لاہور(سی پی پی) اینٹی کرپشن کی چار رکنی ٹیم نے کوٹ لکھپت جیل میں پاکپتن اراضی کیس کے حوالے سے سابق وزیراعظم نواز شریف سے تفتیش کی اور بیان قلمبند کر لیا۔تفصیلات کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن کی چار رکنی ٹیم ڈائریکٹر ساہیوال شفقت اللہ کی سربراہی میں پاکپتن اراضی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف سے پوچھ گچھ کرنے کوٹ لکھپت جیل پہنچی۔
ٹیم نے سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں نواز شریف سے تفتیش کی جو ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی، ٹیم نے نواز شریف سے پاکپتن میں آٹھ ہزار کینال اراضی کے حوالے سے سوالات کئے اور نوازشریف کا بیان بھی قلمبند کیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی ٹیم نے نوازشریف کے سامنے ایک سوالنامہ رکھا، جس میں 15 سوالات تھے، ٹیم نے ابتدائی تفتیش ختم ہونے کے بعد رپورٹ پر نوازشریف کے دستخط بھی کروائے۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم تفتیش کی ابتدائی رپورٹ ڈی جی اینٹی کرپشن اعجاز حسین شاہ کو پیش کرے گی اور وزیراعظم کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔یاد رہے 27 جولائی کو جیل سپرنٹنڈنٹ نے اینٹی کرپشن حکام کو پاکپتن درباراراضی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دی تھی۔محکمہ اینٹی کرپشن نے پاکپتن اراضی سکینڈل میں نواز شریف سے بطور سابق وزیر اعلی پنجاب تحقیقات کیلئے سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو خط ارسال کیا تھا۔ریجنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ساہیوال ریجن شفقت اللہ مشتاق کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ جیل کے نام لکھے گئے خط میں پاکپتن اراضی سکینڈل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ محکمہ اوقاف/ریو نیو ڈیپارٹمنٹ اور دیگر افسران /آفیشلز سے تحقیقات میں اس وقت کے وزیر اعلی محمد نواز شریف کا کردا ربھی سامنے آیا تھا او ریہ تحقیقات زیر التواہے۔خط میں بتایا گیا تھا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر انوسٹی گیشن ساہیوال غضنفر طفیل، اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل راشد مقبول اور انسپکٹر ہیڈ کوارٹر ساہیوال زاہد علی اس کی انکوائری کر رہے ہیں۔ مذکورہ ٹیم کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف سے اس کیس میں تحقیقات کے لئے 30جولائی کو دورہ کرنا چاہتی ہے اس لئے ضروری انتظامات کو یقینی بنایا جائے۔واضح رہے کہ 1985 نواز شریف نے پاکپتن میں دربار کے گرد محکمہ اوقاف کی اراضی غیر قانونی طور پر دربار کے سجادہ نشین کے نام منتقل کردی تھی اور محکمہ اوقاف کا جاری کردہ زمین واپس لینے کا نوٹیفیکیشن بھی منسوخ کردیا تھا۔خیال رہے نواز شریف اس وقت کے وزیراعلی پنجاب تھے۔