اسلام آباد (این این آئی) احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک سے متعلق ویڈیو لیک اسکینڈل میں شریک ملزم اور ان کے اہل خانہ کے لاپتہ ہونے کے بعد مقدمہ درج کرلیا گیا۔اسلام آباد کے لوہی بھیر تھانے میں لاپتہ ہونے والے ملزم خرم یوسف کے سالے کی مدعیت میں تعزیزات پاکستان کی دفعہ 365 (اغوا سے متعلق دفعہ) کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کروائی گئی۔
ایف آئی آر میں موقف اختیار کیا گیا کہ خرم یوسف، اپنی اہلیہ اور 3 بچوں کے ہمراہ ایک ہفتے سے لاپتہ ہیں، ان کا گھر لاک ہے اور موبائل فون بند ہے۔شکایت کنندہ نے ایف آئی آر میں الزام لگایا کہ ویڈیو اسکینڈل میں ایک اور ملزم ناصر جنجوعہ اس سب کے لیے ذمہ دار ہیں کیونکہ ان کے بہنوئی بہت پریشان تھے اور وہ ناصر جنجوعہ کے ساتھ رابطے میں تھے، ساتھ ہی انہوں نے ان کے بہنوئی و اہل خانہ کی بازیابی کا مطالبہ کردیا۔واضح رہے کہ 7 ستمبر کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے ویڈیو لیک کیس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے دوران تفتیش کوئی ثبوت نہ ملنے سے متعلق پیش کردہ رپورٹ کے بعد 3 ملزمان ناصر جنجوعہ، خرم یوسف اور مہر غلام جیلانی کو رہا کردیا تھا اس سے قبل اسی ہفتے میں 3 افراد کو ارشد ملک کی ایف آئی آر کے بعد مبینہ طور پر بلیک میلنگ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم ان ملزمان کی رہائی کے تناظر میں سائبر کرائم عدالت نے کہا تھا کہ کیس سے رہا کرنے کا مقصد بری کرنے کے مترادف نہیں ہے۔ احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک سے متعلق ویڈیو لیک اسکینڈل میں شریک ملزم اور ان کے اہل خانہ کے لاپتہ ہونے کے بعد مقدمہ درج کرلیا گیا۔اسلام آباد کے لوہی بھیر تھانے میں لاپتہ ہونے والے ملزم خرم یوسف کے سالے کی مدعیت میں تعزیزات پاکستان کی دفعہ 365 (اغوا سے متعلق دفعہ) کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کروائی گئی۔