اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے سابق مشیر عرفان صدیقی نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری گرفتاری کو وزیراعظم اور وزیر داخلہ نے محسوس کیا ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ اس کا سرا غ لگائے کہ یہ کیسے ہوا؟ عرفان صدیقی نے کہا کہ میر ے ساتھ جو ہوا ہے، اس بات کا سراغ حکومت کو لگانا چاہیے کہ وہ کون ہے جس نے میرے ساتھ یہ کیا ہے،
وہ اگر حکومت کی صفوں میں ہے تو اس کا سراغ لگایا جائے اور ان کی صفوں سے اگر وہ باہر ہے تو پھر اور بات ہے۔واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار کو عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت دے دی۔تفصیلا ت کے مطابق عرفان صدیقی کی گرفتاری کے معاملے پر وزیر داخلہ اور آئی جی اسلام آباد نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے ملاقات کی جس میں وزیر داخلہ نے عرفان صدیقی کی گرفتاری کے معاملے پر حکومتی موقف سے آگاہ کیا جب کہ آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار کی جانب سے واقعے کی رپورٹ پیش کی گئی۔اس موقع پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آئی جی اسلام آباد اور وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ عرفان صدیقی کو ہتھکڑی لگانے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے پولیس نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔دوسری جانب وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عرفان صدیقی نظام کے ان نقائص کا شکار ہوئے جن کی درستگی کیلئے عمران خان پرعزم ہیں، وزیراعظم نے عرفان صدیقی کے معاملے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کا نوٹس لیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ رو زاسلام آباد کی مقامی عدالت سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی عرفان صدیقی کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔
اسسٹنٹ کمشنر مہرین بلوچ نے ایک روز قبل عرفان صدیقی کا 14 روزہ عدالتی ریمانڈ منظور کیا تھا اور انہوں نے ہی اتوار کو ان کی ضمانت منظور کی اور انہیں 30 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی۔عرفان صدیقی کی جانب سے عبدالخالق تھند عدالت میں پیش ہوئے تھے اور ضمانت کی درخواست جمع کروائی تھی، عدالت کی جانب سے ضمانت کی منظوری کیے جانے کے بعد عرفان صدیقی کی وکلا ٹیم رہائی کا روبکار لے کر اڈیالہ جیل پہنچی،پھر قانونی کارروائی پوری ہونے کے بعد عرفان صدیقی کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔