کراچی(این این آئی)مسلم لیگ(ن) کے مرکزی سینئر نائب صدر و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ تحریک انصاف کی حکومت کا نہیں آئی ایم ایف کا دیا ہوا بجٹ ہے ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر ڈال دیا گیا ہے،اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور حکومت کے خلاف بھر پور احتجاج کے لئے تیار ہے، حکومت مخالف تحریک شروع کرنے کا فیصلہ اے پی سی میں کیا جائے گا، نہیں چاہتے کہ ان ہاس تبدیلی ہو یا عوام سڑکوں پر آکر توڑ پھوڑ کریں لیکن حکومت غیر جمہوری رویئے
سے ہمیں اس کے لئے مجبور کر رہی ہے ہم عوام دشمن بجٹ کو پاس نہیں ہونے دیں گے، گذشتہ روز نواز شریف سے ملاقات کرنے سے ہمیں روک دیا گیا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعرات کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ مسلم لیگ ن سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ، سابق گورنر سندھ محمد زبیر، سابق وزیر وفاقی وزیر خزانہ سندھ کے جنرل سیکریٹری مفتاح اسماعیل، علی اکبر گجر، سلمان اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کا رویہ غیر جمہوری ہے نواز شریف جو کہ تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہ چکے ہیں ان سے تقریبا آٹھ ماہ سے جیل میں ملاقاتوں کا جو سلسلہ جاری تھا گذشتہ روز پیغام ملا کہ اب ان ملاقات کی اجازت نہیں دی جاسکتی یہ طریقہ نہ ماضی میں کسی نے اپنا یا نہ آمریت میں ایسا ہوانام نہاد جمہوریت میں ایسا کچھ ہورہا ہے ہم اپنا مقدمہ عوام کے پاس لے کر جائینگے نواز شریف کے خلاف حکومت کوشش کے بعد بھی کوئی چارجز نہیں لگاسکی ہے جبکہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے پارلیمنٹ میں ملکی مسائل پر بحث نہیں ہونے دی جاتی حکومتی وزرانے پارلیمنٹ کے چار دن ضائع کردیئے دراصل بجٹ میں ناکامی کی وجہ سے اس پر پردہ ڈالنے کے لئے عوامی مسائل پر بات نہیں کرنے دی جارہی ہے، معیشت کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے جو حکومت چار ہزار ارب کے ٹیکس جمع نہیں کرپائی وہ آگے کیا کرے گی،اب جو شخص پچاس ہزار روپے کمارہا ہے اس پر بھی حکومتی ٹیکس لگا دیا گیا ہے پچاس ہزار روپے کمانے والا ٹیکس کیسے ادا کرے گا۔یہ کسی طرح سے بھی ممکن نہیں جو بھی معاشی اسٹریٹیجی بنائی گئی ہے یہ ملکی نہیں غیر ملکی ہے
عوام پر ٹیکسوں کا بوچھ ڈال دیا گیا ہے، کراچی شہر جو کہ دو کروڑ آبادی کا شہر ہے یہاں لوگ مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے دو وقت کے بجائے ایک وقت کی روٹی کھانے پر مجور ہیں حکومت کا مارکیٹ اور عوام پر سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔مسلم لیگ ن کی حکومت نے ایمسٹی اسکیم کے ذریعے سے عوام کو ریلیف دیا تھا، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چینی پر حکومت نے تین روپے فی کلو پر ٹیکس لگادیا ہے جو لوگ حکومت میں شامل ہیں انھوں نے چینی اسٹاک کرلی ہے۔
چینی پر ٹیکس لگنے کا فائدہ حکومت میں شامل لوگوں کو ہوگا،اس کے علاوہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت قرضے لینے کی بات کرتی ہے ہماری حکومت میں 9ہزار ارب روپے کے قرضے لئے گئے تھے، اب ان قرضوں میں صرف ایک سال میں پانچ ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے حکومت جو قرضے لے رہی ہے وہ سود کی ادائیگی کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اگلے ہفتہ اے پی سی ہو رہی جس میں
احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کیا جائے گا،ہم نہیں چاہتے کہ ان ہاس تبدیلی ہو یا عوام سڑکوں پر آکر توڑ پھوڑ کریں لیکن حکومت اپنے رویئے سے ہمیں ایسا کرنے سے مجور کر رہی ہے۔ایک اور سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں 32سالوں سے سیاست میں ہوں میں کہیں نہیں جارہاجب نیب والے مجھے بلائیں گے میں حاصر ہوجاں گا۔حکومت صرف لوگوں کی بے عزتی کر رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر پالیمانی روایت کا حصہ ہے اور منتخب نمائندوں کا حق ہے اب بھی دو اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے۔انھوں نے کہا کہ مریم نواز پارٹی کی نائب صدر ہیں وہ بلاول بھٹو سمیت کسی سے بھی ملاقات کرسکتی ہیں، جبکہ شہباز شریف پارٹی کے صدر ہیں،انھوں نے کہا کہ ہم حکومت سے اب بھی کہتے ہیں کہ وہ اپنی سمت درست کرلے۔