اسلام آباد(این این آئی)احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو بنانے کے الزام میں گرفتار ملزم میاں طارق کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا،ویڈیو اسکینڈل میں گرفتار مرکزی ملزم میاں طارق کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں ایف آئی اے کی جانب سے ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
ملزم میاں طارق کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مجھے برین ٹیومر ہے، جیل جا کر مر جاؤں گا جس پر عدالت نے میاں طارق کو جیل میں تمام میڈیکل سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے ایف آئی اے حکام سے استفسار کیا کہ کیس کی تحقیقات میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی ہے؟ایف آئی اے حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ میاں طارق کے دونوں گھروں کی تلاشی لی گئی، گھروں میں تلاشی کے دوران گاڑی برآمد کی گئی، ڈیجیٹل کیمرے، ڈی وی آر کیمرے، یو ایس بی اور 2 موبائل فون بھی برآمد کیے گئے۔میاں طارق نے جج سے کہا کہ میرے ساتھ جو مار پیٹ ہوئی تھی اس پر کیا کارروائی ہوئی؟ جس پر جج شائستہ کنڈی نے کہا میڈیکل رپورٹ میں مار پیٹ کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ملزم میاں طارق نے کہا کہ میری جان کو بہت خطرہ ہے، مجھے جیل میں مار دیا جائے گا۔جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ جیل میں کسی کو نہیں مارتے، جیل سپرنٹنڈنٹ کو مکمل طبی سہولیات دینے کا لکھ رہی ہوں۔عدالت نے ملزم میاں طارق کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے انہیں 5 اگست کو دوبارہ عدالت پیش کرنے کی ہدایت کی۔دوسری جانب اس موقع پر صحافیوں نے ان سے سوال پوچھا کہ آپ نے یہ ویڈیو کتنے میں بیچی، جس پر میاں طارق نے جواب دیا کہ نہ ایک کروڑ اور نہ ہی دس ہزار میں، میاں طارق نے کہا کہ ویڈیو نہ میں نے بنائی اور نہ ہی بیچی ہے۔