لاہور( این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ میں اس لئے ہدف ہوں کیونکہ میں جوتے پالش نہیں کرتی اور میں اس کو برا سمجھتی ہوں، عوام کے نمائندے ہوتے ہیں ان کی عزت کی جانی چاہیے ،میر ے پاس باقی جو ریکارڈنگز ہیں اس میں حاضر سروس ججوںاور اداروں کے لوگوں کے نام جج ارشد ملک صاحب نے لئے ہیں اور وہ ریکارڈنگز میں نے باہر بھجوا دی ہیں۔
کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ حکومت چلانا عوام کے نمائندوں کا کام ہے،آئینی اور قانونی دائرے سے جو بھی باہر نکلے گا میں اس کے خلاف آواز اٹھائوں گی۔ظاہر ہے باقیوں کے مفاد ہیں جو اس کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے کسی نہ کسی مفاد کی وجہ سے نہ چاہتے ہوئے بھی ان کو اس کا ساتھ دینا پڑتا ہے اور یہ اداروں کے نہیں ذاتی مفاد ہیں،آگے جو بھیانک چہرہ ہے وہ عمران خان کا ہے اورباقی لوگ اپنی مجبوریوں کے لئے اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ انہوں نے اپنے ساتھ کچھ ہونے کی صورت میں ریکارڈنگز سامنے لانے کا جو اعلان کیا تھا اس پر کب عمل ہو گاکا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ وہ میں سوچوں گی، ریکارڈنگ ریلیز کرنے کا میرا مقصد یہ تھا کہ میں میاں صاحب کی بے گناہی ثابت کر سکوں او روہ لوگوں کے سامنے آ گیا ہے۔انہوں نے اپنے موجود دیگر ریکارڈنگز کے حوالے سے کہا کہ اس میں حاضر سروس جج ہیں ، او رلوگ بھی ہیں اور اداروں کے لوگ بھی ہیں او ریہ نام جج ارشد ملک صاحب نے خود لئے ہوئے ہیں۔ ارشد ملک صاحب کو یہ پتہ نہیں تھاکہ یہ ریکارڈنگ ہو رہی ہے ، اگر ان کو پتہ ہوتا تو وہ یہ کرتے ۔میری دعا ہے کہ یہ ریکارڈنز منظر عام پر نہ لانا پڑیں ، جن لوگوں نے گنا ہ کیا ہوتا ہے ان کو سب پتہ ہوتا ہے ۔ انہوں نے لوگوں کی جانب سے رابطہ کرنے اور معاف کرنے کے سوال کے جواب میں کہاکہ ارشد ملک صاحب نے ایساہی کیا تھا انہوں نے نواز شریف صاحب کو پیغام بھیجے کہ انہیں معاف کر دیں ۔انہوں نے اس سوال کہ آپ نے جن کے پاس ریکارڈنگزرکھی ہوئی ہیں اگر وہ اس سے پہلے ہی گرفتار ہو گئے کے سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ وہ میں نے باہر بھجوا دی ہیں۔انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ اگر ہم
اپنے موقف پر ڈٹ گئے ہیں تو یہ ہمارے خون میں شامل ہے ،یہ ہمارے بڑوں نے کیا ہے یہ اس خاندان کی تربیت ہے۔انہوں نے کشمیر کی موجودہ صورتحال اور حکومت کے ساتھ بیٹھنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ حالات کا جو ذمہ دار ہے میں اس کو این آر او کیسے دیدوں، کم از کم مسلم لیگ(ن) اس کو این آر او نہیں دے گی ۔آپ ایسے شخص کے ساتھ بیٹھنے کی بات کرتے ہیں جو خود مجرم ہے جس کی وجہ سے یہ جرم سر زد ہوا ہے ۔