اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اقتصادی مسائل کے حل کے لیے سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے، قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ میں نے 2013ء کی بجٹ تقریر میں بھی یہ بات کی تھی اور اب بھی کر رہا ہوں کہ اگر پاکستان کو ہم نے چلانا ہے تو اپنی اصل پر واپس آنا ہو گا، اپنی بنیاد کی طرف واپس آنا ہو گا، میں سمجھتا ہوں کہ پچھلے ساٹھ ستر سالوں میں بشمول ہمارے کوئی بھی حکومت ایسی نہیں آئی جس نے غریب کش بجٹ بنانے کی کوشش کی ہو،
ہر حکومت چاہتی ہے کہ عوام کا بھلا ہو لیکن سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا آپ کا ارادہ نیک ہے کیا آپ کے پاس طریقہ کار ہے، اس پر کتنا عملدرآمد کر سکے، انہوں نے کہا کہ آئیں ہم ستر سال سے جاری جنگ جو ہم اللہ اور اس کے رسولؐ کے خلاف کر رہے ہیں وہ بند کریں، انہوں نے کہا کہ میں قائداعظم کی تقریر سے اس بات کا آغاز کروں گا جو انہوں نے 1948ء میں سٹیٹ بینک میں خطاب کرتے ہوئے کی اور میں ارباب اقتدار سے درخواست کروں گا کہ پاکستان کا یوتھ آج تک جتنا پیدا ہوا اور ان یونیورسٹیوں میں پڑھا اس کو بتائیں کہ قائداعظم کیا چاہتے تھے، بتائیں کہ قائد اس ملک اور اس کی معیشت کے لیے کیا چاہتے تھے ان کا ویژن کیا تھا۔ قائداعظم نے اقلیتوں کی بھی بات کی اور مسلمان کی بھی بات کی، قائداعظم نے پاکستان کی بھی بات کی اور قرآن کی بھی بات کی۔ کیوں ہم وہ بات سناتے ہیں جو ہمیں پسند ہے، میں اگر لبرل ہوں تو قائد کی اسلام کے متعلق باتیں چھپاؤں گا، میں اگر اسلامشٹ ہوں تو قائد نے جو سیکولر، اقلیتوں کی بات کی ہے میں اس کو چھپاؤں گا، قائد کا کردار ہمارے پاس امانت ہے ہمیں چاہیے کہ اسے اپنے بچوں تک پہنچائیں، 1942ء میں آل انڈیا مسلم فیڈریشن یوتھ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ جس پاکستان کی آپ بات کرتے ہیں اس کا طرز حکمرانی کیا ہوگا، قائداعظم نے کہا کہ میں کون ہوتا ہوں مسلمانوں کے پاکستان کے طرز حکومت کا فیصلہ کرنے والا یہ فیصلہ ساڑھے تیرہ سو سال پہلے ہو چکا، قرآن ہماری رہنمائی کے لیے تاقیامت موجود رہے گا۔
علی محمد خان نے کہاکہ یہ بات ہم اپنے بچوں کو کیوں نہیں بتاتے۔ علی محمد خان نے کہا کہ جو حکومت بھی آئی اس نے عوام کی بھلائی کے لیے بجٹ پیش کیا، لیکن وہ کامیاب نہ ہو سکی کیونکہ اس کی سمت درست نہیں تھی، میں یہ جانتا ہوں کہ سود سے نکلنا اتنا آسان نہیں ہو گا، لیکن ظلم کو ظلم تو جانیں، غلط کو غلط تو سمجھیں، ارادہ تو کریں، اللہ سے راستہ تو مانگیں پھر اللہ راستہ دے گا، جب سود سے نکلیں گے اسلامی بینکاری کی طرف آئیں گے، جب ویسٹ سے منہ موڑ کر مدینہ کی طرف رخ کریں گے تو اللہ ہدایت دے گا، انہوں نے علما کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار پچھتر سالوں میں کوئی وزیراعظم مدینہ کی ریاست بنانے کی بات کر رہاہے اس کی مدد کریں، اس کو اس دلدل سے نکلنے کی تجاویز دیں۔