اسلام آباد(آن لائن)چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے سے متعلق اپوزیشن کا گٹھ جوڑ دم توڑنے لگا ہے، پاکستان مسلم لیگ کے آزاد حیثیت سے منتخب ہونیوالے 11ارکان گومگوں کا شکار ہو گئے ہیں، چیئرمین سینیٹ کی سیٹ پکی، کوئی مائی کا لعل نہیں چھیڑ سکتا،
لیگی سینیٹر نے آف دی ریکارڈ بتا دیا۔گزشتہ روز اے پی سی پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو عہدے سے ہٹانے کے لئے بات کی تو اس موقع پر متعدد رہنماؤں نے تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ چیئرمین سینیٹ اپوزیشن کی حمایت کرتے ہیں انہیں ہٹانے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا، مریم نواز و دیگر ہم خیال رہنماؤں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ ایک واضح پیغام ہو گا جو کہ مقتدر قوتوں کو دینا وقت کی ضرورت ہے۔مولانا فضل الرحمن نے تحریک چلانے کی بات کی تو بلاول بھٹو نے کہا کہ مولانا صاحب ہم حاضر ہیں، اگرمارشل لاء آگیا تو کیا وہی تحریک پھر بھی چلے گی۔اس موقع پر پانی ان کے گلے میں ہی پھنس کر رہ گیا۔چیئرمین سینیٹ سے متعلق تاہم فیصلہ ہوا کہ ایک کمیٹی بنائی جائے جو کہ تمام سینیٹرز سے باری باری ملاقات کرکے ان سے رائے طلب کرے گی۔بعد ازاں چیئرمین کو عہدہ سے ہٹانے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے۔ادھر پارلیمنٹ میں ایک لیگی سینیٹر نے کیفے ٹیریا میں آف دی ریکارڈ بات کرتے ہوئے کہا کہ آزادحیثیت میں منتخب ہو کر آنے والے 11 لیگی سینیٹرز اپوزیشن کے لئے دیوار بن کر مشکلات کھڑی کریں گے اور یہ بات اٹل ہے کہ جو کہ گزشتہ روز مطالبات زر کی منظوری کے وقت اپوزیشن کے 16 ارکان غائب تھے اسی طرح چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کے لئے بھی سینیٹرز ایوان سے غیر حاضر رہیں گے۔