لاہور(آن لائن) احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی قابل اعتراض و یڈیو بنانے پر 6 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ جج ارشد ملک کی وزارت قانون کے ذ ریعے ڈی جی ایف آئی اے کی درخواست پر دائر مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ 2002ء سے 2003ء کے درمیان ملتان میں بطور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تعینات تھے۔
میاں طارق نے انہیں ورغلا کر نشہ آور چیزکھلائی اور ن کی خفیہ ویڈیو بنا لی پھر اس میں رد و بدل کر کے غیر اخلاقی ویڈیو بنا ڈالی۔غیر اخلاقی ویڈیو ن لیگ کے رہنما میاں رضا کو فروخت کی گئی۔پھر ویڈیو کی بنیاد پر ہی ناصر بٹ، ناصر جنجوعہ ، خرم یوسف اور دیگر نے دباؤ ڈالنا شروع کیا کہ نواز شریف کی مدد کریں اور ان کی مرضی کا بولیں۔ جج ارشد ملک نے مریم نواز اور شہباز شریف کے خلاف بھی کاروائی کی درخواست کی اور کہا کہ ان افراد نے ٹیمپرڈ ویڈیو چلائی اور اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے لانے پر مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ذرائع کے مطابق جج ارشد ملک کی شکایت پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے سائبر کرائم ونگ نے الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کردیاہے۔ مقدمے میں مریم نواز، شہبازشریف، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف ، عظمیٰ بخاری، پرویز رشید، احسن اقبال و دیگر کو نامزد کیا گیا۔ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ مریم نواز نے ویڈیو ہیر پھیر کر کے دکھائی اور اسے ٹیمپر کر کے الیکٹرانک فارجری بھی کی۔ایف آئی آراندراج کے بعدویڈیوبلیک میلنگ اسکینڈل میں میاں رضا نامی نیا کردار بھی سامنے آیا جس نے ویڈیو میاں طارق سے خرید کر اسے آگے فروخت کیا۔ جج ارشدملک کی ہی شکایت پر ایف آئی اے نے دبئی فرار ہونے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے میاں طارق کو گرفتارکیا۔متن میں کہا گیا ہے کہ جب ملتان میں ڈسٹرکٹ جج تھا تو میاں طارق نے غیراخلاقی ویڈیوبنائی۔5ماہ پہلے میاں طارق نے ویڈیو مسلم لیگ ن کے رہنمامیاں رضا کو فروخت کی، ویڈیو کے ذریعے ناصرجنجوعہ،ناصربٹ،خرم یوسف، مہرگیلانی نے بلیک میل کیا اور کہا کہ نوازشریف کی مدد کرو۔جج ارشد ملک کی درخواست پر کاٹی جانے والی ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ بلیک میل کرکے کہاجاتاتھا کہ تاثر پیش کروں نوازشریف کے خلاف فیصلہ دبائومیں دیا۔