پیر‬‮ ، 12 مئی‬‮‬‮ 2025 

”اخبار نویس آزادی رائے کو سمجھتے ہی نہیں ہیں، آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ میں جرائم پیشہ لیڈروں کی وکالت کروں، کل سے ایک آدمی چیخ چیخ کر کہہ رہاہے کہ رانا ثناء اللہ بے قصور ہے“، ہارون رشید

datetime 2  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف و سینئر صحافی ہارون رشید نے ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں پروڈکشن آرڈر پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بالکل ٹھیک فیصلہ ہے، یہ بڑی اچھی روایت ہے کہ اگر کوئی پارلیمنٹ کا ممبر گرفتار ہو تو اس کو لایا جائے اسمبلی میں، مگر یہ کریمنلز کے لیے نہیں ہونا چاہیے، اگر کریمنلز چارجز ہیں، منی لانڈرنگ کی ہے، منی لانڈرنگ بہت بڑا جرم ہے، قتل سے بڑا جرم ہے،

ملک کا پیسہ باہر بھیجنا اور پھر لوٹ مار کرکے آپ یہاں کی عوام کا حق مار رہے ہیں، آپ ملک میں غربت کا اضافہ کر رہے ہیں اور لوگوں کو بھوکا مار رہے ہیں، اس کے بعد آپ کا حق ہے اس سے بھی زیادہ افسوسناک پہلو ہے۔ جب اراکین پارلیمنٹ اسمبلی میں آتے ہیں اور اخبار نویس حق سمجھتے ہیں کہ ان کا انٹرویو کریں، یہ بڑی تعجب خیز اور صدمے کی بات ہے، پھر کچھ لوگ اس طرح کے مضامین لکھتے ہیں اور پھر ٹی وی پر کہتے ہیں کہ دیکھو کیسا بہادر آدمی ہے، ڈاکو اس سے زیادہ بہادر ہوتا ہے پھر کیا ڈاکوؤں کی تعریف کی جائے، چور اس سے بھی زیادہ باہمت ہوتے ہیں جو رات کی تاریکی میں دیواریں پھلانگتے ہیں، دیواریں توڑنے ہیں اور اپنی جان خطرے میں ڈال کر دو چار دس ہزار کی چوری کرتے ہیں کبھی زیادہ بھی کرتے ہیں، یہ معاشرے کا مسئلہ ہے، معاشرے کی کوئی ویلیوز ہی نہیں ہیں، اور اخبار نویس آزادی کا مطلب سمجھتے ہی نہیں ہیں، آزادی کا مطلب ہے مظلوم اور مجبور کی مدد کی جائے سچ بولا جائے، جس کو تکلیف دی جا رہی ہے اس کے حق میں کھڑے ہوں، آزادی کا یہ مطلب نہیں کہ جو میرا دل چاہتا ہے وہ لکھوں اور جرائم پیشہ لیڈروں کی وکالت کروں اور حکومت بھی اگر غلط کرتی ہے اور بہت کچھ غلط کرتی ہے تو اس کے خلاف بات کرنی چاہیے، حدود اور سلیقے سے کرنی چاہیے۔ اب کل سے رانا ثناء اللہ کو پکڑا ہوا ہے، کیا پتہ وہ مجرم ہے یا نہیں، اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں،

ایک آدمی چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ وہ آدمی معصوم ہے اس کے ساتھ بڑا ظلم ہو رہا ہے، ایک آدمی چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ وہ قصور وار ہے، بھائی تمہیں کس نے بتایا کہ یہ بے قصور ہے یا آپ کو کس نے بتایا کہ وہ قصور وار ہے۔ یہ کوئی آزادی نہیں ہے، آزادی ڈسپلن کے ساتھ ہوتی ہے، جو قوم یا ذاتی طور پر کوئی ڈسپلن قبول نہیں کرتا اس کی آزادی بھی بے معنی ہے اور اس کی آزادی میں شر ہے جس سے معاشرہ بیمار ہوتا ہے۔

موضوعات:



کالم



وہ بارہ روپے


ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…