کراچی(این این آئی) پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن(پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹوآفیسرایئرمارشل ارشد ملک نے کہا ہے کہ اگلے دو سے تین سالوں میں جہازوں کی تعداد 31، 32 سے بڑھا کر 51، 52 تک کر دی جائے گی جس سے امید ہے کہ یہ قومی ادارہ خسارے سے نکل آئے گا۔پچھلے 10 سے 12 سالوں میں جو بھی جہاز پی آئی اے میں آئے، ان پر کوئی کام نہیں ہوا۔خصوصی گفتگوکرتے ہوئے
سی ای او پی آئی اے ایئرمارشل ارشد ملک نے بتایا کہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ مسافروں کے لیے تفریح اور اچھی نشستیں بھی موجود نہیں تاہم اس مہینے کے آخر میں دو نئے جہاز لیز پر لے رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سیاسی بنیادوں پر ہونے والی بھرتیوں کے باعث کچھ لوگ پی آئی اے میں ایسے آ گئے جن میں اہلیت نہیں تھی ورنہ اکثریت ایسی ہے جو صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دنیا کے قابل ترین لوگوں میں جن کا شمار ہوتا ہے۔تنخواہوں کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ جب میں نے پی آئی اے کا چارج لیا تو تنخواہیں 27 تاریخ کو ملتی تھیں,، گزشتہ چھ ماہ سے ہم دس تاریخ تک تنخواہیں دے دیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ تنخواہوں کی ادائیگی میں کچھ دیر ہوئی تاہم اگلے دو تین ماہ میں یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ایئرمارشل ارشدملک نے کہا کہ پہلے سے چوتھے گروپ کے لوگوں کو مہینے کے پہلے ہفتے تنخواہیں ادا کر دی جاتی ہیں جبکہ سینئر افسروں کو دوسرے ہفتے تنخواہ دی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ موجودہ مہینے میں پہلی کیڈر کو تنخواہ دی جا چکی ہے جبکہ باقی لوگوں کو ہفتے کے آغاز پر تنخواہ مل جائے گی۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کے پاس روٹس بھی ہیں اور مسافر بھی لیکن جہازوں کی کمی ہے۔ حکومت کو ابتدائی طور پر اس سلسلے میں مدد کرنا پڑے گی، نئے جہازوں کی بدولت جو نفع ہو گا اس سے اگلے دو تین سالوں میں جہازوں کی کمی دور ہو سکے گی۔ایئرمارشل ارشد ملک نے بتایا کہ انہوں نے پی آئی اے کی یونینز کو صاف بتا دیاہے کہ میرٹ کی بنیاد پر ان کی بات مانی جائے گی لیکن دھونس دھمکی نہیں چلے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ یونینز کے ڈھائی سو لوگ کام کرنے سے انکار کر دیں۔انہوں نے کہاکہ شمالی اور وسطی پاکستان کے شہروں میں مسافروں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ جنوب کے شہروں میں کم ہے۔ اس لیے ہیومن ریسورس اور دیگر شعبوں کو اسلام آباد شفٹ کیا ہے۔