اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی و تجزیہ کار ضیاء شاہد نے نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واپڈا چیف سے ڈیمانڈ کی ، جسے رشوت بھی کہا جا سکتا ہےاور کہا کہ میرے پاس جو سرکاری گاڑی ہے
وہ بعض مرتبہ فور وہیل ڈرائیو نہیں ہوتی اور مجھے کئی مرتبہ دیہاتی علاقوں میں جانا ہوتا ہے، مجھے ایک اچھی سی فور وہیل گاڑی دلوائی جائے۔جس پر مصطفیٰ کھر نے حکم دیا کہ مولانا صاحب کو ایک گاڑی نکلوا کر اس کو صاف ستھرا کر کے دے دیا جائے اور اگر اس گاڑی میں کوئی مرمت بھی ہونے والی ہے تو وہ مرمت بھی کروائی جائے اور مولانا صاحب کو گاڑی دے دی جائے۔ اس زمانے میں پجارو کا بہت زیادہ رواج تھا ، پجارو بہت زیادہ استعمال ہوتی تھی لہٰذا کچھ عرصہ استعمال ہوئی ایک پجارو واپڈا نے ایک بندے کے ہاتھ مولانا فضل الرحمان کو بھجوا دی تھی۔لیکن جب مصطفیٰ کھر کی وزارت کا دور ختم ہوا تو نئے واپڈا چیف جنرل ذوالفقار نے حکم دیا کہ رشوت کی جتنی گاڑیاں ادھر اُدھر دی ہوئی ہیں اُن کو واپس بلوایا جائے۔ جب مولانا فضل الرحمان کو گاڑی واپس کرنے کا کہا گیا تو انہوں نے یہ کہلوا بھیجا کہ وہ گاڑی تو چوری ہو گئی تھی اور ایف آئی آر نمبر یہ ہے۔انہوں نے گاڑی کی جگہ وہ ایف آئی آر بھجوا دی۔ لیکن واپڈا کی ایک ریکی ٹیم نے اصل حقائق بتائے اور کہا کہ اس گاڑی کا رنگ تبدیل کر دیا گیا ہے، اس گاڑی کے نمبر تبدیل کر دیئے گئے ہیں اور اب جو نمبر لگا ہوا ہے وہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے کسی کارکن کی موٹرسائیکل کا نمبر ہے۔واضح رہے کہ فضل الرحمن پر اس سے پہلے بھی مختلف قسم کے سنگین الزامات لگتے رہے ہیں۔