بدھ‬‮ ، 15 جنوری‬‮ 2025 

کیا نواز شریف کی سزا کا فیصلہ کالعدم ہو جائے گا؟معروف قانون دان نے حقائق سامنے رکھ دیے

datetime 12  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)معروف قانون دان اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر رشید اے رضوی نے کہا ہے کہایسا نہیں ہوتا کہ اگر کوئی جج متنازع ہو جائے تو اس کے فیصلے فوری طور پر کالعدم قرار دے دیے جائیں،عوامی عدالت تو جج صاحب کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتی،مسلم لیگ ن کا کام عدلیہ کو بدنام کرنا تھا،جو وہ کر رہے ہیں،ان کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔ لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد کم ہورہاہے، جج کی ویڈیوکا معاملہ اب سپریم کورٹ میں آگیاہے،

اب اسلام آباد بھی اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک سپریم کور ٹ اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرتی۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر رشید اے رضوی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں جو چیزیں ابھی تک سامنے آئی ہیں ان میں سے چند چیزوں کا جج ارشد ملک نے اقرار کیا ہے اور چند باتوں سے انکار کیا ہے، اس پر جامع تحقیقات ہونی چاہیں کیونکہ اس کی بڑی سزا بھی ہو سکتی ہے جس میں ان کی برطرفی بھی شامل ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان پر الزامات ثابت ہو جائیں تو ان کے فیصلوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے،یہ مقدمہ کتنا سنگین ہے؟اس کا فیصلہ تو اعلی عدالت ہی کرے گی۔رشید اے رضوی نے کہا کہ ان کے فیصلوں کو کالعدم قرار دینا کا انحصار ایپلٹ کورٹ پر ہے کہ وہ کس انداز سے اور کس حد تک لے جاتی ہے؟ کیا وہ اس کو مس ٹرائل قرار دیتی ہے یا ری ٹرائل کا حکم؟ اس کا دارومدار اپیل کنندہ یعنی مسلم لیگ (ن) پر بھی ہے کہ کیا وہ اس معاملے کو اعلی عدالت لے کر جاتے ہیں کیونکہ انھوں نے ابھی تک اس معاملے کو اعلی عدالت کے دائرہ کار میں پیش نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ اپیل کنندہ کا تو موقف ہے کہ انھوں نے اپنا مقدمہ عوامی عدالت میں دے دیا ہے،لیکن عوامی عدالت تو جج صاحب کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتی،مسلم لیگ کا کام عدلیہ کو بدنام کرنا تھا،جو وہ کر رہے ہیں جبکہ ان کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔بعد ازاں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے

رشید اے رضوی نے کہا کہ لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد کم ہورہاہے، جج کی ویڈیوکا معاملہ اب سپریم کورٹ میں آگیاہے، اب اسلام آباد بھی اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک سپریم کور ٹ اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرتی۔ اگر سپریم کورٹ نے اجازت دی تو پھر ہائیکورٹ اس کو سن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری بات نواز شریف اور ان کی ٹیم پر ہے کہ وہ شواہد کے

معاملے میں کہاں تک جانا چاہتے ہیں؟جج صاحب کی طرف سے بھی بڑے الزامات سامنے آگئے ہیں لیکن یہ اس پر سوالات اٹھتے ہیں کہ جج صاحب نے اس وقت بات کیوں نہیں کی جب ان کورشوت کی پیشکش کی جارہی تھی؟ اس لئے اس معاملے کوٹائٹل کرنا بہت ضروری ہے۔ اس وقت لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد کم ہورہا ہے اور یہ بہت خطر ناک ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ جج صاحبان، وکلاء، میڈیا اور سول سوسائٹی ملک کر اس عدالتی نظام کوبچائیں ورنہ صورتحال بہت خراب ہوجائیگی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…