٹھائے، مشائخ اور علماء  پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے۔  پاک فوج نے ہمیشہ وطن عزیز کیلئے قربانیاں دیں،

دینی قوتیں پاک فوج کے ساتھ کھڑی تھیں اور کھڑی ہیں، ہم یقین دلاتے ہیں کہ جب بھی ضرورت پیش آئی علماء  حق پاک فوج کے ہراول دستے کے طور پر آگے ہوں گے۔ پیر سید محمد عرفان مشہدی کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کو مسلمانوں کے متعلق اپنا دوہرا معیار ختم کرتے ہوئے میرٹ کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں، اب مسلمانوں کیخلاف جانب دار فیصلوں کا سلسلہ بند ہوجانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال میں جب کشمیر میں ظلم و جبرکے پہاڑ گرائے جارہے ہیں ملک کسی بھی دھرنے یا”مارچ اپریل“ کا متحمل نہیں ہوسکتا اس لئے بے وقت کی راگنی کے حق میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مدارس کو

قومی دھارے میں شامل کرنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس معاملے میں حکومت کے ساتھ ہیں لیکن یہ بھی سمجھتے ہیں کہ حکومت مدارس کے اساتذہ کو تنخواہیں، طلبہ کے تعلیمی اور ضروری اخراجات، مدارس کے اخراجات بھی اٹھائے گی۔پیر عبدالخالق القادری نے اپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان میں اقلیتیں محفوظ اور خوش ہیں لیکن درجن بھر لوگ ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں اگر کوئی غیر مسلم خاندان حلقہ اسلام میں داخل ہوتا ہے تو وہ دین اسلام سے متاثر ہوکر ہی داخل ہوتا ہے، جبر و ظلم کے ذریعے کوئی دین نہیں بدل سکتا۔ لیکن چند لوگ غیر ملکیوں کے ٹاؤٹ بن کر ملک اوردین دشمنی کررہے ہیں اور جب بھی کوئی غیر مسلم لڑکی مسلمان ہوتی ہے

تو پاکستان کیخلاف پراپیگنڈا شروع ہوجاتا ہے لیکن جب غیر مسلم لڑکے دائرہ اسلام میں آتے ہیں تو تب خاموش رہتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ حکومت ایسے لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے جو چند ڈالروں کیلئے اسلام اورپاکستان کو بدنام کرنے کا سبب بن رہے ہیں ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جولوگ دین اسلام کو قبول کرتے ہیں ان کو نئی زندگی شروع کرنے کیلئے بھی حکومت سہولیات اور ضروریات زندگی فراہم کرے کیونکہ یہ ایک مسلمان ریاست کا فرض ہے۔پیر سید مظفر حسین شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ قادیانیوں نے ہمیشہ اپنے مفاد میں پاکستان دشمنی کی، پاکستان کو اقوام عالم میں تنہا کرنے کیلئے کوشاں رہے، بھارت کا ساتھ دیتے اور پاکستان کی مخالفت کرتے ہیں،

لیکن اہل سنت واضح کردیتے ہیں کہ ہم عزت رسول? کیلئے کسی سے بھی ٹکرانے کیلئے تیار ہیں چاہے وہ سات سمندر پار ہو۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ اکابرین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ہمیں غلطیوں سے بچنا اور توبہ کرنی چاہئے تاکہ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر رہے، اگر ہم اپنی اصلاح کاعمل شروع کردیں گے تو ہمیں معاشرے میں بھی اصلاحات نظر آئیں گی۔ پیر ابوبکرشرقپوری نے کہا کہ خانقاہیں دین اسلام میں سب سے بڑی فورس ہیں، کروڑوں عقیدت مند دراصل سپاہی ہیں جو اپنے دین اسلام اور پاک وطن کے نظریات و سرحدوں کے محافظ ہیں، جب ضرورت پیش آئی خانقاہیں دفاع دین اور دفاع وطن کیلئے سب سے آگے ہوں گی، ہندو بنئے اور کفار خانقاہوں کی طاقت سے بخوبی واقف اور خوفزدہ ہیں۔

سابق وفاقی وزیر سید حامد سعید کاظمی نے کہا کہ عزت رسول? کا دفاع ہر مسلمان کا اولین فریضہ ہے، جس اعلیٰ ہستی، آقادوجہاں، رحمت العالمین نے ہمیں جہنم کی آگ اوربرائیوں سے بچایا، پتھراورآگ کی پرستش سے بچاکر دین حق دیا ہم ان کی ناموس کی حفاظت کیلئے اپنے جان و مال کو بھی حقیر نذرانہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دین اسلام ہمیشہ سربلند رہے گا اور کفار بھی کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اس لئے ہمارے اسلاف کی طرح ہم نے بھی جان و مال کو پاک دین کی ہمیشہ سربلندی کیلئے نثار کرنے کا عزم کرنا ہے۔ڈاکٹر علامہ راغب حسین نعیمی نے کہا کہ پاکستان میں نبی کریم?کی عزت اورناموس کی حفاظت کیلئے قانون موجود ہے لیکن پاکستان میں ناموس رسالت کی حفاظت کیلئے نکلنا ہوگا۔ مذاہب کیلئے قا ئم امریکی کمیشن

کی طرف سے مسلسل اس قانون کیخلاف سازش کی جارہی ہے، اس قانون کو ختم کرنے کیلئے امریکہ دباؤ ڈال رہا ہے جبکہ پاکستانی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، دوسری طرف قادیانیت نواز لابی پاکستان پر پابندیاں لگانے کی سازشیں کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو مکمل آزادی حاصل ہے اس کے برعکس بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو زیادتیاں کی جارہی ہیں وہ کسی کو نظر نہیں آر ہیں اس سارے تناظر میں ہمیں ختم نبوت?کے قانون کی حفاظت کرنا ہوگی۔ پیر سید حبیب عرفانی نے کہاکہ امت مسلمہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے،انفرادی مسائل کی بجائے اجتماعی مسائل کرنے کی طرف قدم بڑھائے جائیں، سب کو اپنی اپنی حیثیت میں اور اجتماعی طورر پر اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ مفتی جمیل احمد صدیقی نے کہا کہ

اہلسنت کے ایمان کی بنیادحضرت محمد? کے عظمت کے احترام پر ہے،نبی?کی تعظیم ہمارا ایمان ہے، یہی جنت کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ امت مسلمہ کے مسائل کو بین الاقوامی سطح پر اٹھاناحالات کی ضرورت ہے۔بغداد شریف سے آئے شیخ محمد لطیف الحسینی القادری نے عربی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک میں یہودی لابی کا اثر بڑھ گیا ہے اور وہ مسلمان کو مسلمان کے ساتھ لڑا رہے ہیں یہ وقت کہ ہم سب ایک ہو کر اس فتنہ کا مقابلہ کریں پاکستان عاشقان مصطفیٰ کا ملک ہے اور رات آخری پہر اتنا جم غفیر اسکی علامت ہے۔صوبائی وزیر اوقاف و مذہبی امور پیر سید سعید الحسن شاہ گیلانی نے کہا کہ عاشقان مصطفی? کہیں بھی کسی بھی حال میں ہوں ان کے دل میں اپنے پیارے آقاکریم? کی محبت کم نہیں ہوتی نہ کوئی کر سکتا ہے۔ جس عظیم ہستی پر ہم اپنا جان و مال، ماں باپ،

اپنے اہل خانہ کو قربان کرنا سعادت سمجھتے ہیں ان کی شان کا تقدس کرنا اور کرانا بھی جانتے ہیں۔ ہماری محبت اپنے آقا کریم? سے کبھی کم نہیں ہوسکتی، ان کا نام جہاں آئیگا وہیں ہم متحد ہوں گے۔ نماز عصر سے اگلے روز نماز فجر تک جاری رہنے والی کانفرنس میں 80سے زائد مشائخ، علماء ، مدارس کے سربراہان اور نامور مفتیان کرام کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں حکومت پاکستان اور تمام اپوزیشن جماعتیں اور دینی لوگ ایک آواز بن کر عالم اسلام کو متحد کرنے کی کوشش کریں، مسلمانوں نے یہود و کفار کی سازشوں کا شکار ہوکر بہت نقصان اٹھایا اب متحد ہوکر اقوام عالم کے سامنے ایک آوازبن جائیں تاکہ کشمیر، فلسطین سمیت دیگر خطوں کے مسلمان آزادی کی زندگی کی طرف آسکیں۔ مقررین نے قادیانیوں کے حربوں کو ناکام بنانے کیلئے حکومت کو موثر اقدامات اور مربوط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیااورکہاکہ مشائخ و علماء  اہل سنت کے اکابرین نے ہمیشہ دین اسلام کا پرچم سربلند کیا اور جانوں کے نذرانے پیش کیے، ہمیشہ کی طرح آج بھی لہو میں وہی گرمی اور وہی جذبے رکھتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…