خیرپور(این این آئی)سرکاری نوکری کرنے والے صحافیوں کے خلاف خطرے کی گھنٹی بج گئی۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بنچ حیدر آبادجسٹس صلاح الدین اورجسٹس عدنان حسین چوہدری کی عدالت میں C.P no. 3343 کے درخواست گذار مرغوب حسین رضوان اور ان کے وکیل جلیل احمد میمن اور خادم حسین سومرو پیش ہوئے،
معزز عدالت سے استدعا کی کہ سرکاری ملازمین جو کہ ابھی تک غیر قانونی طور پر صحافت کررہے ہیں اور معزز عدالت کے احکامات ماننے سے انکاری ہے اور دیگر حکام بھی معزز عدالت کے احکامات پر عمل نہیں کررہے، جس پر معزز ہائی کورٹ آف سندھ سرکٹ بیچ حیدرآباد نے 18 اگست 2017 اور 29 اگست 2017 کے آرڈر پر عمل درآمد نہ کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے مذکورہ دونوں آرڈر پر عمل در آمد کرکے 28 آگست 2019 کو رپورٹ سندھ ہائی کورٹ آف سرکٹ بیچ میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے تمام اتھارٹیز کو نوٹیس جاری کردیئے ہیں، واضح رہے کہ 29 آگست 2017 اور 18 آگست 2017 کو معزز عدالت نے آرڈر پاس کرچکی ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم صحافت نہیں کرسکتا اور نہ ہی پریس کلب کی بلڈنگ استعمال کرسکتا ہے اور نہ پریس کلب کا عہدیدار بن سکتا ہے، معزز عدالت نے حکم دیا ہے کہ ان آرڈرز عمل درآمد کر کے ہائی اتھارٹیز اس کی رپورٹ 28 آگست 2019 ڈبل بینچ کے سامنے پیش کریں۔اندروان سندھ کے صحافیوں نے عدالت عالیہ کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ خیرپور۔سکھر،لاڑکانہ،گھوٹکی،