اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) جعلی اکاؤنٹس کیس کے جسمانی ریمانڈ کے دوران پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی بہن فریال تالپور نے بیان قلمبند کرا دیا، ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق نیب کے سوال کہ آپ نے جعلی اکاؤنٹس سے 3 کروڑ روپے وصول کرکے اویس مظفر کو دیے؟ کا جواب دیتے ہوئے فریال تالپور نے کہا کہ معلوم نہیں تھا کہ رقم جعلی اکاؤنٹس سے آ رہی ہے۔
گنے کی رقم کس شوگر مل نے ادا کی اس کے جواب میں فریال تالپور نے کہا کہ رقم عبدالغنی مجید نے دی لیکن یاد نہیں کہ یہ رقم کس شوگر مل سے آئی، فریال تالپور نے کہا کہ زرداری صاحب نے کہا تھا کہ رقم وصول کر لو، زرداری گروپ کے جوائنٹ وینچر سے فریال تالپور نے مکمل لاتعلقی کا اظہار کر دیا اور کہا کہ ناصر عبداللہ، یونس قدوائی اور حسین لوائی سے کوئی تعلق نہیں، اس علاوہ پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ سے بھی کوئی تعلق نہیں، نیب نے سوال کیا کہ تین کروڑ روپے اویس مظفر نے کیش کرائے تاکہ مشکوک ٹرانزیکشن کی ٹریل توڑی جائے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور نے کہا کہ ابوبکر زرداری کے پاس زرداری گروپ کی دستخط شدہ چیک بک ہوتی تھی، ابوبکر زرداری نے اویس مظفر کے نام چیک جاری کیا۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے حسین لوائی اور طحہ رضا کی ضمانت بعداز گرفتاری مسترد کر دی۔ ہفتہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اخترکیانی نے فیصلہ جاری کردیا۔ فیصلے میں کہاگیاکہ بادی النظر میں ملزمان کا جعلی بنک اکاؤنٹس کے ساتھ تعلق موجود ہے۔فیصلہ کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس سے منسلک سمٹ بنک میں ملزمان اہم عہدوں پر رہے۔فیصلہ میں کہاگیاکہ طبی بنیادوں پر بھی ملزمان کی ضمانت کی درخواست میرٹ پر نہیں۔فیصلہ کے مطابق کرپشن معاشرے میں کینسر کی طرح پھیل رہی ہے۔فیصلے کے مطابق کرپشن کو آہنی ہاتھوں سے نہ روکا گیا تو یہ ملک کے لیے تباہی ہو گی۔ فیصلہ میں کہاگیاکہ ملک میں کرپشن شاہی اصلاح کے طور پر استعمال ہورہی ہے۔تحریری فیصلہ کے مطابق بڑے پیمانے پر منظم کرپشن ملکی معیشت کے لیے تباہ کن ہے۔تحریری فیصلہ کے مطابق عام ہوتی کرپشن کو روکنا عدالت کا بھی بنیادی فرض ہے۔