اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نیب راولپنڈی کی ٹیم نے میگا منی لانڈرنگ کیس آصف علی زرداری کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے سامنے پیش کیا، اس موقع پر فریال تالپور اور عبدالغنی مجید کے بیٹے سمیت دیگر ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران آصف علی زرداری نے اخبار کا تراشہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہزاد اکبر کہتے ہیں آصف علی زرداری کی 32 جائیدادیں ہیں،
انہیں بلا کر پوچھا جائے۔اس موقع پر جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ اخبار آپ اپنے وکیل کے حوالے کر دیں، وہ درخواست دیں پھر قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔ عدالت نے اس موقع پر فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں پہلے 6 اگست تک توسیع دی پھر تفتیشی افسر کی استدعا پر 29 جولائی تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔فاروق ایچ نائیک کی طرف سے دائر کی گئی آصف زرداری اور فریال تالپور سے ملاقات کی درخواست بھی عدالت نے منظور کی۔آصف علی زرداری نے عدالت کی اجازت سے کمرہ عدالت میں اپنی ہمشیرہ اور دیگر پارٹی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔ آصف علی زرداری نے میڈیا نمائندوں سے بھی بات چیت کی اس موقع پر ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ وزیراعظم عمران خان کہتے ہیں کہ واپس آ کر جیل سے اے سی اور ٹی وی اتروا دیں گے، اس کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ انہوں نے ہمیں کون سی سہولتیں دے رکھی ہیں جو واپس لیں گے، انہیں بتائیں کہ ہم پہلے ہی بیرکوں میں رہنے کے عادی ہیں۔ نیب راولپنڈی کی ٹیم نے میگا منی لانڈرنگ کیس آصف علی زرداری کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے سامنے پیش کیا، اس موقع پر فریال تالپور اور عبدالغنی مجید کے بیٹے سمیت دیگر ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے دوران آصف علی زرداری نے اخبار کا تراشہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہزاد اکبر کہتے ہیں آصف علی زرداری کی 32 جائیدادیں ہیں، انہیں بلا کر پوچھا جائے۔