کوئٹہ(این این آئی)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے وفاقی حکومت کو مستعفی ہونے کیلئے اگست تک کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر استعفیٰ نہ دیا تو اکتوبر میں پورا ملک اسلام آباد میں ہو گا، الیکشن دھاندلی زدہ تھے تسلیم نہیں کرتے، تمام جماعتوں کے مطالبے کے مطابق نئے انتخابات کرائے جائیں۔ اتوار کو یہاں ملین مارچ سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ ہمارا آخری ملین مارچ ہے اور اب ہمارا اگلا قدم اسلام آباد میں ہوگا۔
انہوں نے حکومت کو مہلت دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت اگست میں استعفیٰ دے تو مارچ سے بچ جائیگی، اگر اگست میں استعفیٰ نہ دیا تو اکتوبر میں اسلام آباد کی طرف مارچ کریں گے، پورا ملک اسلام آباد کی طرف مارچ کریگا اور یہ آزادی مارچ ہوگا۔ایک بار پھر انہوں نے کہاکہ 25 جولائی کو عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہا جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے تسلیم کیا کہ الیکشن جعلی ہیں، علی الاعلان کہتا ہوں آپ کو عوام پر مسلط کیا گیا ہے یہ جمہوری حکومت نہیں ہے اسے جعلی مینڈیٹ کے ذریعے عوام پر مسلط کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن دھاندلی زدہ ہیں اور اسے تسلیم نہیں کرتے، تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ نئے انتخابات کرائے جائیں۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ایک طرف کمر توڑ مہنگائی ہے تو دوسری طرف ٹیکسوں کی بھرمار ہے، 50 ہزار روپے کی خریداری پر بھی شناختی کارڈ دینا ہوگا، یہ دستاویزی معیشت نہیں بلکہ غیر ملکی ایجنڈا ہے اور عالمی مالیاتی ادارے ہر گلی کوچے کے دکانداروں کی جیب تک پہنچنا چاہتے ہیں۔اس ناکام حکومت نے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا، ملکی معیشت کی کشتی ہچکولے کھا رہی ہے، بجٹ کے بعد پورے پاکستان کے تاجروں نے حکومت کی معاشی پالیسوں کے خلاف احتجاج کیا اور ملکی تاریخ کی کامیاب ہڑتال کی، دستاویزی معیشت مغربی ایجنڈہ ہے اور عالمی مالیاتی ادارے اس دستاویزی معیشت کے ذریعے گلی محلے کے ہر دکاندار تک پہنچنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب مشرف دور میں بھی احتساب کرتا رہا ہے اور ملک کے بچے بچے کو نیب کا کردار معلوم ہے، نیب کبھی ایسے بے نقاب نہیں ہوا جیسے موجودہ دور میں ہوا ہے۔