لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے حوالے سے پارٹی قائد محمد نواز شریف کی ہدایات پر من و عن عملدرآمد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کا اعلیٰ سطحی وفد اتوار کے روز مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر کے انہیں نواز شریف کے خط کے مندرجات سے آگاہ کرنے سمیت آزادی مارچ کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی مرتب کرے گا۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماؤں کا اجلاس پارٹی صدر محمد شہباز شریف کی صدارت میں
ماڈل ٹاؤن میں منعقدہوا۔ اجلاس میں احسن اقبال، پرویز رشید،رانا تنویر حسین، امیر مقام، مریم اورنگزیب، حنیف عباسی، عظمیٰ بخاری، عطاء اللہ تارڑ، رانا مشہود سمیت دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر شہباز شریف نے اجلاس کے شرکاء کو پارٹی قائد محمد نواز شریف کے خط کے مندرجات پڑھ کرسنائے۔ اجلاس میں آزادی مارچ کے حوالے سے نواز شریف کی جانب سے دی جانے والی ہدایات کے نکات پر غوروخوض کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس سلسلہ میں پارٹی کا اعلیٰ سطحی وفد اتوار کے روز مولانا فضل الرحمان سے ملاقات بھی کرے گا۔ اجلاس میں تمام رہنماؤں نے نواز شریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کااظہار کرتے ہوئے میڈیا میں اختلاف اور تقسیم کے حوالے سے آنے والی خبروں کی مذمت کی۔ احسن اقبال نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں نواز شریف کی جانب سے لکھے گئے خط کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل بارے مشاورت ہوئی ہے۔ نواز شریف نے خط کے ذریعے بلیک اینڈ وائٹ میں مکمل روڈ میپ دیدیا ہے۔ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کا اعلیٰ سطحی وفد اتوار کے روز مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کر ے گا اور انہیں نواز شریف کا پیغام پہنچانے سمیت آزادی مارچ کے حوالے سے مشترکہ پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے آزادی مارچ کے مقاصد سے اتفاق کرتے ہوئے انہیں اجاگر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آج معیشت تباہی کی وجہ سے ایک جانب لڑھک رہی ہے اور
ملک کی سلامتی کو شدید خطرات لا حق ہو رہے ہیں۔ خاص طو رپر عوام مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے تنگ ہیں، معیشت تباہ حال ہونے کی وجہ سے امن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے جس سے کرائم کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ ہم ایک ابھرتے ہوئے پاکستان کی بنیاد رکھ کر گئے تھے لیکن حکمرانوں نے معیشت کو تباہ کر دیا، ہم نے ابھرتی ہوئی معیشت کی بنیاد رکھی جبکہ آج پاکستان کی کرنسی اور سٹاک ایکسچینج ایشیاء کی کمزور ترین کرنسی اور سٹاک ایکسچینج ہے۔
پاکستان کی ابھرتی ہوئی معیشت کو خیراتی معیشت بنا دیا گیا ہے او ر وزیر اعظم ہر ملک میں خیرات مانگتے پھر رہے ہیں۔ بھارتی فوج کشمیریوں کو گولیوں کا نشانہ بنا رہی ہے لیکن ہمار ے وزیر اعظم ایران اور سعودی عرب کی صلح کرانے چلے ہیں، ہمیں خوشی ہے کیونکہ دونوں برادر ملک ہیں لیکن کیا کشمیر کا مقدمہ جیت لیا گیا ہے۔ عمران خان نے کہا تھا میں ایک سال ملک سے باہر نہیں جاؤں گا اور ملک کے حالات بہتر کروں گا لیکن آج بہانے بہانے سے باہر گھو منے چلے جاتے ہیں
جبکہ ملک کے حالات، معیشت اور گورننس بگڑ رہی ہے۔ ہم سفارتکاری میں تنہا ہو گئے ہیں، کشمیر پر ہم 16ووٹ حاصل نہیں کر سکے، پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے لیکن ہم کشمیر کے معاملے پر اسلامی سربراہی اجلاس نہیں بلا سکے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی ہدایت ہے کہ ایک بھرپور مہم شروع کی جائے تاکہ اس حکومت سے نجات حاصل کر سکیں اور اجلاس کے شرکاء نے نواز شریف کی ہدایات کی مکمل تائید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ اجلاس کے حوالے سے
سامنے آنے والی خبروں کے حوالے کہا کہ پارٹی پالیسی دینے کے تین لوگ پارٹی صدر، سیکرٹری جنرل اور سیکرٹری اطلاعات مجاز ہیں اوراگر اس کے حوالے سے کوئی خبر دیتا ہے یا فیڈ کرتا ہے تو اس کا جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، اس طرح کی خبر شائع یا ٹیلی کاسٹ کی جائے گی تو ہمیں اس کی تردید کرنا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف پارٹی قائد نواز شریف اور جنرل کونسل کی منظوری کے بعد صدر منتخب ہوئے ہیں او روہی صدر رہیں گے اور اس کے علاوہ کسی کو دورائے نہیں رکھنی چاہیے۔ مسلم لیگ میں کوئی اختلاف او رتقسیم نہیں ہے، نواز شریف کے نظریے پر تمام قیادت او رکارکنان اعتماد رکھتے ہیں۔ پارٹی میں لوگوں کی مختلف رائے ہو سکتی ہے لیکن جب قائد کا فیصلہ ہوتا ہے تو وہ سب کا فیصلہ ہوتا ہے اس لئے تقسیم کی افواہ ساز فیکٹریاں بند ہو جانی چاہیے۔ انہوں نے مارچ میں (ن) لیگ کی جانب سے قیادت اور شہباز شریف کی صحت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ شہباز شریف کی صحت کے حوالے سے سب آگاہ ہیں اور ہماری سیاست کا المیہ ہے کہ لوگوں کی بیماری کو بھی متنازعہ بنا دیا جاتا ہے۔ ہمارے قائد نواز شریف کا جو وژن ہے اس پر سو فیصد عملدرآمد ہوگا۔ ہم مولانا فضل الرحمان کے مارچ کے مقاصد سے دو سو فیصد اتفاق کرتے ہیں اور اس میں شرکت کا طریق کار کیا ہوگا اس کے بارے میں خط میں واضح لکھا ہوا ہے، پہلے اسے مولانا فضل الرحمان سے شیئر کریں گے اور اس کے بعد باقاعدہ اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سربراہی کا کوئی جھگڑا نہیں، یہ مارچ جے یو آئی (ف) کا ہے اور مولانا فضل الرحمان ہی اس کی قیادت کریں گے جبکہ مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتیں اپنے پروگرام کے مطابق شریک ہوں گی۔