ریکوڈک فیصلے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات، وزیراعظم عمران خان نے بڑا اعلان کردیا

16  جولائی  2019

اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے ملک کی لوٹی گئی رقم کی ریکوری کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک اس وقت قرضوں کی دلدل میں پھنسا ہے،جسے باہر نکالنے اور ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے ہر ایک کو اپنا حصہ ڈالنا ہو گا،، قومی آمدنی کا نصف حصہ قرضوں اور سود کی ادائیگیوں میں صرف ہوتا ہے جس کیلئے کاروباری سرگرمیوں کی مکمل رجسٹریشن ناگزیر ہے، اگر اکیس کروڑ کی آبادی میں محض دس سے پندرہ لاکھ افراد ٹیکس ادا کریں تو ملک کیسے چل سکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے اپنی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شریک کابینہ اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک اس وقت قرضوں کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ اس صورتحال سے ملک کو نکالنے کے لئے ضروری ہے کہ ہر کوئی ملکی معیشت کے استحکام میں اپنا حصہ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ قومی آمدنی کا نصف حصہ قرضوں اور سود کی ادائیگیوں میں صرف ہوتا ہے۔ اس صورتحال کے تناظر میں ضروری ہے کہ کاروباری سرگرمیوں کی مکمل رجسٹریشن ہو تاکہ ہر کوئی ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈالے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر اکیس کروڑ کی آبادی میں محض دس سے پندرہ لاکھ افراد ٹیکس ادا کریں تو ملک کیسے چل سکتا ہے۔ بعض صوبائی اور وفاقی ملازمین کی جانب سے اپنے اثاثہ جات کی تفصیلات باقاعدگی سے فراہم نہ کرنے کی روش کا نوٹس لیتے ہوئے کابینہ نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے متعلقہ قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔کابینہ اجلاس کے بعدوزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے وفاقی وزیر مراد سعید اور وزیراعظم کے مشیر ملک امین اسلم کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ریکوڈک کیس میں عالمی عدالت کے فیصلے کا تفصیلی جائزہ لینے کے لئے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ کمیٹی وزیر قانون محمد فروغ نسیم‘ اٹارنی جنرل‘ وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر‘ مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین‘ معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور معاون خصوصی برائے کوآرڈینیشن و مارکیٹنگ معدنی وسائل شہزاد سید قاسم پر مشتمل ہو گی۔ کمیٹی عالمی عدالت کے فیصلے کی وجوہات‘ ذمہ داران کاتعین اور

مستقبل کے لائحہ عمل کے لئے سفارات کابینہ کو پیش کرے گی۔ اجلاس میں ارکان کو برطانوی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے بارے میں تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ مذکورہ رپورٹ میں زلزلہ زدگان کے لئے مہیا کی گئی امدادی رقوم میں وسیع پیمانے پر خرد برد کا انکشاف کیا گیا ہے۔ کابینہ کو سابقہ سربراہان مملکت و وزراء اعظم کے ذیلی دفاتر (کیمپ آفسز) پر سرکاری خزانے سے ہونے والے خرچ‘ سکیورٹی اور سفری اخراجات کے حوالے سے بتایا گیا کہ اب تک موصول شدہ اعداد و شمار کے

مطابق میاں نواز شریف کی سکیورٹی کیمپ آفسز و دیگری سفری اخراجات پر 4,318,392,543 روپے‘ سابق صدر آصف علی زرداری پر 3,164,118,287 روپے‘ میاں شہباز شریف پر 8,726,959,000 روپے‘ شاہد خاقان عباسی 350,148,000 روپے‘ یوسف رضا گیلانی 245,049,000 روپے‘ راجہ پرویز اشرف 32,221,466 روپے اور سابق صدر ممنون حسین 300,327,000 روپے خرچ ہوئے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے مہیا کردہ اعداد و شمار کے

مطابق شہباز شریف کی ذاتی اور ان کے اہل خانہ کی سکیورٹی پر 1600 اہلکار متعین تھے۔ جن پرگزشتہ دس سالوں میں تقریباً 830 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ وزیراعظم کے جہاز کے غیر قانونی استعمال کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے وزیراعظم کے جہاز کو 556 دفعہ استعمال کیا‘ 526 دورے اندرون ملک اور 30 بیرون ملک کئے گئے۔ اس پر کل 417,733,000 روپے خرچ کئے گئے۔ کباینہ کو بتایا گیا کہ جاتی امراء کی تزئین و آرائش‘

انتظام و انصرام پر 2,141,310,023 روپے خرچ ہوئے۔ کابینہ نے ایک مقروض ملک کے سربراہان کی جانب سے عوام کے پیسے کو اس بیدردی سے خرچ کئے جانے کی روش پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ حکمرانوں کی عیاشیوں اور شاہانہ اخراجات پر صرف ہونے والے پیسے کی وصولی کی جائے گی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ سابقہ حکمرانوں کے مقابلے میں موجودہ دور میں پ نجاب کے وزیراعلیٰ آفس کے اخراجات میں ساٹھ سے اسی فیصد کمی آئی ہے۔

کابینہ نے اس بات کا سخت نوٹس لیا کہ بعض عناصر کی جانب سے ضروری اعداد و شمار کی تفصیلات فراہم کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے۔ کابینہ نے اس امر کا اعادہ کیا کہ ایسے عناصر کیخلاف آئندہ سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ کابینہ نے رولز آف بزنس کے شیڈول اول میں تبدیلی کرتے ہوئے فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ کا نام وزارت برائے وفاقی تعلیم‘ پیشہ وارانہ تربیت‘ قومی تاریخ و ادبی ورثے رکھنے کی منظوری دی کابینہ نے ای کامرس پالیسی فریم ورک

کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے وزارتوں میں اضافی چارج یا عارضی طور پر چارج دینے کی روش پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ کسی افسر کو عارضی چارج دینے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اس وقت وزارت پٹرولیم کی گیارہ آسامیوں‘ کامرس کے آٹھ اداروں‘ نیشنل فوڈ سکیورٹی کی سات آسامیوں اور نیشنل ہیلتھ سروسز کی پچیس آسامیوں پر اضافی یا عارضی طور پر تعیناتی کر کے کام چلایا جا رہا ہے۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ

تمام خالی آسامیوں کو آئندہ تین ماہ میں مستقل بنیادوں پر پر کیا جائے۔ تین ماہ میں عارضی ٰآسامیاں مستقل طور پر پر نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ سیکرٹری اور وزیر جواب دہ ہوں گے۔ کابینہ نے کیپٹل مارکیٹ ٹرانزیکشنز کو ادارہ جاتی شکل دینے کی منظوری دی۔ اس کے تحت یورو بانڈز اور سکوک کے اجراء کا عمل ادارہ جاتی بنایا جائے گا اور میڈیم ٹرم نوٹس (یورو بانڈز اور سکوک) کا اجراء کیا جائے گا۔ کابینہ کو زرعی ترقیاتی بینک سے متعلق تفصیلی بریفنگ‘ کابینہ نے محمد شہباز جمیل کو

صدر زرعی ترقیاتی بینک مقرر کرنے کی منظور دی۔ کابینہ نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی کہ صوبوں میں گندم کے موجودہ ذخائر کے بارے میں رپورٹ پیش کی جائے۔ کابینہ نے ڈاکٹر ناصر خان کو نیوٹیک کا ایگزیکٹو و ڈائریکٹر تعینات کرنے کی منظوریدی۔ کابینہ نے توصیف ایچ فاروق کو چیئرمین نیپرا تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے فیصلہ کیا کہ تمام صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے شاملات و زمینوں کی ملکیت کے حوالے سے معاملات کو منظم کرنے کے لئے سفارشات پیش کی جائیں۔

کابینہ نے اسلام آباد ہیلتھ کیئر فیسی لیٹیز مینجمنٹ ایکٹ 2019 کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے اپنے فیصلے کا اعادہ کیا کہ سرکاری خزانے اور عوام کے ٹیکسوں سے بننے والی عمارات اور سہولتوں کا نام صرف اور صرف قومی ہیروز کے نام پر ہی رکھا جائے۔ کابینہ نے پلاسٹک (پولیتھین) بیگ کی تیاری‘ درآمد‘ خرید و فروخت‘ سٹوریج اور استعمال پر پابندی کے حوالے سے قوانین کی منظوری دی۔ اس قانون کے تحت پہلے مرحلے میں چودہ اگست سے وفاقی دارالحکومت میں پلاسٹک بیگ کے

استعمال پر پابندی ہو گی۔ کابینہ نے عامر علی احمد چیف کمشنر اسلام آباد کی بطور چیئرمین سی ڈی اے تین ماہ کی توسیع کی منظوری دی۔ کابینہ نے خوردنی تیل (گھی) کی درآمد پر اضافی کسٹم ڈیوٹی سات سے دو فیصد کرنے کی منظوری دی۔ اس اقدام کا مقصد خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی لانا اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف پہنچانا ہے۔ کابینہ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ بعض اشیائے ضروریہ مثلاً آٹا‘ دال‘ چینی کی قیمتوں میں بلاجواز اضافہ کیا جا رہا ہے۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ ایسے عناصر کیخلاف فوری کارروائی کی جائے۔ کابینہ نے روٹی کی قیمتوں میں اضافے کی شکایت کا بھی نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومتوں بشمول اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں اور کابینہ کو رپورٹ پیش کی جائے۔ کابینہ نے اس امر کا اعادہ کیا کہ ملکی معیشت کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ تمام کاروباری سرگرمیوں کو دستاویزی شکل دی جائے۔ کابینہ نے اس امر کا اعادہ کیا کہ کاروبار کی رجسٹریشن کے حکومتی فیصلے کو ہر صورت پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ اجلاس کو بتایا گیاکہ اب تک کابینہ کی جانب سے 927 فیصلے کئے گئے ان میں سے 850 (بانوے فیصد) پر عملدرآمد ہو چکا ہے‘ 57 پر کام جاری ہے‘ 20 فیصلے تاخیر کا شکار ہوئے جبکہ 51 فیصلے بیرون ممالک سے معاہدوں سے متعلق ہیں۔



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…