کوئٹہ(آن لائن)جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سرپرست اور رکن قومی اسمبلی مولانا عصمت اللہ نے کہا ہے کہ سینیٹ میں ہونے والی ووٹنگ میں ضمیر فروشی بدترین مثال قائم کی گئی، جمہوری روایات کا قتل اور ہارس ٹریڈنگ کی بدترین مثال ہے۔ جمہوریت کی تباہی کا راستہ بنایا گیا ہے۔ ایسے ہتھکنڈے جنرل پرویز مشرف بھی استعمال کرتے رہے مگر اس سے انہیں کچھ حاصل نہیں ہوا تو موجودہ حکمرانوں اور ان کے لانے والوں کو بھی کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔
صادق سنجرانی کو سینیٹ چیرمین لانے والے ہی اب اسے بچانے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ تو پیپلز پارٹی کے سوچنے کا بھی ہے جو کل تحریک انصاف کے ساتھ مل کر کر صادق سنجرانی کو چیرمین سینیٹ بنانے والی تھی اور آج مسلم لیگ نون کے ساتھ مل کر اسے ہٹانے والوں میں بھی شامل ہے۔پیپلز پارٹی کی قیادت کو بھی اپنے موقع پرست فیصلوں کاسیاسی احتساب بھی کرنا چاہیے کہ ہم کب تک کسی کے ایجنڈے پر کام کرتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کو بھی اندازہ ہو گیا ہے کہ ان کی جیب میں کھوٹے سکے بھی ہیں۔ اصولوں کی سیاست کے بغیر جمہوری نظام مضبوط نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوری نظام کو پارٹی اور اصولوں کی بنیاد پر قائم ہونا چاہیے تھا۔مگر انتخابات میں سرمایے کے استعمال نے سیاست کو گندا کردیا ہے۔نظریاتی کارکنوں کو نظر انداز کرکے پارٹی لیڈر کے اخراجات برداشت کرنے والوں کو ٹکٹ دینے سے ایسے نتائج ہی برآمد ہوں گے۔ کیونکہ وہ بھی موقع پرستی کو دیکھتے ہیں۔ کئی بارپہلے بھی ہارس ٹریڈنگ کی گئی لیکن غیرسیاسی ہتھکنڈے اتنے مضبوط اور اور پارٹی سسٹم اتنا کمزور ہے کہ لوٹوں کے خلاف کبھی کچھ نہیں ہوتا۔سیاسست میں گند ڈالنے والا دراصل سرمایہ داروں کا وہ ٹولہ ہے جو ہر پارٹی میں پیسے کے بل بوتے پر ٹکٹ حاصل کر کے ایوانوں تک پہنچتا اورپھر ڈبل وصولیاں کرتا ہے، جبکہ نظریاتی کارکن نظر انداز ہوجاتے ہیں۔ یہ پارٹی رہنماوں کے لئے باعث شرم ہونے کے ساتھ ساتھ عبرتناک بھی ہے،جو آج احتجاج کر رہے ہیں کہ ان کے 14 سینیٹر زلوٹے ہوگئے