ہفتہ‬‮ ، 01 جون‬‮ 2024 

کیا نواز شریف کی سزا کا فیصلہ کالعدم ہو جائے گا؟معروف قانون دان نے حقائق سامنے رکھ دیے

datetime 12  جولائی  2019

اسلام آباد(آن لائن)معروف قانون دان اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر رشید اے رضوی نے کہا ہے کہایسا نہیں ہوتا کہ اگر کوئی جج متنازع ہو جائے تو اس کے فیصلے فوری طور پر کالعدم قرار دے دیے جائیں،عوامی عدالت تو جج صاحب کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتی،مسلم لیگ ن کا کام عدلیہ کو بدنام کرنا تھا،جو وہ کر رہے ہیں،ان کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔ لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد کم ہورہاہے، جج کی ویڈیوکا معاملہ اب سپریم کورٹ میں آگیاہے،

اب اسلام آباد بھی اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک سپریم کور ٹ اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرتی۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر رشید اے رضوی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں جو چیزیں ابھی تک سامنے آئی ہیں ان میں سے چند چیزوں کا جج ارشد ملک نے اقرار کیا ہے اور چند باتوں سے انکار کیا ہے، اس پر جامع تحقیقات ہونی چاہیں کیونکہ اس کی بڑی سزا بھی ہو سکتی ہے جس میں ان کی برطرفی بھی شامل ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان پر الزامات ثابت ہو جائیں تو ان کے فیصلوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے،یہ مقدمہ کتنا سنگین ہے؟اس کا فیصلہ تو اعلی عدالت ہی کرے گی۔رشید اے رضوی نے کہا کہ ان کے فیصلوں کو کالعدم قرار دینا کا انحصار ایپلٹ کورٹ پر ہے کہ وہ کس انداز سے اور کس حد تک لے جاتی ہے؟ کیا وہ اس کو مس ٹرائل قرار دیتی ہے یا ری ٹرائل کا حکم؟ اس کا دارومدار اپیل کنندہ یعنی مسلم لیگ (ن) پر بھی ہے کہ کیا وہ اس معاملے کو اعلی عدالت لے کر جاتے ہیں کیونکہ انھوں نے ابھی تک اس معاملے کو اعلی عدالت کے دائرہ کار میں پیش نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ اپیل کنندہ کا تو موقف ہے کہ انھوں نے اپنا مقدمہ عوامی عدالت میں دے دیا ہے،لیکن عوامی عدالت تو جج صاحب کے فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتی،مسلم لیگ کا کام عدلیہ کو بدنام کرنا تھا،جو وہ کر رہے ہیں جبکہ ان کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا چاہیے تھا۔بعد ازاں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے

رشید اے رضوی نے کہا کہ لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد کم ہورہاہے، جج کی ویڈیوکا معاملہ اب سپریم کورٹ میں آگیاہے، اب اسلام آباد بھی اس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک سپریم کور ٹ اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرتی۔ اگر سپریم کورٹ نے اجازت دی تو پھر ہائیکورٹ اس کو سن سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری بات نواز شریف اور ان کی ٹیم پر ہے کہ وہ شواہد کے

معاملے میں کہاں تک جانا چاہتے ہیں؟جج صاحب کی طرف سے بھی بڑے الزامات سامنے آگئے ہیں لیکن یہ اس پر سوالات اٹھتے ہیں کہ جج صاحب نے اس وقت بات کیوں نہیں کی جب ان کورشوت کی پیشکش کی جارہی تھی؟ اس لئے اس معاملے کوٹائٹل کرنا بہت ضروری ہے۔ اس وقت لوگوں کا عدلیہ پر اعتماد کم ہورہا ہے اور یہ بہت خطر ناک ہے، اس کے لئے ضروری ہے کہ جج صاحبان، وکلاء، میڈیا اور سول سوسائٹی ملک کر اس عدالتی نظام کوبچائیں ورنہ صورتحال بہت خراب ہوجائیگی۔



کالم



آل مجاہد کالونی


یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…