کراچی، لاہور(آن لائن) ملک بھر میں ریسٹورانٹس، بیکریز، ملک شاپ،چائے اور آئس کریم پوائنٹ بھی ایف بی آر کے نشانے پر آگئے،ان تمام کاروباری حضرات کو بھی ٹیکس دینا ہوگا، ایف بی آر نے کراچی کے 486کھانے پینے کے مراکز کو نوٹسز جاری کردیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کھانے پینے کے مراکز،ریسٹورانٹس، بیکریز، ملک شاپ،چائے اور آئس کریم پوائنٹ ودیگر پر ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں بھی کرلی ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے فی الحال کراچی میں کھانے پینے کے مراکزکو ٹیکس دھارے میں شامل کرنے کے اقدامات شروع کردیے ہیں۔ ایف بی آر نے کراچی کے 486کھانے پینے کے مراکز کو نوٹسز جاری کردیے۔ایف بی آر نے کہا کہ متعلقہ مراکز ٹیکس دینے کیلئے خود رجسٹرڈ کریں۔دوسری جانب لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر خواجہ شہزاد ناصر اور نائب صدر فہیم الرحمن سہگل نے فکسڈ ٹیکس کے معاملے پر تاجروں سے فوری مشاورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں لاہور چیمبر پہلے ہی تجاویز دے چکا ہے۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بڑھانے کے لیے ایف بی آر اور تاجر برادری میں اچھے تعلقات ضروری ہیں، اس کے لیے تاجروں کے فکسڈ ٹیکس سمیت دیگر معاملات سے متعلق تحفظات دور کرنا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کاروباری تنظیموں کے نمائندوں کی پیش کردہ تجاویز کو مدنظر رکھا جائے توموجودہ ٹیکس پالیسیوں میں کاروبار دوست اصلاحات کی جاسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ بہت تشویشناک ہے کہ ٹیکس حکام نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں آنیکی ترغیب دینے کی بجائے موجودہ ٹیکس دہندگان پر ٹیکسز کا بوجھ بڑھارہے ہیں جس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کی خواہش کے مطابق فکسڈ ٹیکس نظام متعارف کروانے سے ٹیکس نیٹ کو وسعت ملے گی اور حکومتی محاصل بڑھیں گے جبکہ حکومت کے انتظامی اخراجات میں بھی کمی آئے گی۔حکومت کو چاہیے کہ نئے ٹیکس دہندگان کو 3سے 4سال کیلئے ٹیکس اور آڈٹ سے استثنیٰ دے،ٹیکس ریٹرن فارم اْردو،انگلش دونوں میں ایک صفحے پر مشتمل اور ا?سان زبان میں ہونا چاہیے کہ فائلر اسے با آسانی خود پْر کر سکے۔ انہوں نے تجویزپیش کی کہ ایف بی ا?ر کی جانب سے کاروباری طبقہ کیلئے پالیسی سازی میں کاروباری برادری کے نمائندوں کو لازما شامل کیا جائے۔