اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدرو پارٹی قائد محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان مصر ہے اور نہ ہم نواز شریف کو مرسی بننے دیں گے، شہباز شریف کا بہت وسیع سیاسی تجربہ ہے اور جو باتیں ان کے پیش نظر ہو سکتی ہے شاید وہ میرے پیش نظر نہ ہوں، میری ذاتی رائے کے مطابق جو میثاق معیشت ہے وہ مذا ق معیشت ہے اور ایسا کوئی میثاق کرنا حکومت کو این آر او دینے کے مترادف ہے،
اگر اپوزیشن کی کسی جماعت نے نالائق اعظم کی گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا دیا تو وہ بھی مجرم ٹھہرے گی، ن لیگ کی نائب صدر کی اس پریس کانفرنس پر سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کا بیانیہ نواز شریف اور مریم نواز کے بیانیے سے پہلے دن سے ہی مختلف تھا۔ انہوں نے کہا کہ حساس اداروں سے متعلق نواز شریف اور مریم نواز کا بیانیہ الگ ہے جبکہ شہباز شریف کا بیانیہ الگ ہے۔ عارف حمید بھٹی نے کہا کہ مریم نواز کی دادی نے اس سلسلے میں معاملات ٹھیک کرنے کی کوشش کی لیکن یہ ممکن نہ ہو سکا، اس کے بعد مریم نواز نے آج پریس کانفرنس میں حکومت پر تنقید کی اور اس کے ساتھ اپنے چچا شہباز شریف پر بھی تنقید کی اور ان کے بیانیے سے اختلاف کا اعتراف بھی کیا۔ عارف حمید بھٹی نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے چچا کے بیانیے سے بغاوت کر دی جو حکومت کے ساتھ چلنا چاہتے تھے لیکن مریم نواز کی پریس کانفرنس سے یہ ثابت ہو گیا کہ ن لیگ دو واضح گروپوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔ واضح رہے کہ مریم نواز نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ کمیشن ضروربنے گالیکن یہ 1999ء سے بنے گا اور نا لائق اعظم کی حکومت کی مدت بھی اس میں شامل ہو گی، اس میں صرف قرضوں کی تحقیقات نہیں ہوں گی بلکہ کولیشن سپورٹ فنڈ سمیت جتنی بھی گرانٹس آئی ان سب کی تحقیقات ہوں گی،کمیشن میں قومی سلامتی کے اداروں کو شامل کر کے کیوں متنازعہ بنایا جارہا ہے،
عالمی آڈٹ فرمز یا غیر جانبدار عالمی مالیاتی ادروں کی زیر نگرانی کمیشن بنے اور پھر اس کی رپورٹ نالائق اعظم او رجعلی وزیر اعظم کو نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں پیش ہونی چاہیے اور اگر کسی کا جرم ثابت ہو تو اسے جوابدہ ہونا چاہیے،میں قرآن پاک کے بعد آئین کو سب سے مقدس سمجھتی ہوں او رملک کے معاملات کو اسی کے مطابق چلانا چاہیے، میں اپنے والد کا مقدمہ لڑوں گی اور میں اس کیلئے آخری حد تک جاؤں گی، میں میڈیا کے لئے بھی آواز بلند کر لیئے تیا رہوں اور ان کیلئے قربانی کابکرا بننے کیلئے تیار ہوں، نواز شریف کو تین ہارٹ اٹیک ہو چکے ہیں، ان کے علاج کے لئے مہینے نہیں بلکہ سالوں درکار ہیں، میں کسی سے ریلیف نہیں مانگ رہی، جو خود کسی کا محتاج ہو وہ کسی کو کیا ریلیف دے گا،اپنا پروگرام مرتب کر رہی ہوں جس سے جلد آگاہ کیا جائے گا۔