اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) میاں نواز شریف نے جیل میں میاں شہباز شریف سے ملنے سے انکار کر دیا، اس بات کا انکشاف معروف صحافی مبشر لقمان نے کیا، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا موقف ہے کہ اگر دھرنا ناکام ہوا تو حکومت کو نئی زندگی مل جائے گی، اسٹیبلشمنٹ سے جب بھی ن لیگ ٹکرائی اس کو نقصان ہوا، مبشر لقمان نے کہا کہ شہباز شریف اور نواز شریف میں اختلافات کی بات ڈھکی چھپی نہیں رہی، انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ کو فضل الرحمان کی لگائی ہوئی
آگ نے آخر کار اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، انہوں نے کہا کہ شہباز شریف ہمیشہ سمجھوتے کو پسند کرتے ہیں دوسری جانب میاں نواز شریف نے اپنے پیروں پر ہمیشہ خود کلہاڑی ماری ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے پارٹی قائد محمد نواز شریف کی ہدایات پر من و عن عملدرآمد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کا اعلیٰ سطحی وفد اتوار کے روز مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے انہیں نواز شریف کے خط کے مندرجات سے آگاہ کرنے سمیت آزادی مارچ کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی مرتب کرے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماؤں کا اجلاس پارٹی صدر محمد شہباز شریف کی صدارت میں ماڈل ٹاؤن میں منعقدہوا۔اجلاس میں احسن اقبال، پرویز رشید،رانا تنویر حسین، امیر مقام، مریم اورنگزیب، حنیف عباسی، عظمیٰ بخاری، عطاء اللہ تارڑ، رانا مشہود سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر شہباز شریف نے اجلاس کے شرکاء کو پارٹی قائد محمد نواز شریف کے خط کے مندرجات پڑھ کرسنائے۔ اجلاس میں آزادی مارچ کے حوالے سے نواز شریف کی جانب سے دی جانے والی ہدایات کے نکات پر غوروخوض کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلہ میں پارٹی کا اعلیٰ سطحی وفد اتوار کے روز مولانا فضل الرحمان سے ملاقات بھی کرے گا۔ اجلاس میں تمام رہنماؤں نے
نواز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کااظہار کرتے ہوئے میڈیا میں اختلاف اور تقسیم کے حوالے سے آنے والی خبروں کی مذمت کی۔ احسن اقبال نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں نواز شریف کی جانب سے لکھے گئے خط کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل بارے مشاورت ہوئی ہے۔ نواز شریف نے خط کے ذریعے بلیک اینڈ وائٹ میں مکمل روڈ میپ دیدیا ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کا اعلیٰ سطحی وفد اتوار کے روز مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر ے گا اور انہیں نواز شریف کا پیغام پہنچانے سمیت آزادی مارچ کے حوالے سے مشترکہ پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی۔