اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مبینہ ویڈیو سکینڈل کا مرکزی کردار میاں طارق انٹرنیشنل بلیک میلر نکلا ۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ دبئی میں بھی مختلف بڑے لوگوں کو لے جاکر وہاں ان کیلئے پارٹیاں ارینج کر کے ان کی ویڈیوز بنا کر ان کو بلیک میل کرتا تھا ۔ روزنامہ 92نیوز کے مطابق میاں طارق سے ملنے والی ویڈیوز کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔
جن میں 15 سیاستدانوں کی ویڈیوز بھی شامل ہے اور کئی تگڑے سرکاری افسران بھی ویڈیوز کی وجہ سے اس کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق تگڑے ہاتھ پیچھے ہونے کی وجہ سے کئی ویڈیوز تو سرکاری گیسٹ ہائوس اور رہائش گاہوں کے اندر بھی بنائی گئیں اور ایک وقت میں یہ پنجاب کے ایک بڑے سرکاری دفتر میں اس طرح جاتا تھا جیسے یہ وہاں پر سب کچھ ہو ۔ ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا کہ میاں طارق کے ساتھ اور بھی کچھ لوگ ایسے شامل ہیں جو پیشے کے لحاظ سے انتہائی معتبر مگر وہ بھی اس گھنائونے کام میں مکمل طور پر ملوث ہیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی پارٹیوں میں تو کئی سٹیج، فلم کی اداکارائیں اور نامور ماڈلز کو بھی بلایا جاتا تھا اور ان کی طرف سے بلائی گئی پارٹیوں میں ایسی ایسی معروف شخصیات ہوتی تھیں جن کے متعلق ایسا ہونے کا گمان بھی نہیں کیا جا سکتا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میاں طارق کو مختلف لوگ مشکل ترین کاموں کیلئے بھاری رقوم دیتے تھے اور یہ ان رقوم کے عوض کام بھی کراتا تھا اور بلیک میلنگ بھی کرتا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں نہ صرف اہم شواہد اور ویڈیوز اہم ادارے نے حاصل کر لی ہیں بلکہ اس کے کئی اور کردار بھی سامنے آ چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز کی پریس کانفرنس سے پہلے اور فوری بعد ناصر بٹ اور پیپلزپارٹی کے ایک اہم رہنما نے بھرپور کوشش کی کہ میاں طارق پاکستان سے چلا جائے اور اس کیلئے اسے آفرز بھی دی گئیں اور ایک بڑے تگڑے شخص کی ڈیوٹی بھی لگائی گئی کہ وہ اسے لے جائے اور جب تک ہمارے مقاصد پورے نہیں ہوتے ، اس وقت تک اسے منظر سے سائیڈپر ہی رکھا جائے ۔ ذرائع کے مطابق اسی وجہ سے ایک پلاننگ کے تحت مریم نواز نے پریس کانفرنس میں جج ارشد ملک کی ویڈیو کے حوالے سے ایک اہم ترین قومی ادارے کا نام لئے بغیر اس کی طرف اشارہ کر کے بلیک میل اور بدنام کرنے کی کوشش کی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی پلاننگ تھی کہ جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کے ذریعے عوامی ہمدردیاں اور نوازشریف کیلئے ریلیف حاصل کریں اور نوازشریف کو ریلیف ملنے پر علاج کے بہانے انہیں پاکستان سے باہر لے جائیں اور اس کے بعد اگر کوئی چیز سامنے بھی آتی ہے تو اس وقت نوازشریف کے باہر ہونے سے مسئلہ نہیں ہو گا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جج ارشد ملک کے بیان حلفی کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حرکت میں آنے اور میاں طارق کے کرتوت سامنے آنے پر نہ صرف ن لیگ کی گھنائونی سازش بے نقاب ہو گئی، ساتھ میں ن لیگ کیلئے ایک نئی مشکل بھی پیدا ہو گئی ۔ میاں طارق کے اقبالی بیان اور دیگر کرداروں کے قابو آنے کے بعد ویڈیو سکینڈل کا پھندا ن لیگ کے گلے میں پڑتا ہوا دکھائی دے رہا ہے ۔واضح رہے کہ اس معاملے کی آج سپریم کورٹ میں بھی سماعت جاری ہے ۔