اتوار‬‮ ، 16 مارچ‬‮ 2025 

”اخبار نویس آزادی رائے کو سمجھتے ہی نہیں ہیں، آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ میں جرائم پیشہ لیڈروں کی وکالت کروں، کل سے ایک آدمی چیخ چیخ کر کہہ رہاہے کہ رانا ثناء اللہ بے قصور ہے“، ہارون رشید

datetime 2  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف و سینئر صحافی ہارون رشید نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں پروڈکشن آرڈر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل ٹھیک فیصلہ ہے، یہ بڑی اچھی روایت ہے کہ اگر کوئی پارلیمنٹ کا ممبر گرفتار ہو تو اس کو لایا جائے اسمبلی میں، مگر یہ کریمنلز کے لیے نہیں ہونا چاہیے، اگر کریمنلز چارجز ہیں، منی لانڈرنگ کی ہے، منی لانڈرنگ بہت بڑا جرم ہے، قتل سے بڑا جرم ہے،

ملک کا پیسہ باہر بھیجنا اور پھر لوٹ مار کرکے آپ یہاں کی عوام کا حق مار رہے ہیں، آپ ملک میں غربت کا اضافہ کر رہے ہیں اور لوگوں کو بھوکا مار رہے ہیں، اس کے بعد آپ کا حق ہے اس سے بھی زیادہ افسوسناک پہلو ہے۔ جب اراکین پارلیمنٹ اسمبلی میں آتے ہیں اور اخبار نویس حق سمجھتے ہیں کہ ان کا انٹرویو کریں، یہ بڑی تعجب خیز اور صدمے کی بات ہے، پھر کچھ لوگ اس طرح کے مضامین لکھتے ہیں اور پھر ٹی وی پر کہتے ہیں کہ دیکھو کیسا بہادر آدمی ہے، ڈاکو اس سے زیادہ بہادر ہوتا ہے پھر کیا ڈاکوؤں کی تعریف کی جائے، چور اس سے بھی زیادہ باہمت ہوتے ہیں جو رات کی تاریکی میں دیواریں پھلانگتے ہیں، دیواریں توڑنے ہیں اور اپنی جان خطرے میں ڈال کر دو چار دس ہزار کی چوری کرتے ہیں کبھی زیادہ بھی کرتے ہیں، یہ معاشرے کا مسئلہ ہے، معاشرے کی کوئی ویلیوز ہی نہیں ہیں، اور اخبار نویس آزادی کا مطلب سمجھتے ہی نہیں ہیں، آزادی کا مطلب ہے مظلوم اور مجبور کی مدد کی جائے سچ بولا جائے، جس کو تکلیف دی جا رہی ہے اس کے حق میں کھڑے ہوں، آزادی کا یہ مطلب نہیں کہ جو میرا دل چاہتا ہے وہ لکھوں اور جرائم پیشہ لیڈروں کی وکالت کروں اور حکومت بھی اگر غلط کرتی ہے اور بہت کچھ غلط کرتی ہے تو اس کے خلاف بات کرنی چاہیے، حدود اور سلیقے سے کرنی چاہیے۔ اب کل سے رانا ثناء اللہ کو پکڑا ہوا ہے، کیا پتہ وہ مجرم ہے یا نہیں، اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں،

ایک آدمی چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ وہ آدمی معصوم ہے اس کے ساتھ بڑا ظلم ہو رہا ہے، ایک آدمی چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ وہ قصور وار ہے، بھائی تمہیں کس نے بتایا کہ یہ بے قصور ہے یا آپ کو کس نے بتایا کہ وہ قصور وار ہے۔ یہ کوئی آزادی نہیں ہے، آزادی ڈسپلن کے ساتھ ہوتی ہے، جو قوم یا ذاتی طور پر کوئی ڈسپلن قبول نہیں کرتا اس کی آزادی بھی بے معنی ہے اور اس کی آزادی میں شر ہے جس سے معاشرہ بیمار ہوتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اچھی زندگی


’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…