پیر‬‮ ، 13 جنوری‬‮ 2025 

کراچی بارشوں کے پانی میں ڈوب گیا، پاک آرمی کی ٹیمیں پہنچ گئیں،متعدد علاقے زیر آب، صورتحال تشویشناک ہوگئی

datetime 30  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی)کراچی بارشوں کے پانی میں ڈوب گیا، پاک آرمی کی ٹیمیں پہنچ گئیں،متعدد علاقے زیر آب، صورتحال تشویشناک ہوگئی، پی ٹی آئی سندھ کے صد ر و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ نے اپنے حلقہ پی ایس 99کے مختلف علاقوں سپر ہائی وے، شہباز گوٹھ، نادرن بائے پاس سمیت دیگر علاقوں کو دورہ کیا اور اپنی مدد آپ کے تحت کشتیاں فراہم کر کے پانی میں پھسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچایا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے

پی ایس 99کاعلاقہ سندھ حکومت کو نظر ہی نہیں آتا یہاں کی عوام دو دن سے بارشوں کے پانی میں محصور ہے کوئی بھی سندھ حکومت کا ادارہ مدد کے لئے پہنچا ہے، سلام پیش کرتا ہوں پاکستان آرمی کو جنہوں نے امدادی ٹیمیں بھیج کر عوام کی مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا سندھ حکومت نے پچھلے بارہ سالوں سے بارشوں سے بچنے کا کوئی پلان نہیں بنایا ہے جس کی وجہ آج کراچی کے شہری پریشان ہیں۔ یہی وجہ سے آج پیپلزپارٹی کا سندھ سے نام نشان ختم ہورہا ہے۔ عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے پی ایس 99کی عوام کے ساتھ ہوں ہر ممکن مدد کر رہے ہیں۔شہر قائد میں منگل کو وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔ بارش کے باعث کرنٹ لگنے سے دو بچوں اور ایک بچی سمیت جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہوگئی ہے،نیپرا نے کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے انسانی جانوں کے ضائع کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔مختلف علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہونے کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ شدید بارش کے نتیجے میں تھڈو ڈیم بھر گیا جس کے نتیجے میں پانی کا ریلا ناردرن بائی پاس کے قریب سپر ہائی وے پر داخل ہوگیا۔مون سون بارش کے بعد سپر ہائی وے مویشی منڈی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا اور نشیبی مقامات پر پانی بھرنے سے بیوپاریوں کو قربانی کے جانور محفوظ مقام پر منتقل کرنا پڑ گئے۔بارش کے باعث اہم کاروباری مراکز، مارکیٹیں اور بازار بند ہیں جبکہ دفاتر، کارخاں وں اور

فیکٹریوں میں حاضری دوسرے روز بھی معمول سے انتہائی کم رہی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش سرجانی ٹاؤن میں 123.7 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، اس کے علاوہ صدر 104، شارع فیصل 77، نارتھ کراچی 68.7، گلشنِ حدید 64، ایئرپورٹ 64.4 اور گلستانِ جوہر61.3 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔ موسلا دھار بارش برسانے والا سسٹم کمزور پڑگیا ہے لیکن بدھ کو بھی شہر میں درمیانے درجے کی بارش کا امکان ہے۔

متعلقہ سرکاری محکموں کی طرح بلدیاتی اداروں کی طرح ایک روز کی بارش سے بجلی کی فراہمی بھی شدید متاثر ہوئی ہے، شہر بھر میں بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے جب کہ کئی علاقوں میں تو پیر کی صبح سے ہی بجلی بند ہے۔ کے الیکٹرک انتظامیہ بھی صحیح صورت حال بتانے کے بجائے روایتی ٹال مٹول اور حیلے بہانے کررہی ہے۔ آئی آئی چندریگر روڈ، صدر، سرجانی ٹاون، نارتھ کراچی، نیو کراچی، گلستانِ جوہر، بہادر آباد، لیاقت آباد، شارع فیصل سمیت دیگر علاقوں میں تیز بارش ہوئی۔

کراچی میں مون سون اسپیل کی موسلا دھار بارش نے بلدیاتی اداروں کی کارکردگی کا پول کھل گیا، گزشتہ روز کی بارشوں نے سارا شہر جل تھل کردیا،نکاسی آب کے انتظامات نہ ہونے کے باعث علاقے تالاب بن گئے۔بلدیاتی اداروں کی جانب سے عملے کی 24 گھنٹے موجودگی کے دعوے بھی غلط ثابت ہوئے ، بارش نے محکمہ بلدیات اور شہری حکومت کی کارکردگی کو بھی بے نقاب کردیا، نالوں کی صفائی کیلئے لائی گئی مشینیں جواب دے گئیں اور بڑے نالوں سے کچرا صاف نہیں کیا جاسکا ،

جس کے باعث نکاسی کا سسٹم بری طرح تباہ ہوگیا۔پانی جمع ہوجانے کے باعث غریب آباد انڈر پاس کو بند کردیا گیا، انڈر پاس سے پانی نکالے کیلئے لگائے گئے پمپس بھی خراب ہوگئے جبکہ ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزارا گیا۔ مون سون بارش کے بعد سپر ہائی وے مویشی منڈی کا نظام بھی درہم برہم ہوگیا اور نشیبی مقامات پر پانی بھرنے سے بیوپاریوں کو قربانی کے جانور محفوظ مقام پر منتقل کرنا پڑ گئے۔بیوپاریوں کے مطابق بارشوں کی پیشگی اطلاع کے باوجود مویشی منڈی انتظامیہ کے ٹھیکیدارکی

عدم دلچسپی کے باعث انتظامات میں فقدان دیکھنے میں آیا جس کا خمیازہ تمام ٹیکس اورفیسوں کی ادائیگی کے باوجود صرف بیوپاریوں اور مویشی منڈی میں دیگر کاروبار کرنے والوں کوبرداشت کرنا پڑا۔ دو روز سے جاری شدید بارش کے نتیجے میں تھڈو ڈیم بھر گیا جس کے نتیجے میں پانی کا ریلا ناردرن بائی پاس کے قریب سپر ہائی وے پر داخل ہوگیا۔پانی کا ریلا داخل ہونے سے کراچی سے حیدرآباد جانے والے سپرہائی وے کی ایک سڑک بند ہوگئی اور دوسری سڑک پر دو رویہ کو ٹریفک چلایا جارہا ہے۔ ہائی وے اور ناردرن بائی پاس کے اطراف کا وسیع علاقہ زیر آب آگیا ہے اور کئی گوٹھ ڈوب گئے ہیں جس کے نتیجے میں کئی گوٹھوں کے مکین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔سیلابی ریلہ میں موٹر وے کا دفتر بھی بہہ گیا ہے جبکہ سرجانی ٹاؤن اور تیسر ٹاؤن کے مکین مشکلات کا شکار ہوگئے۔ ریلہ سبزی منڈی تک جاپہنچا ہے اور اب سعدی گارڈن کا رخ کررہا ہے، اگر اسے نہ روکا گیا تو سہراب گوٹھ تک پہنچنے کا خطرہ ہے۔کمشنر کراچی افتخار شلوانی نے کہا ہے کہ پانی کو شہری آبادی میں داخل ہونے سے روکنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں اور اسے برساتی نالوں کے راستہ سے لیاری ندی کی جانب موڑا جارہا ہے۔شہر میں الیکشن کمیشن سندھ کے دفتر اور پاسپورٹ آفس کے سامنے والی سڑک بارش کے باعث دھنس گئی جس کے بعد سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ سرجانی ٹاؤن کی خدا کی بستی میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہو گیا، جس سے علاقہ مکین شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئے۔کراچی میں قلندریہ چوک کے قریب واقع سخی حسن قبرستان کے باہر بارش کے بعد کچرا اور سیوریج کے پانی سے سڑک کا برا حال ہے۔شہر قائد میں شارع فیصل سے متصل ایک سڑک زمین میں دھنس گئی جس سے سڑک پر ایک بڑا سا شگاف پیدا ہو گیا۔علاقے کے لوگوں اور پولیس نے کسی بھی حادثے سے بچنے اور سڑک پر آمد و رفت روکنے کے لیے اس شگاف کے اطراف رکاوٹیں رکھ کر سڑک بلاک کر دی ہے۔نکاسی آب کا مناسب انتظام نہ ہونے کی بنا پر محمود آباد، ایڈمن سوسائٹی اور گورنر ہاس کے اطراف کے علاقے سیلاب کا منظر پیش کررہے ہیں جبکہ ایڈمن سوسائٹی میں نالہ بھرنے کی بنا پر بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا ہے اسی طرح محمود آباد کے نالے میں طغیانی کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔اسی طرح شہر کے وسط سے گزرنے والے گجر نالے کی بارش سے قبل صفائی نہ کی گئی جس کے باعث نالے کا گندا پانی قریبی آبادی میں داخل ہوا،پانی کی نکاسی نہ ہونے کے باعث قرب و جوار کے رہائشی اپنی مکانات کو چھوڑ کر قریبی مساجد میں پناہ گذیر ہونے پر مجبور ہوئے۔تین ہٹی کے علاقے کے نزدیک 3 بچوں کو کرنٹ لگ گیا۔تینوں بچوں کو کرنٹ لگنے کے بعد طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ نیپرا نے کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور کرنٹ لگنے سے انسانی جانوں کے ضائع کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔نیپرا کے مطابق، کے الیکٹرک کے شکایات سیل صارفین کے ٹیلی فون کالز کا جواب نہیں دے رہے، کے الیکٹرک متوقع بارش کے باوجود احتیاطی تدابیر کرنے میں کیوں ناکام رہا۔ نیپرا نے کے الیکٹرک کو فوری طور پر بجلی بحال کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔ادھر ڈی جی میٹ کے مطابق کراچی میں بارش بنانے والا سسٹم کمزور پڑ گیا ہے، بارش بنانے والے آدھے بادل جنوب مغرب میں سمندر میں داخل ہوگئے ہیں اور بارش کاسسٹم بدھ کی صبح تک ختم ہوجائے گا۔محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی اور گرد و نواح میں مون سون بارشوں کا سلسلہ 15 جولائی سے 15 ستمبر تک برقرار رہتا ہے، اس دوران مون سون کے کئی دیگر سلسلے شہر میں داخل ہونے کی توقع ہے۔



کالم



پہلے درویش کا قصہ


پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…