پشاور(آن لائن)جولائی اور اگست میں مون سون بارشوں اور پہاڑوں پر برف پگھلنے کے باعث سیلاب کے خطرات کے پیش نظر صوبے کے 372یونین کونسلوں کو حساس ترین قرار دیدیا ہے، دریائے سوات اوردریائے کابل کے کنارے آباد آبادیوں کو حفاظتی اقدامات کی ہدایات کی گئی ہے
کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوج سے خدمات حاصل کی جائیگی ذرائع کے مطابق سیلاب کے خطرات کے پیش نظر ممکنہ متاثرین کو سرکاری سکولوں میں منتقل کیا جائے گا محکمہ صحت، بلدیات، ضلعی حکومتوں سمیت متعلقہ حکام کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ہدایات کی ہے۔ صوبائی دارلحکومت پشاور کے 24یونین کونسلوں، چارسدہ کے 24یونین کونسلوں، سوات کے 45، نوشہرہ کے 28، مانسہرہ کے 18، بنوں کے 2، جنوبی وزیرستان کے 12، شمالی وزیرستان کے 10، خیبر کے 10یونین کونسلوں، کوہستان اور شانگلہ کے 19.19مانسہرہ کے 18، دیر لوئرکے 7، دیر بالا، مالاکنڈ، چترال اپر اور چترال لوئر کے پانچ پانچ، صوابی کے 10، طور غر کے 9، ٹانک کے گیارہ، ابیٹ آباد کے 2، بٹگرام کے 8، بونیر کے 3، ہنگو کے 6، ہری پور کے 7، کرک کے 12، کوہاٹ اور لکی مروت کے 11,11، مہمند کے 5، کرم کے 4، یونین کونسلوں کو حساس اور حساس ترین قرار دینے کے بعد حفاظتی اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں صوبائی دارلحکومت پشاور میں دریائے سوات اور دریائے کابل کے کناروں پر آباد 24یونین کونسلوں کے ساڑھے آٹھ لاکھ آبادی کے لئے حفاظتی اقدامات شروع کر دیئے گئے ہیں۔