کراچی (این این آئی) متحدہ اپوزیشن کے جلسے میں شریک لوگوں کا جوش و خروش قابل دید تھا۔ جلسہ کی باقاعدہ کارروائی کا آغاز نماز مغرب کے بعد ہوا،اس موقع پرباغ جناح کے وسیع و عریض میدان میں تیار کیاگیا پنڈال کھچا کھچ بھر چکا تھا اورخواتین انکلوژر زمیں کرسیاں کم پڑ گئیں۔جلسہ شروع ہوجانے کے باوجود شہر بھر سے مختلف سیاسی جماعتوں کی ریلیوں کی آمد کا سلسلہ بھی مسلسل جاری رہا،منتظمین کے مطابق جلسہ گاہ میں لگائی گئی 45 ہزار کرسیاں شرکا کے لیے کم پڑ گئیں۔
نشستیں کم پڑجانے کے باعث پنڈال کے اطراف لوگوں کی بڑی تعداد نے کھڑے ہو کر جلسے کی کارروائی دیکھی۔جلسہ گاہ میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین اور بلاول بھٹو کے قدآور پینا فلیکس لگائے گئے تھے اور مختلف مقامات پر نصب چھوٹی اسکیرینزپرجلسہ کی کارروائی دکھائی گئی۔ جلسہ گاہ میں آویزاں بینرز پر” احتساب کے نام پر سیاسی انتقام نامنظور “، “نیب گردی نامنظور” “سلیکٹیڈ وزیراعظم معاشی دہشت گردی نامنظور، خوش آمدید بلاول بھٹو” اور دیگر نعرے تحریرتھے۔جلسہ گاہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلا حصہ اسٹیج،دوسرا خواتین انکلوژر اور تیسرے حصے میں مرد اور نوجوان کارکنان کی نشستیں مختص کی گئی تھی۔جلسہ کے اطراف علاقوں کو بھی پیپلز پارٹی اوردیگراپوزیشن جماعتوں کے پرچموں اور بینرز سے سجایا گیا۔ جلسہ گاہ میں سکیورٹی کے خصوصی انتظامات پرتین ہزار سے زائد پولیس اہلکارتعینات کئے گئے تھے۔جلسہ گاہ کے اطراف رینجرکے علاوہ 100 سے زائد پولیس اہلکار خواتین بھی تعینات تھیں، مرکزی اسٹیج کی سکیورٹی ایس ایس یوکمانڈوزاورپیپلزپارٹی کے جیالوں کے سپرد تھی۔ جلسہ گاہ میں داخلے کے لیے 6 انٹری گیٹ بنائے گئے، جہاں واک تھرو گیٹ نصب تھے۔جلسہ گاہ میں خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی، پیپلز پارٹی کی خواتین کارکنان نے پارٹی کے پرچم کے رنگ پر مشتمل کیپ اور دوپٹے سروں پر لے رکھے تھے۔جیالوں اور جیالیوں کے ہاتھوں میں بلاول بھٹو زرداری کی تصاویر اور پارٹی پرچم بھی تھے۔خواتین،بچوں اورنوجوانوں نے پارٹی پرچم کی مناسبت سے چہروں پر فیس پینٹنگ کرا رکھی تھیں،جلسہ گاہ کے شرکا کا جوش قابل دید رہا۔جلسے کے موقع پر پیپلز چورنگی پر پی پی کی جانب سے ایک بڑا استقبالیہ کیمپ قائم کیا گیا تھا۔