اسلام آباد(این این آئی)چیئرمین فیڈرل بورڈ ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی نے واضح کیا ہے کہ ہر شخص کی حقیقی آمدن پر ٹیکس لگانا ضروری ہے اور اگر کسی نے 50 ہزار روپے کی شاپنگ کی ہے تو شناختی کارڈ دکھانا پڑیگا۔تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فقیر کے پاس بھی شناختی کارڈ ہے اس لیے شناختی کارڈ دکھانے میں آخر کیا مسئلہ ہے؟
انہوں نے کہا کہ ٹیکس فری ماحول کے عادی لوگ شناختی کارڈ کی شرط کی مخالفت کررہے ہیں لیکن معیشت کو دستاویزی بنانے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان ٹیکسز کے معاملے پر بہت کلیئر ہیں۔چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بے نامی اکاؤنٹس رکھنے والوں کے خلاف بینکوں کو پھر خط لکھا ہے جس میں بے نامی اکاؤنٹ ہولڈرز کی معلومات طلب کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر بے نامی بینک اکاؤنٹس یا ٹرانزیکشن کے خلاف ایکشن لینے کا پابند ہے، بے نامی داروں کے خلاف کریک ڈاؤن نہیں بلکہ ایکشن لینے جارہے ہیں۔انہورںنے کہاکہ بے نامی کا قانون بنا دیا ہے جس پر عمل کررہے ہیں جب کہ چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) سے ملاقات میں فیصلہ ہوا ہے کہ جو کمپنی ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرے گی بند ہو جائے گی۔ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط کو ختم کرنے کا مطالبہ نہیں مان سکتے۔شبر زیدی نے کہا کہ پاکستان میں سیونگز (بچت) کی شرح میں کمی ہوئی لیکن پاکستانیوں کی بیرون ملک سیونگز میں کمی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 روز میں بہت زیادہ دباؤ برداشت کیا ہے کیوں کہ ہر روز 13 یا 14 وفود سے مذاکرات کررہا ہوں اور ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ ٹیکس ختم کر دو۔انہوںنے کہاکہ زکواۃ، صدقہ اور خیرات دینے سے کام نہیں چلے گا
اور اس طرح سے زیادہ دیر تک بیوقوف نہیں بنا سکتے، ہر شخص کو ٹیکس ادا کرنا پڑیگا۔چیئرمین ایف بی آر کے مطابق پاکستان میں ہر کوئی شناختی کارڈ کو این ٹی این قرار دینے کے حق میں ہے، ہم نے شناختی کارڈ کی چھوٹی سی شرط عائد کی تو پورا پاکستان مخالف ہوگیا، یہ مائنڈ سیٹ عام آدمی کا نہیں بلکہ ٹیکس فری ماحول میں رہنے والوں کا ہے۔شبر زیدی نے کہا کہ شناختی کارڈ کی شرط کے
خلاف ہڑتال اور مزاحمت کی جارہی ہے، امیر کہتے ہیں ہم زکواۃ دیتے ہیں جو کافی ہے لیکن یہ کافی نہیں، ویلتھ ٹیکس دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو اب ٹیکس کا کلچر اپنانا ہوگا، لاہور میں دکانوں کی یومیہ سیل ایک لاکھ سے زیادہ ہے اور ان کا ٹیکس سال میں ایک لاکھ سکیم ہے۔انہوںنے کہاکہ آسان طریقہ تھاکہ سیلز ٹیکس 17 سے بڑھا کر 18 فیصد کردیتے لیکن ٹیکس آمدن بڑھانے کے
مشکل کام کو اپنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ جس سے پوچھو پیسا کہاں سے آیا؟ تو کہتا ہے انعام نکلا ہے، پوچھیں پیسے کہاں سے آئے تو لوگ کہتے ہیں گفٹ آیا ہے، کہو گفٹ کس نے دیا ہے؟ تو جواب ملتا ہے جاننے والے نے دیا ہے۔چیئرمین ایف بی آر کے مطابق 40 ہزار روپے کے پرائز بانڈز کو ختم کردیا ہے، جس پر ہاتھ ڈالو کہتا ہے میرا پرائز بانڈ نکلا ہے، میرا تو آج تک انعام نہیں نکلا۔شبر زیدی نے عہدے سے ہٹائے جانے کی خبروں سے متعلق کہا کہ میں اپنے عہدے پر موجود ہوں، کام کررہا ہوں اور وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے کام کرتا رہوں گا۔