اسلام آباد (این این آئی) سابق صدر آصف علی زر داری نے کہاہے کہ اگر ہم تحریک نہیں چلائینگے تو کوئی اور چلائیگا،کپتان کی حکومت چیئرمین نیب کو بلیک میل کررہی ہے، ہم دبانے والے نہیں پیار کر نے والے لوگ ہیں، پاکستان پیپلزپارٹی کا اپنا نظریہ ہے ہم اسی نظرئیے پر چلیں گے،موجودہ حکومت کو نکالنے کیلئے سیاسی قوتوں کو آگے آنا ہوگا، آل پارٹیز میں تمام فیصلے ہونگے،مجھ پرجتنے مقدمات چلانے ہیں چلائیں، میری خیر ہے، پاکستان کا خیال رکھیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے
بات چیت کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے کہاکہ پیپلز پارٹی پر ظلم ہوتا ہی رہتا ہے،اب ظلم کو چھپایا نہیں جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو بہت تکلیف دہ مسائل میں گھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نئے مالی سال کے بجٹ کی مذمت کرتے ہیں،ملک اس طرح نہیں چلتے ہیں،موجودہ حکمرانوں سے ملک نہیں سنبھلناہے۔ ایک سوال پر سابق صدر دنے کہاکہ اگر تحریک ہم نہیں چلائیں گے تو کوئی اور چلائیگااور جب وہ تحریک چلائیں گے ان کو اندازہ نہیں کہ کیا نقصان ہوگا۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کے محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آڈر جاری کیے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہر ممبر کو اپنی بات کرنے کا موقع نہیں ملے گا تویہ غیر مناسب ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہم حکومت کے اتحادیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں پوری کوشش ہے بجٹ پاس نہ ہو۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ چیئرمین سینٹ کو ہٹانے کا معاملہ پر اے پی سی میں بات ہوگی۔ سابق صدر نے کہاکہ اگر ان کو ہٹا دیں گے تو پھر کون آئیگا۔ سابق صدر نے کہاکہ مجھ سے تو پہلے بھی 13 سال حساب مانگتے رہے ہیں،ھم تو چلیں گے جو چلنا چاہے چلے۔ انہوں نے کہاکہ ہم تو دبانے والے نہیں پیار کرنے والے لوگ ہیں۔آصف زرداری نے کہاکہ میں نے تو وہ جیلیں دیکھی ہیں جو کسی اور نے نہیں دیکھی ہیں۔انہوں نے کہاکہ بلاول کی پالیسی جذباتی ہے،میری پالیسی ٹھنڈی ہے۔آصف زرداری نے کہاکہ ہم جیل میں تھکے نہیں باہر والے یہ لوگ تھک گئے۔ صحافی نے سوال کیاکہ
کیا آپ کو حسین اصغر کے نام پر اعتراض ہے جس پر آصف علی زر داری نے کہاکہ ہمیں تو ان سب پر اعتراض ہے۔انہوں نے کہاکہ کپتان کی حکومت چیئرمین نیب کو بلیک میل کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایسی معاشی پالیسیوں سے ملک نہیں چلتے۔ آصف زرداری نے کہاکہ موجودہ مشیر خزانہ نے جب ہماری حکومت جارہی تھی اس وقت آئی ایم ایف کے پاس جانے کا مشورہ دیا تھا۔ آصف زرداری نے کہاکہ میں نے موجودہ مشیر خزانہ کے مشورے کو مسترد کردیا تھا۔انہوں نے کہاکہ
ملک کی ہمیں اس لیے فکر رہتی ہے کیونکہ کسی دن کوچ کر جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کا اپنا نظریہ ہے ہم اسی نظرئیے پر چلیں گے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ تمام فیصلے اے پی سی میں ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ کیا میں ان سیاسی اداکاروں کی طرح بن جاؤں، یہ سیاسی اداکار کھڑے ہوکر ہاتھ ہلا ہلا کر بات کرتے ہیں،ان کو نہیں پتا انسانی ذہن پانچ منٹ سے زیادہ کسی چیز پر توجہ نہیں دے سکتا۔ انہوں نے کہاکہ میں بھی کھڑا ہوکر گھنٹہ بولوں تو کوئی توجہ نہیں دیگا۔
انہوں نے کہاکہ ہم جیل جا جا کر نہیں تھکے، یہ باہر رہ کر تھک گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو نکالنے کیلئے سیاسی قوتوں کو آگے آنا ہوگا، سیاسی قوتیں نہیں آئیں گی تو کوئی اور آئے گا۔آصف زرداری نے کہا کہ باہر سے آئے ہوئے وزیرخزانہ کو ملکی معیشت کا علم ہی نہیں، انہوں نے کہا کہ مجھ پرجتنے مقدمات چلانے ہیں چلائیں، میری خیر ہے، پاکستان کا خیال رکھیں، 80 سال کے بزرگوں کا خیال رکھیں۔