اسلام آباد (این این آئی) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ میگا کرپشن مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے، بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے جس کے خاتمہ کیلئے نیب پرعزم ہے، مضاربہ سکینڈل ،غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین کی عمر بھر کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پراسیکیوشن اور آپریشن ڈویثرن،آگاہی ،تدارک اور قانون پر عملدرآمدڈویژن کی ماہانہ کارکردگی کانیب ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ جائزہ اجلاس میںکیا۔ نیب کی موجودہ انتظامیہ نے نیب ہیڈکوارٹر اور تمام علاقائی بیورزو کی کارکردگی کو مزید موثر بنانے کیلئے مانیٹرنگ اور ایویلوشن کا جدید نظام وضع کیا ہے جس سے نیب ہیڈکوارٹر میں نیب کی آپریشنل، مانیٹرنگ اور ایویلوشن کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے۔ شکایات کے اندراج، شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری، انوسٹی گیشن، پراسیکیوشن سمیت مقدمات کی تفصیلات اور فیصلوں سے متعلق معلومات کو محفوظ رکھنا اس نظام کی نمایاں خصوصیات ہیں۔ یہ نظام معیاری اور مقداری جائزہ کی صلاحیت رکھتا ہے۔نیب نے مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹانے کیلئے شکایات کی جانچ پڑتال ،انکوائری، انوسٹی گیشن اور احتساب عدالت میں بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کیلئے دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔ نیب نے سینئر سپروائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔قومی احتساب بیور وکے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کی کرپشن فری پاکستان سے آگاہی اور تدارک اور قانون پر عمل داری کی پالیسی ملک بھر میں کامیابی سے جاری ہے۔
نیب کو قومی احتساب بیورو آرڈیننس کے سیکشن 33 کے تحت بدعنوانی کے خلاف آگاہی اور تدارک کی پالیسی اختیار کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی آگاہی‘ تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی کے تحت نیب نے عوام بالخصوص یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طالب علموں کوبدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہی کے لئے مختلف سرکاری غیر سرکاری تنظیموں‘ میڈیا اور سول سوسائٹی اور معاشرے کے دیگر طبقات سے مل کر موثر اقدامات کئے جارہے ہیں۔
نیب کی آگاہی تدارک اور قانون پر عمل در آمد کی پا لیسی کو نیب کے میڈیا ونگ کی جانب سے پرنٹ،الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر بلامعاوضہ اجاگر کیا جا رہا ہے۔جس کو معاشرے کے تمام طبقات نے سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک بھر میں 60 پریونشن کمیٹیاں قائم کی ہیں۔ یہ کمیٹیاںسرکاری اداروںکے ساتھ مشاورت سے عوام کے مسائل کے حل اور خامیوں کی شناخت کے لئے کامیابی سے کام کر رہی ہیں۔ نیب کی مربوط کوششوں سے مختلف سرکاری اداروں کے ون ونڈو آپریشن میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں۔ نوجوانوں کو بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہ کرنے کیلئے نیب نے ملک بھر کے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کردار سازی کی پچاس ہزار سے زائد کردار سازی کی انجمنیں قائم کی گئی ہیں یہ تجربہ کامیاب رہا ہے۔ چیئرمین نیب نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے اور پاکستان کو کرپشن فری بنانے کے لئے بدعنوانی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔انہوںنے کہا کہ نیب مضاربہ سکینڈل اور غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوںکے متاثرین کی عمر بھر کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہا ہے۔