اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اپوزیشن کی چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفیٰ کھوکھر نے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کو اپنا استعفیٰ بھجوا دیا، مصطفیٰ کھوکھر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے 64 اراکین نے ہاتھ اٹھا کر حمایت کا اعلان کیا لیکن جب ووٹنگ ہوئی تو صرف پچاس ووٹ پڑے،
پیپلز پارٹی کے سینیٹر نے کہا کہ اس پر مجھے شدید شرمندگی محسوس ہوئی ہے اس وجہ سے استعفیٰ دے رہا ہوں، ان کے استعفے کے بعد پیپلز پارٹی کے دیگر سینیٹرز نے بھی اپنے استعفے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کو بھجوا دیے ہیں، واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے سینیٹرز کی تعداد 21 ہے، اپوزیشن کے سینیٹرز پر ووٹ فروخت کرنے کا الزام ہے اسی وجہ سے پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ان الزامات سے بچا جا سکے۔ دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہاہے کہ آج پھر سینیٹ میں پچھلے سال ہونیوالے دھاندلی زدہ الیکشن کی تحریک دہرائی گئی ہے، چمک کا شکار ہونیوالے 14سینیٹر ز کو بے نقاب کریں گے، اگلے ہفتے اے پی سی بلا کر قوم کے سامنے لائحہ عمل رکھا جائیگا۔چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آج پھر پچھلے سال جو دھاندلی زدہ الیکشن تھے، ان کی تاریخ دہرائی گئی ہے، ہم تمام سیاسی جماعتوں نے مشاورت سے فیصلہ کیاہے کہ یہ 14ووٹ جوامیر ترین جیسے لوگوں کی چمک کے حوالے ہوگئے، اس حوالے سے فیصلہ ہواہے کہ ضمیر بیچ کر جمہوریت اور نظام کو کمزور کرنے والوں کو تمام سیاسی پارٹیاں خود ایک ٹائم فریم کے تحت ان کی نشاندہی کرکے قوم کو بتائیں گی کہ وہ 14لوگ کون تھے جنہوں نے ضمیر فروشی کرکے جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگلے ہفتے ہم ایک اے پی سی کال کریں گے اور قوم کے سامنے ایک پورا لائحہ عمل لیکر آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تیسر ی بات یہ طے ہوئی ہے کہ جب بھی سینیٹ کا اجلاس ہوگا، اس میں اپوزیشن پارٹیاں تحریک عدم اعتماد کے دوران ہونیوالی ہارس ٹریڈنگ کوبے نقاب کریں گی۔ اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جن 14 سینیٹرز نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا انہوں نے جمہوریت کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ہے ہم انہیں نہیں چھوڑیں گے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ایک بار پھر کٹھ پتلی کامیاب ہو گیا، اخلاقی طور پر چیئرمین سینیٹ کو مستعفی ہونا چاہیے تھا۔بلاول بھٹو نے انتہائی جذباتی انداز میں کہا کہ ہم پارلیمان اور سڑکوں پر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، حزب اختلاف متحد ہے اور ہم عوام کا ساتھ نہیں چھوڑیں گے۔ ہم ہار کر بھی جیت گئے لیکن حکومت کس بات پر خوشیاں منا رہی تھی۔