اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم صفدر ایک کروڑ 24 لاکھ شیئر کی مالک نکلیں، ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے، رپورٹ کے مطابق غیر ملکی شیئر ہولڈر نے مریم صفدر کو کروڑوں کے شیئر کیوں منتقل کیے بڑے سوال پیدا ہو گئے، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاکہ دیکھا جائے گا کہ مریم نواز نے 2008ء میں یہ شیئر خریدے تو کتنی رقم ادا کی گئی،
نیب دیکھے گا کہ چوہدری شوگر ملز کیس میں شیئرز کیسے منتقل ہوئے، چوہدری شوگر ملز کی دستاویزات کے مطابق اس کے چیف ایگزیکٹو یوسف عباس شریف جن کو نیب نے طلب کیا تھا، ان دستاویزات میں شیئرز ہولڈر کے نام بھی ہیں، جس میں میاں محمد عباس شریف سے لے کر حسین نواز، حمزہ شہباز، شہباز شریف اورخاندان کے دیگر افراد کے نام موجود ہیں، گیارہویں نمبر پر مسز مریم صفدر کا نام ہے جن کے شیئرز ایک کروڑ 24 لاکھ چودہ سے پچپن ہیں، نواز شریف کے سولہ سالہ شیئرز ہیں، سعید سیف بن جبر الجاویدی نے مریم نواز کو 94 لاکھ شیئرز ٹرانسفر کئے، شیخ ذکاء الدین نے مریم نواز کو 20 لاکھ شیئرز ٹرانسفر کئے اور ہانی احمد جمجون نے مریم نواز کو 97 ہزار شیئرز اکیس مئی 2008ء کو ٹرانسفر کئے۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب نے کہا کہ دیکھا جائے گا کہ اس وقت خریدنے والے کی استطاعت کیا تھی اور شیئرز کی مالیت اس وقت کیا تھی، واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی طلبی کے نوٹس پر سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بھیجتے یوسف عباس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے رو برو پیش ہو گئے، یوسف عباس نے بعض سوالات کے جوابات کے لئے مہلت طلب کر لی جس پر انہیں سوالنامہ بھی دیدیا گیا، نواز شریف کی صاحبززادی مریم نواز بھی ایک کروڑ شیئرز کی مالک ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یوسف عباس نے نیب کی ٹیم کے تفصیل سے جوابا ت دئیے۔ انہوں نے بتایا کہ 1995سے شیئرز ہولڈر ہیں اور باقاعدہ سے ٹیکس جمع کراتے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق سوال و جواب کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ مریم نواز بھی شوگر ملز میں شیئر ہولڈرز ہیں۔ نیب کی جانب سے شوگر کی برآمد اس کی مد میں رقم کی وصولی کے طریق کار،بینک اکاؤنٹس کے بارے میں بھی سوالات کئے گئے۔ذرائع کے مطابق یوسف عباس سے شمیم شوگر مل میں سرمایہ کاری اور قرض کے حوالے سے بھی استفسار کیا گیا ہے اورٹی ٹی کی صورت میں موصول یا بھیجی جانے والی رقوم اورمختلف کمپنیوں کو دئیے جانے والے قرض کے حوالے سے بھی سوالات پوچھے گئے۔ذرائع کے مطابق یوسف عباس نے بعض سوالات کے بارے میں ریکارڈ سے دیکھ کر جواب دینے کی مہلت طلب کی جس کے بعد انہیں سوالنامہ بھی دیا گیا جس کے بعد وہ نیب آفس سے رخصت ہو گئے۔