اسلام آباد(آن لائن)چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اپوزیشن کی تیاریاں عروج پر پہنچ گئیں جبکہ حکومت نے بھی اپوزیشن کو ٹف ٹائم دینے اور تحریک کو ناکام بنانے کیلئے لنگوٹ کس لی، اپوزیشن جماعتوں کے پانچ سے چھ سینیٹر کی جانب سے
حکومت کی کورٹ میں جانے کی اطلاعات سے مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کی قیادت کشمکش کا شکار ہو گئی۔ذرائع کے مطابق حکومت نے اپوزیشن سے ملاقاتیں کرکے سینیٹ تحریک میں عدم اعتماد نہ کرنے کے حوالے سے بات چیت کی تاہم اپوزیشن رہنما چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے میں بضد تھے۔گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے اس چیز پر برہمی کا اظہار کیا کہ مولانا فضل الرحمن اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے پاس تحریک رکوانے سے متعلق کسی قسم کی گفتگو یا ملاقات نہ کی جائے جس کے پیش نظر گزشتہ روز قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ وہ اب اپوزیشن تحریک کا مقابلہ کیا جائے گا اور انشا اللہ وقت ثابت کرے گا کہ جیت بھی ہماری ہو گی۔ادھر اپوزیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما پریشانی میں مبتلاء ہیں کہ خفیہ ووٹنگ سے انہیں کہیں نقصان نہ اٹھانا پڑ جائے۔محتاط اندازے کے مطابق پانچ سے چھ سینیٹرز سے متعلق جو پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) تسلیم کرنے کو تیار ہے کہ یہ ووٹ حکومت کو جانے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی خواہش ہے کہ وہ یکم اگست کو ہونیوالے اجلاس کو ملتوی کرا کے عید کے بعد الیکشن کرانے کا عندیہ دیں تاکہ ان سے ناراض سینیٹر سے ایک بار پھر ملاقات کرکے اعتماد میں لایا جاسکے۔