اسلام اآباد(آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کاروبار کی رجسٹریشن کے طریقہ کار کو اآسان بنانے کے لیے فریم کی تشکیل کی غرض سے پاکستان ریگولیٹری ماڈرنائزیشن انیشی ایٹو (پی اآر ایم اآئی) کے قیام کی منظوری دے دی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ اعلیٰ سطحی کمیٹی پاکستان میں کاروبار کو اآسان بنانے کے سلسلے میں ملک کی درجہ بندی کو بہتر بنا کر نئی راہیں کھولے گی اور سرمایہ کاری کو
پر کشش بنائے گی۔عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق اآسانی سے کاروبار کرنے کے حوالے سے مرتب کردہ فہرست میں 190 ممالک میں پاکستان کا 136واں نمبر ہے۔اس اسٹیئرنگ کمیٹی کی سربراہی مشترکہ طور پر وزیراعظم عمران خان، مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب اور مشیر برائے تجارت عبد الرزاق داؤد کریں گے۔اس سلسلے میں منعقدہ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر شہزاد ارباب نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس کا بنیادی مقصد نئے کاروبار کی رجسٹریشن اآسان بنانا، اجازت نامے اور تصدیق نامہ عدم اعتراض (این او سی) جاری کرنا ہے۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ یہ کمیٹی بدعنوانی کو کم کرنے اور چھوٹے اور میڈیا انٹرپرائزز(ایس ایم ای) کو خودکار طریقہ کار کے مواقع فراہم کرے گی۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خودکار طریقہ کار کی عدم موجودگی اور مختلف سرکاری محکموں سے این او سی لینے کی قانونی پابندی کی وجہ سے ماضی میں ایس ایم ای کا شعبہ متاثر ہوا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مختلف محکموں سے این او سی لینے اور رجسٹریشن کروانے کی وجہ سے بدعنوانی کے راستے کھلے جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری بھی متاثر ہوئی‘۔اجلاس میں موجود شرکا کو بتایا گیا کہ پی اآر ایم اآئی اسٹیئرنگ کمیٹی کی سربراہی مشترکہ طور پر شہزاد ارباب اور عبدالرزاق داؤد کریں گے جبکہ سیکریٹری تجارت، چیئرمین فیڈرل بورڈ اآف ریونیو،
چیئرمین ایس ای سی پی، چیئرمین بورڈ اآف انویسٹمنٹ پاکستان، کراچی، لاہور اور فیصل اآباد کے چیمبرز اآف کامرس کے صدور اور پاکستان بزنس کونسل کے نمائندے شامل ہوں گے۔دوسری جانب قبائلی علاقے سابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے پارلیمینٹیرین نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور اس میں فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف
ای ڈی) کا مسئلہ ان کے سامنے رکھا۔ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے باوجود ایف ای ڈی اب بھی قبائلی اضلاع میں نافذالعمل ہے۔جس پر وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی کہ ان کے تحفظات جلد دور کرلیے جائیں گے، اس کے ساتھ انہوں قبائلی اضلاع کی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی جلد تکمیل کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔