ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

یہودی لابی کو کسی بھی صورت مزید حکومت نہیں ہونے دینگے،موجودہ حکومت کو مسلط کیاگیا،مولانافضل الرحمان نے بڑے اقدام کا اعلان کردیا

datetime 29  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوئٹہ(آن لائن)جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تاریخی ملین مارچ نے ثابت کر دیا کہ بلوچستان کے عوام جمعیت علماء اسلام کے ساتھ ہیں اور یہودی لابی کو کسی بھی صورت مزید حکومت نہیں ہونے دینگے اسٹیبلشمنٹ نے جعلی مینڈیٹ کے ذریعے موجودہ حکومت کو مسلط کیا۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ حکومت استعفی دے اور نئے سرے سے صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء سید علاؤ الدین آغا کے دو ہزار ساتھیوں سمیت جمعیت علماء اسلام میں شمولیت کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جمعیت علماء سلام کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع،حافظ محمد یوسف،مولانا کمال الدین،حافظ عبدالقدیم،ضلعی امیر کوئٹہ مولانا عبدالرحمان نے بھی خطاب کیا جبکہ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ اکرم خان درانی،مولوی عطاء الرحمان،سید فضل آغا،اصغر علی ترین،ارشد سومروہ،مولانا صلاح الدین،مولانا عصمت اللہ،مولوی محمد حنیف،سید مطیع اللہ آغابھی موجود تھے سید علاء الدین آغا نے اپنی رہائش گاہ پر جمعیت علماء اسلام کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمان اور دیگر قائدین کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ایک سازش کے تحت جعلی انتخابات کرائے گئے بلوچستان میں یہاں ہمیشہ جمعیت علماء اسلام کامیابی سے ہمکنار ہوتے مگر اس مرتبہ ایک ایسی پارٹی کو اقتدار حوالے کیا گیا جن کا بلوچستان میں وجود نہیں تھا اگر اس طرح جعلی مینڈیٹ کے لوگوں کو عوام پر مسلط کرتے ہیں تو پھر نہ پاکستان ترقی کرے گا اور نہ بلوچستان ترقی کرے گا جمعیت علماء اسلام نے ہمیشہ ملک اور بلوچستان کی خاطر بہت قربانیاں دی ہیں کیونکہ جب تک حقیقی نمائندوں کو یہاں نمائندگی نہیں دی جاتی اس وقت تک حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے

اسٹیبشلمنٹ نے عمران خان کو اقتدار حوالے کر کے یہاں پر آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے قادیانیوں اور یہودی لابی کو مسلط کررہے ہیں جو ہم ہر گزبرداشت نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ  ان کی سربراہی میں اسلام آباد میں جو آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی اس میں ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کا اس بات پر اتفاق تھا کہ 25جولائی کو ہونے والے انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ حکومت استعفی دے اور نئے سرے سے صاف اور شفاف انتخابات کرائے جائیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں اپیل کرتا ہوں کہ پاکستان کو افغانستان نہ بنا۔میں پاکستان کو کھنڈرات نہیں دیکھنا چاہتا۔ میں پاکستان کو روبہ ترقی دیکھنا چاہتا ہوں۔ لیکن اگر تم تضد ہو کہ ہم ناجائز ہو کر بھی ملک پر مسلط رہیں گے تو آ دو دو ہاتھ کر لیں دیکھا جائے گا کہ پھر اپ کا مستقبل کیا ہے اور ہمارا مستقبل کیا ہے انہوں نے کہا کہ کوئی بیوروکریٹ یا جرنیل ہمیں جمہوریت نہ سکھائے بلکہ جمہوریت کی تشریح سیاستدانوں نے کرنی ہے اور سیاست دانوں کے مطابق یہ جمہوری حکومت نہیں بلکہ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا ہے۔

جعلی مینڈیٹ کی آڑ لے کر حکمرانی کی جارہی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ یہ کس کا ایجنڈا ہے۔ملک کی معیشت ڈوبنے کی طرف گامزن ہے اور ہچکولے کھانے لگی ہے جس کے باعث بین الاقوامی ادارے بھی اس معیشت کو سپورٹ نہیں کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ  تاجر برادری کسی ملکی معیشت کا چہرہ ہوا کرتی ہے۔ جب تاجروں نے کامیاب ملک گیر ہڑتال کرکے حکومت کی پالیسیوں کو مسترد کیا تو اس کے بعد کیا رہ جاتا ہے کہ اس حکومت کو مزید موقع دیا جائے۔جے یو آئی کے امیر نے عدلیہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا وکیل بھی چیخ رہا ہے جبکہ جو جج حکومت کی مرضی کے مطابق فیصلہ نہیں دیتا

وہ جج بھی محفوظ نہیں یہ کیسا احتساب ہے کہ ججوں کا ہاتھ مروڑ کر ان سے مخالفین کے خلاف فیصلہ لیا جائے۔مولانا فضل الرحمان نے نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مشرف نے اسے مخالفین کے خلاف بنایا تھا لیکن نیب ان کے بقول آج جتنا رسوا ہوا وہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔انھوں نے کہا کہ فوج سمیت دیگر ادارے اس ملک کے ادارے ہیں ان سے ہمارا کوئی جھگڑا نہیں لیکن ان کو چلانے والوں کی پالیسیوں سے اختلاف ہے انھوں نے کہا کہ کوئٹہ میں جمعیت العلمااسلام کے زیر اہتمام مارچ 15واں اور آخری ملین مارچ تھا اور اب ہم نے اسلام آباد کے لیے جانا ہے ہم حکومت کو مستعفی ہونے کے لیے مہلت دیتے ہیں تاکہ وہ کسی مارچ سے بچ سکے تاریخی ملین مارچ نے ثابت کر دیا کہ بلوچستان کے عوام جمعیت علماء اسلام کے ساتھ ہیں اور یہودی لابی کو کسی بھی صورت مزید حکومت نہیں ہونے دینگے اسٹیبلشمنٹ نے جعلی مینڈیٹ کے ذریعے موجودہ حکومت کو مسلط کیا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…