اسلام آباد (این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی اور فکری وابستگی کیا پاکستان میں جرم ہے؟،ایسا لگ رہا ہے ملک میں آمریت ہے اخلاقی اقدار کا جنازہ نکل گیا ہے، عرفان صدیقی کے پاس اظہار یکجہتی کے لیا آیا ہوں،ہماری مذہبی شناخت پر حملہ ہورہا ہے، تاجر سراپا احتجاج ہیں، توہین رسالتؐ کے انسداد کا قانون آئین میں ہے،اگر آئین سے وابستہ کوئی بھی بات اٹھائی جاتی ہے تو وہ سب کا آئینی حق ہے،پوری اپوزیشن ایک پیج پر ہے،
ہمارے ساتھ سب کی تائید شامل ہے،آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں۔بدھ کو عرفان صدیقی کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عرفان صدیقی صاحب کے پاس اظہار یکجہتی کے لیا آیا ہوں،چند روز قبل ان کے ساتھ افسوسناک واقعہ رونما ہوا،ایک شریف شہری کے ساتھ یہ رویہ اپنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی اس پر گرفت کرتا ہے ریمارکس دیتا ہے،یہ کیوں پیش آیا اس کے پیچھے کون سا منصوبہ تھا اور کس نے ترتیب دیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی اور فکری وابستگی کیا پاکستان میں جرم ہے،ایسا لگ رہا ہے ملک میں آمریت ہے اخلاقی اقدار کا جنازہ نکل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے پیچھے چرس ڈال کر مقدمہ بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں یہاں اس واقعہ پر احتجاج اور اظہار یکجہتی کرنے آیا ہوں،عرفان صدیقی کی میڈیا کی سپورٹ پر میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،عرفان صدیقی کے تنقید کے کالم سے بھی سیکھتا رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عرفان صدیقی شائستہ صحافت کی ایک نشانی ہیں،حکومت کے لوگ شاید ہمیں جانتے نہیں ہیں،ناجائز جعلی اور کٹھ پتلی حکومت کے ساتھ عوامی احتجاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم غیر مسلح لوگ ہیں جو متاثرین میں شامل ہیں، ہماری مذہبی شناخت پر حملہ ہورہا ہے، تاجر سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا آپ تاجروں کو کہیں گے کہ معیشت کا کارڈ سیاست کے لیے استعمال ہو رہا ہے،یہ جاہلوں والی بات ہے،
ہم آئین کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توہین رسالتؐ کے انسداد کا قانون آئین میں ہے،اگر آئین سے وابستہ کوئی بھی بات اٹھائی جاتی ہے تو وہ سب کا آئینی حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ تمام مکاتب فکر کے لوگوں کی آواز شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری اپوزیشن ایک پیج پر ہے، ہمارے ساتھ سب کی تائید شامل ہے،آرمی چیف سے ملاقات کے حوالے سے خبریں بے بنیاد ہیں۔