اسلام آباد(اے این این ) مسلم لیگ(ن)کی نائب صدر مریم نواز نے پارٹی عہدے کے خلاف درخواست پر اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ آئین اور الیکشن ایکٹ میں ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ سزایافتہ شخص پارٹی کاعہدیدار نہیں ہوسکتا۔منگل کو چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
وکیل نے بتایا کہ مریم نواز نے جواب الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیا، مسلم لیگ ن کا جواب آئندہ ہفتے جمع کرا دیا جائے گا۔ ممبر پختونخواہ نے سوال کیا کیا مریم نواز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جمع کرایا ہے؟ وکیل مریم نواز نے کہا درخواست گزار نے اخباروں کی کٹنگ لگائی ہے نوٹیفکیشن نہیں۔ مسلم لیگ(ن)کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار نے مریم نواز کی بطور پارٹی نائب صدر تقرری پریس کلپنگز دی ہیں اس سے متعلق نوٹی فکیشن نہیں دیا۔مریم نواز نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ آئین اور الیکشن ایکٹ میں ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ سزایافتہ شخص پارٹی کاعہدیدار نہیں ہوسکتا، آمریت میں عوامی نمائندوں کومنتخب کرنے سے روکنے کے لئے اس طرح کے قوانین بنائے جاتے تھے، سیاسی جماعتوں کے آرڈر 2002 میں شق رکھی گئی تھی کہ سزا یافتہ شخص پارٹی کا عہدہ نہیں رکھ سکتا، پارلیمنٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں اس شق کو ختم کردیا تھا۔مریم نواز نے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا الیکشن کمیشن پر اطلاق نہیں ہوتا،اس لئے نواز شریف سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ یہاں لاگو نہیں ہوتا، ملیکہ بخاری اور دیگر درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہیں اس لئے درخواست ناقابل سماعت ہے اور اسے خارج کیا جائے۔
سپریم کورٹ کا پارٹی سربراہ سے متعلق فیصلہ اس کیس سے متعلق نہیں، پارٹی سربراہ کا کردار ہے، نائب صدر کا قانونی کردار نہیں، آئین کے تحت اپنی مرضی کی جماعت بنانے یا شمولیت کا حق حاصل ہے، مریم نواز پارٹی نائب صدر بن سکتی ہیں، الیکشن کمیشن پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی پابندی نہیں۔الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔