جمعہ‬‮ ، 04 جولائی‬‮ 2025 

 پاکستان ریلوے میں بڑھتے ہوئے حادثات کی بنیادی وجہ سامنے آگئی،اعلیٰ عہدیدار نے خامیوں کی جان بوجھ کر نشاندہی نہیں کی، تحقیقاتی اداروں کی رپورٹس 

datetime 23  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) پاکستان ریلوے میں بڑھتے ہوئے حادثات کی بنیادی وجہ سامنے آگئی ہے‘ جنرل منیجر ریلوے آفتاب اکبر نے ریلوے ٹریکس میں موجود خامیوں کی جان بوجھ کر نشاندہی نہیں کی‘ تحقیقاتی اداروں کی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنرل منیجر ریلوے آفتاب اکبر وفاقی وزیر ریلوے سے تمام خامیوں کو پوشیدہ رکھتے ہیں تاکہ ہر حادثے کی ذمہ دری وفاقی وزیر پر آپڑے اور انہیں سیاسی طور پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے‘

حیدر آباد کے بعد لاہور کے قریب بھی 22 جون کو مسافر ٹرین کی چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ جی ایم ریلوے نے جانتے بوجھتے نقص دور نہیں کروایا‘ صحافیوں کے سوال پوچھنے پر انہیں بھی تشدد کا نشانہ  بنا ڈالا۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں ریل کی پٹڑیوں کا بچھا ہوا جال درحقیقت اس وقت جنرل منیجر آفتاب اکبر کا وہ سازشی جال ہے جو اس نے معصوم لوگوں کی جانیں داؤ پر لگا کر وفاقی وزیر شیخ رشید کے خلاف بچھا رکھا ہے۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق جی ایم ریلوے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید سے سیاسی عناد رکھتے ہیں اس لئے جان بوجھ کر ریلوے ٹریک کی خامیاں دور کرنے کی بجائے انہیں چھپاتے ہیں تاکہ خدانخواستہ حادثہ ہو اور اس کی ذمہ داری شیخ رشید پر پڑے اور ان کی بدنامی ا ور سبکی ہو۔ گزشتہ روز 22 جون کو لاہور ریلوے اسٹیشن سے صرف چار کلومیٹر دور ریل کی چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں چونکہ ابھی ریل کی رفتار تیز نہیں ہوئی تھی اس لئے جانی نقصان نہیں ہوا۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ جی ایم ریلوے کو علم تھا کہ یہ ٹریک نرم ہوچکا ہے اس لئے اس کی فوری بہتری کی ضرورت ہے لیکن جان بوجھ کر موصوف نے اس کوچھپایا اور قوم بڑے حادثے سے بال بال بچ گئی۔ البتہ جب مقامی صحافیوں نے جی ایم آفتاب اکبر سے سوال کیا تو اس نے صحافیوں سے بدتمیزی شروع کردی اور اپنے ماتحت ریلوے پولیس کے اہلکاروں کے ذریعے ان پر تشدد شروع کردیا۔ مزید برآں  20 جون کو حیدر آباد اسٹیشن پر ہونے والے حادثے کا اصل ذمہ دار بھی جی ایم آفتاب اکبر کو بتایا گیا ہے۔

جناح ایکسپریس ٹرین اور ساہیوال کول سپیشل ٹرین کے درمیان ہونے والے حادثے میں ڈرائیور اور دو اسسٹنٹ ڈرائیور کی قیمتی جانیں ضائع ہوگئی تھیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریلوے ٹریک کے سگنل مؤثر اور بروقت رکھنا اور ان کی نگرانی رکھنا جی ایم آفتاب اکبر کی ذمہ داری ہے لیکن اس حادثے میں  بھی موصوف لاعلم نظر آئے جو کہ ان کی مجرمانہ غفلت شمار کی گئی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ جی ایم آفتاب اکبر اپنے پیشہ وارانہ فرائض سرانجام دینے کی بجائے دیگر غیر اخلاقی مشاغل میں مصروف رہتے ہیں اور یہ کہ ریلوے میں موجود اپنے ہمنواؤں کو وفاقی وزیر شیخ رشید کے حوالے سے اپنے مزموم عزائم بارے بھی بتا چکے ہیں اس حوالے سے آفتاب اکبر کا موقف جاننے کیلئے ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا تاہم ان کے موبائل پر پیغام چھوڑا گیا اس کا بھی کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…