جمعہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2024 

تاجروں کی شٹرڈاؤن ہڑتال، حکومت نے ہڑتال کو ناکام قرار یدیا،تاجروں نے اسلام آباد کی طرف مارچ اور غیر معینہ مدت کیلئے شٹرڈاؤن ہڑتال کی دھمکی دیدی

datetime 13  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور/رائے ونڈ/نارروال/فیصل آباد/ملتان/جھنگ(این این آئی) وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں کے خلاف مختلف تاجر تنظیموں کی کال پر تاجروں نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جس کی وجہ سے بیشتر مارکٹیں بند رہیں، تاجروں کی جانب سے مختلف مقامات پر احتجاجی کیمپ لگا کر مطالبات کے حق میں نعرے بھی لگائے گئے، شٹر ڈاؤن ہڑتال کے باعث روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور مایوس ہو کر گھروں کو واپس لوٹ گئے،

تاجر تنظیموں کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ حکومت ہمارے ساتھ مذاکرات کرے اگر ہمارے مطالبات جائز نہ ہوں تو انہیں رد کر دیا جائے اور اگر جائز ہوں تو انہیں مان لیں،سال 2019ء کے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے،ہمارے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو اسلام آباد کی طرف تاجر مارچ، ایف بی آر کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے دھرنا اور غیر معینہ مدت کیلئے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال بھی دے سکتے ہیں،جبکہ حکومت نے ہڑتال کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ تاجروں نے سیاسی جماعتوں کے چند آلہ کاروں کی ہڑتال کی کال کو یکسر مسترد کردیا،ملک مشکل معاشی حالات سے گزر رہا ہے احتجاج اورہڑتالوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ تفصیلات کے مطابق آل پاکستان انجمن تاجران (نعیم میر گروپ)، آل پاکستان انجمن تاجران (اشرف بھٹی گروپ) سمیت دیگر تاجر تنظیموں کی جانب سے وفاقی بجٹ میں ٹیکسز کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر انار کلی، شاہ عالم، اعظم کلاتھ مارکیٹ،برانڈرتھ روڈ، رحمان گلیاں، لنڈا بازار، ہال روڈ، لوہامارکیٹ، مصری شاہ، بادامی باغ، بیڈن روڈ،موچی گیٹ، مصری شاہ لوہامارکیٹ،پیپر مارکیٹ گنپت روڈ،بال بیئرنگ مارکیٹ، پلاسٹک دانہ مارکیٹ، ہجویری مارکیٹ،کیمیکل مارکیٹ،نولکھا ٹائر مارکیٹ،سوہا بازار، اکبر ی منڈی،دل محمد روڈ، میکلوڈروڈ، منٹگمری روڈ، اسلامیہ کالج ریلوے روڈ، شاہدرہ، باٹا پور، جلو کی مارکیٹوں میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کی وجہ سے کسی بھی طرح کی کاروباری سرگرمیاں نہ ہو سکیں۔

جبکہ الیکٹرونکس اشیاء کی عابد مارکیٹ، اچھرہ بازار، اندرون شہر بازار،مدینہ بازار ٹاؤن شپ، غازی روڈ، ماڈل ٹاؤن لنک روڈ، جوہرٹاؤن جی ون مارکیٹ، واپڈا ٹان مارکیٹ سمیت کئی چھوٹی مارکیٹیں اور بازار کھلے رہے۔شٹر ڈاؤن ہڑتال کی وجہ سے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے ہزاروں مزدور مایوسی کے عالم میں گھروں کو واپس لوٹ گئے۔منی مزدا ایسوسی ایشن کی جانب سے تاجروں کی کال پر ٹرانسپورٹ بند رکھی گئی۔تاجروں کی جانب سے مختلف مقامات پر احتجاجی کیمپ لگائے گئے اور

اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگاتے جاتے رہے۔ پولیس کی جانب سے شر پسند عناصر سے نمٹنے کے لئے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے اور خصوصی طو رپر کھلے ہوئے کاروبار ی مراکز کے اطراف میں پیٹرولنگ کی جاتی رہی۔ نعیم میر نے دیگر تاجر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہیں،وزیراعظم ہماری بات سنیں،مطالبات جائز ہوں تو مانیں ورنہ رد کردیں۔ انہوں نے کہا کہ شٹر ڈاؤن ہڑتال حکومت کے ٹیکسوں کے

خلاف تاجروں کا ریفرنڈم ہے، حکمرانوں کی تاجروں کو تقسیم کرنے کی کوشش ناکام ہو چکی ہے، حکومت نے ہڑتال کے نتیجے میں ہوش کے ناخن نہ لئے تو پھر آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اس سے بڑی ہڑتال نہیں ہو سکی۔ آج کراچی سے خیبر تک کاروبار بند ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر سال 2019ء کے ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کرائیں گے۔ ہم تین رکنی حکمت عملی پر بھی سوچ بچا رکر رہے ہیں۔ اگر ہمارے جائز مطالبات نہ مانے گئے تو

اسلام آباد کی طرف تاجر مارچ، ایف بی آر کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے غیر معینہ مدت تک دھرنا اور غیر معینہ تک شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال بھی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جو دوست واپس آ گئے ہیں ہم انہیں برا نہیں کہتے، ان سے غلطی ہوئی ہے تو انہیں معاف کرتے ہیں۔ آل پاکستان انجمن تاجران (اشرف بھٹی گروپ) کے صدر اشرف بھٹی نے کہا کہ آج کی کامیاب ہڑتال سے ثابت ہو گیا ہے کہ تاجر متحد ہیں، تاجروں نے ٹیکس دینے سے کبھی بھی انکار نہیں کیا لیکن حالیہ بجٹ میں

جس طرح کے ظالمانہ ٹیکسز کا نفاذ کیا گیا ہے اس سے تاجر وں کی کمر توڑنے کی کوشش کی گئی ہے۔ا نہوں نے کہا کہ آج کراچی سے خیبر تک تمام تجارتی مراکز بند ہیں اور تاجر وں نے اپنے حقوق کے لئے متحد ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ حکومت ہوش کے ناخن لے، ہڑتال سے اربوں کا نہیں کھربوں کا نقصان ہوتا ہے۔لبرٹی میں اشرف بھٹی گروپ کے تاجر رہنماؤں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی نے کمر توڑدی، وزیراعظم اپنی معاشی ٹیم تبدیل کریں، کامیاب ہڑتال پرتاجرتنظیموں کے شکرگزار ہیں۔

رائے ونڈ مین بازار اور ملحقہ مارکیٹوں میں علی الصبح جزوی ہڑتال کے بعد مارکیٹیں کھل گئیں،مرکزی انجمن تاجران کے صدر اور سابق لیگی چیئرمین میاں مبشر مونگا دکانیں بند کرانے کی جستجو میں لگے رہے،تحریک انصاف کا تاجر ونگ چوہدری جاوید مسعود کی قیادت میں متحرک رہا،دونوں گروپوں کے درمیان تلخ کلامی بھی دیکھنے میں آئی تاہم کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا۔پنجاب بھر کی طرح نارووال میں بھی تاجر برادری نے حکومت کی جانب سے عائد ٹیکسوں کے خلاف

جزوی ہڑتال کی۔احتجاجی تاجروں کا کہنا تھا کہ حکومت عائد کیے گئے ٹیکسوں کے فیصلوں پر نظر ثانی کرے انہیں واپس لے۔ان ٹیکسوں کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان آئے گا جس سے تاجروں سمیت عام آدمی بھی پس کر رہ جائے گا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد، پنجاب کے مختلف اضلاع، سندھ، خیبرپختونخوا ہ اور بلوچستان کے تمام بڑے شہروں میں تاجر برادری کی جانب سے ٹیکسز کے نفاذ کے خلاف ہڑتال کی گئی اور احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کوئٹہ، نواب شاہ، بنوں، جھنگ، کراچی، پشاور، فیصل آباد، ملتان اور اسلام آباد سمیت تمام بڑے شہروں میں بازار مکمل بند اور دکانوں پر شٹر ڈان ہڑتال کے پوسٹر آویزاں رہے۔ملک کے کچھ حصوں میں نماز ظہر کے بعد چھوٹے بازار کھل گئے ہیں لیکن خریدار نہ ہونے کے برابر ہے۔صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے کہا ہے کہ تاجربرادری نے سیاسی جماعتوں کے چند آلہ کار کی ہرتال کی کال سے لاتعلق رہ کر ثابت کیا ہے کہ وہ ملک میں معاشی و تجارتی سرگرمیوں کا فروغ چاہتے ہیں -ملک مشکل معاشی حالات سے گزر رہا ہے حکومت قومی معیشت کے استحکام کے لئے کوشاں ہے ایسے میں ہڑتال مناسب نہیں اسی لئے تاجربرادری نے ہڑتال کی کال پر کان نہیں دھرے اور مارکیٹیں کھلی رہیں جس سے ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے عزائم ناکام ہوئے- آج یہاں ایک بیان میں صوبائی وزیر نے کہا کہ ملک کسی صورت ہڑتالوں کا متحمل نہیں ہوسکتا – حکومت ورثے میں ملنے والی بیمارمعیشت کی بحالی کے لئے مشکل فیصلے کرنے پر مجبور ہوئی ہے تاہم ان مشکل فیصلوں سے آنے والے وقت میں عوام کو فائدہ ہوگا- انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے چند آلہ کاروں نے معاشی و تجارتی سرگرمیوں کو متاثر کرنے کی کوشش کی لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے-حکومت نے تاجروں کے تمام جائز مسائل حل کئے ہیں اور حکومت تاجروں کے ساتھ کھڑی ہے انہیں کاروبار کے لئے ہرممکن سہولتیں اور تحفظ دیں گے- صوبائی وزیر نے کہا کہ ملک کے نظام ٹیکسوں پر چلتے ہیں، رجسٹریشن کے عمل سے صرف انہی لوگوں کے لئے پریشانی ہورہی ہے جنہوں نے کبھی ٹیکس نہیں دیا اور نہ ہی وہ ٹیکس کے نظام میں آنا چاہتے ہیں اب ایسا نہیں ہوگا- چھوٹے دکانداروں پر کوئی ٹکس نہیں لگایا گیا تاہم جو مین ڈیلر ملوں کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں انہیں ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تاجر برادری کو مذاکرات کی میز پر بلائے اور ان کے جائز مطالبات حل کرے کیونکہ ملک کسی قسم کی انارکی، تصادم یا عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ لاہور چیمبر کے قائم مقام صدر خواجہ شہزاد ناصر اور نائب صدر فہیم الرحمن سہگل نے کہا کہ حکومت ماں کی طرح ہوتی ہے، اسے تاجروں سے شفقت کا سلوک کرنا اور ان کی بات سنتے ہوئے خریدار کے قومی شناختی کارڈ کی شرط، فائنل ٹیکس ریجیم اور زیروریٹنگ سہولت کے خاتمے سمیت وہ مسائل فورا حل کرنے چاہئیں جو کاروباری سرگرمیوں کو متاثر کررہے ہیں۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں نے کہا کہ ملک تب تک معاشی ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا جب تک حکومت اور تاجر برادری مل کر نہ چلیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسلام آباد ماڈل کی طرز پر اے بی سی ڈی کیٹگریز میں فکسڈ ٹیکس کی تجویز پر عمل درآمد کرے جو لاہور چیمبر نے دی تھی۔ ایکسپورٹ سے وابستہ سیکٹرز کے لیے زیر وریٹنگ کی سہولت کے خاتمے سے برآمدی شعبہ کے لیے بہت سے مسائل پیدا ہوئے ہیں، حکومت کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دو فیصد ریفنڈز دینے سے قاصر رہی ہے، اب زیر رویٹنگ سہولت ختم کرکے وہ سترہ فیصد ریفنڈز کیسے ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ خریداروں کے قومی شناختی کارڈ کی شرط تاجروں کے لیے بہت سے مسائل کا سبب بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ امپورٹرز سیلز ٹیکس اور پھر ایڈیشنل سیلز ٹیکس کی صورت میں دوہرا ٹیکس دے رہے ہیں جبکہ سیل پر مزید ٹیکس عائد ہے، ایسے میں کاروبار نہیں چل سکتا۔ لاہور چیمبر کے عہدیدارو ں نے کہا کہ تاجر محب وطن اور ملک کی معاشی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہتے ہیں مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت انہیں اعتماد میں لے اور صنعت و تجارت سے متعلقہ پالیسیوں میں ان کی مشاورت سے ترامیم کرے۔ خواجہ شہزاد ناصر اور فہیم الرحمن سہگل نے توقع ظاہر کی کہ حکومت صورتحال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر تاجر برادری کو مذاکرات کی ٹیبل پر بلائے گی اور تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کرے گی تاکہ ملک میں انارکی جیسی صورتحال پیدا نہ ہونے پائے اور ملکی معیشت کو مزید نقصان نہ ہو۔



کالم



مبارک ہو


مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…