اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی سمیع ابراہیم کو تھپڑ مارنے کے واقعے پر صحافیوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے ۔ سینئر صحافی شاہد مسعود نے ٹوئٹر پر کہا کہ ایک وفاقی وزیر کی جانب سے سمیع ابراہیم صاحب کو زدوکوب کرنا انتہائی قابل مذمت ہے!صحافی طلعت حسین نے لکھا کہ فیصل آباد میں وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی
چوہدری فواد حسین نے سمیع ابراہیم کو ایک تقریب کے دوران تھپڑ جڑ دیاجس سے سمیع کے گال لال اور عینک ٹیڑھی ھو گئی۔عوام میں دو محب وطن قوتوں کے درمیان ٹکرائوپر تشویش کی لہر دوڑ گئی۔مقامی ذرائع،عارف حمید بھٹی نے ٹوئٹ کیا کہ ، طمانچہ سمیع ابراہیم کے چہرے پر نہیں پاکستان کی صحافت اور جمہوریت کے منه پر ہے ۔ صحافی اور صحافی یونین ، پریس کلب اس آمرانہ عمل پر احتجاج کرتے ہیں۔فواد چودھری کو سزا دینا ہوگی ۔ آمریت کا مقابلہ کرنے والے صحافیوں کو دبایا نہیں جا سکتا۔دوسری جانب وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا بھی معاملے پر ردعمل سامنے آگیا، اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر انہوں نے کہا کہ ۔۔۔آپ کو غصہ صرف امیر anchors کیلئےکیوں آتا ہے جب عابد راہی جیسے سیلف میڈ غریب صحافیوں کو سمیع ابراہیم جیسےمافیاز تنخواہیں نہیں دیتے اس وقت آپ کی صحافت خطرے میں کیوں نہیں آتی؟دراصل صحافت کو خطرہ زرد صحافیوں سے ہے اور زرد صحافت کیخلاف مہم چلانا ہو گی ۔یاد رہے کہ گزشتہ شب فیصل آباد میں ایک بڑے مقامی تاجر کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور سینئر صحافی سمیع ابراہیم کے درمیان لڑائی ہو گئی جس کے نتیجے میں فواد چوہدری نے سمیع ابراہیم کو تھپڑ بھی جڑ دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق تقریب میں روف کلاسرا، ارشد شریف، اسد اللہ خان سمیت دیگر سینئر صحافی بھی موجود تھے ۔اس کے علاوہ تقریب میں عبدالعلیم خان ،گورنر پنجاب چوہدری سرور و ددیگر بھی شریک تھے ۔ لیکن جب یہ معاملہ ہوا تو چوہدری سرور جا چکے تھے اور فردوس عاشق اعوان ابھی پہنچیں نہیں تھیں ،عینی شاہدین کے مطابق سمیع ابراہیم اپنے گروپ کیساتھ ملکر ڈسکشن کر رہے تھے اور انہوں نے باتوں باتوں میں گالی دی ،فواد چوہدری پیچھے سن رہے تھے ، وہ مڑے اور انہوں نے سمیع ابراہیم کو تھپڑ مار دیا،جس کے بعد فواد چوہدری تقریب ادھوری چھوڑ کر روانہ ہو گئے ، موقع پر موجود افراد یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے ، فردوس عاشق اعوان جب پہنچیں تو انہوں نے صحافی برادری کو اکٹھا کیا اور انہیں منانے کی کوشش کی۔