اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہاہے کہ جعلی حکومت کوقبول نہیں کر نا چاہیے، جتنے دن رہے گی پاکستان کی صورتحال دگر گوں رہے گی،ہر روز عوام نئے بجٹ کی وجہ سے پس رہے ہیں، موجودہ حکومت خود ہی گر جائیگی ہمیں تردد نہیں کر پڑیگا،چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے سے تمام مسائل حل تو نہیں ہونگے،ہٹانے سے جعلی مینڈیٹ والی حکومت لرز جائیگی،نوازشریف، شہباز شریف، حمزہ اور میں ایک ہیں کوئی اختلاف نہیں،
ایک دوسرے کیساتھ اختلاف تو کرسکتے ہیں البتہ فیصلہ لیڈر شپ کا ہوتا ہے جو خوش دلی سے قبول ہوتا ہے۔ بدھ کو جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ میں سمجھتی ہوں اس جعلی حکومت کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ جتنے دن رہے گی پاکستان میں صورتحال دگر گوں رہے گی۔ انہوں نے کہاکہ خدا خواستہ ایسا نہ ہو پاکستان پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ جائے۔ چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے سے تمام مسائل حل تو نہیں ہونگے لیکن جعلی مینڈیٹ والی حکومت لرز جائیگی۔ انہوں نے کہاکہ ایک ایک دن میں پانچ پانچ روپے قدر گر رہی ہے، ڈالر بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صرف جون میں 14 ارب قرضوں میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت خود ہی گر جائے گی ہمیں تردد نہیں کرنا پڑیگا۔ انہوں نے کہاکہ ہر روز عوام نئے بجٹ کی وجہ سے پس رہے ہیں،بجلی، گیس، آٹا مہنگا،عوام کی زندگی جہنم بن گئیں۔انہوں نے کہاکہ ہسپتال میں مفت ادویات بند کردی گئیں، دواؤں کی قیمت آسمان پر پہنچ چکی ہیں،لوگ علاج کرائیں یا بچوں کی فیسیں دیں، کیا کریں۔ انہوں نے کہاکہ میاں نواز شریف، شہبازشریف، حمزہ اور میں ایک ہیں، کوئی اختلاف نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پوری پارٹی کا میاں نواز شریف اور شہباز پر بھرپور اعتماد ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک دوسرے کے ساتھ اختلاف تو کرسکتے ہیں البتہ فیصلہ لیڈر شپ کا ہوتا ہے جو خوش دلی سے قبول ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق قبل ازیں آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ یہ سچ ہے کہ اپوزیشن تاریخ کی بدترین دھاندلی کے خلاف مؤثر آواز نہیں اٹھا سکی۔انہوں نے کہاکہ ایک فائدہ ہوا ہے،عمران خان اور جعلی حکومت کی نالائقی اور نااہلی بری طرح ایکسپوز ہوگئی۔ انہوں نے کہاکہ نالائقی اور نااہلی کی جو عوامی مہر ان پر لگ گئی ہے وہ کبھی نہیں مٹنے والی۔مریم نواز نے کہاکہ ہم کب تک وسیع تر قومی مفاد کے پیچھے چھپتے رہیں گے،وقت آگیا ہے کہ اس اصطلاح کو تبدیل کریں۔ انہوں نے کہاکہ سیکیورٹی فورسز کو بیلٹ باکس تک رسائی نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ کیا وسیع تر قومی مفاد کا مطلب ظلم کو تسلیم کرلینا ہے اور ظلم کے سامنے گردن جھکا دینا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ نہ ہو کہ اس حکومت سے تنگ آئے عوام ہم سے کوئی امید باندھنے کی بجائے بپھر جائیں اور اپنے فیصلے خود کرلیں،اگر یہ ہوا تو بات حد سے بڑھ جائے گی۔ مریم نواز نے کہاکہ آل پارٹی کانفرنس کو عوام کو غیر مبہم اور واضح پیغام دینا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ الفاظ کا ہیر پھیر نہیں ہونا چاہیے۔